اکتوبر کس کس پر بھاری!
ربّ کا صد بار شکر۔ دو سال ہوگئے۔ اپنے کمرے میں لگے ٹی وی کو آن ہی نہیں کرتا اگرچہ
ربّ کا صد بار شکر۔ دو سال ہوگئے۔ اپنے کمرے میں لگے ٹی وی کو آن ہی نہیں کرتا اگرچہ
سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا پیغام لوگوں تک پہنچانے اور ان کے دلوں میں بٹھانے کے محاذپر ابھی تک تحریک
بدھ کے روز چھپا کالم پڑھنے کے بعد میرے چند دوستوں نے فون پر رابطہ کیا۔حالیہ دنوں میں ان کی
بلھے شاہ کی ’’بہنوں اور بھرجائیوں‘‘ کی طرح راولپنڈی کی لال حویلی سے اُٹھے بقراطِ عصر کئی ہفتوں سے شہباز
دولت اور اختیار پر پاکستان ہی نہیں دُنیا بھر میں مٹھی بھر لوگوں کا اجارہ ہے۔ غریب اور امیر کے
بہت دنوں کے بعد ہفتے کے روز فیس بک کھولی تو وہاں سرمدؔصہبائی نے اپنی ایک تازہ غزل لگائی ہوئی
کچھ فقرے ایسے ہوتے ہیں جو برجستہ اور عام سنائی دیتے ہیں۔جن ڈرامائی پس منظر میں انہیں ادا کیا جاتا
جی ہاں امریکی صدارتی انتخاب تک پہنچنے میں فقط پانچ ہفتوں کا فاصلہ رہ گیاہے۔ اسے ذہن میں رکھیں تو
جس ’’بڑے کھانے‘‘ کا پیر کے دن سے بہت شوروغوغا کے ساتھ ذکر ہورہا ہے اس کا اہتمام بدھ کی
ڈاکٹر شہباز گِل صاحب کا حکم ہے۔اس کی لازماََ تعمیل ہوگی۔ قانون کا دل وجان سے احترام کرنے والے میڈیا