بستی سے منہ اندھیرے نکلنا اور سفر کی رائیگانی
خالد حسن مرحوم علم، ذہانت، احساس اور بذلہ سنجی کا نادر امتزاج تھے۔ محکمہ ٹیکس کی کان نمک چھوڑ کے
خالد حسن مرحوم علم، ذہانت، احساس اور بذلہ سنجی کا نادر امتزاج تھے۔ محکمہ ٹیکس کی کان نمک چھوڑ کے
طالب علم کی رائے ہے کہ ہندوستان کی مسلم تاریخ میں امیر خسرو اور میر تقی میر سے بڑے ذہن
برادرِ محترم نے انہی صفحات پر 13اور 15اپریل کو ایک ہی سانچے (Template) میں ڈھلے دو کالم یکے بعد دیگرے
ایم ڈی تاثیر نے طرفہ طبیعت پائی تھی۔ ہماری تمدنی اور ادبی تاریخ میں اقبال اور فیض کی درمیانی کڑی
دیواروں کے کان ہمیشہ سے رہے ہیں، اب یہ کان حساس بھی ہو گئے ہیں۔ اس سے پہلے کسی کو
ہم نے عجب قسمت پائی ہے۔ کبھی جغرافیہ غداری کرتا ہے اور کہیں تاریخ کا پاؤں رپٹ جاتا ہے۔ ٹی
تاریخ کی تمثیل کے مناظر شاذ ہی لکھے ہوئے اسکرپٹ کے مطابق کھلتے ہیں۔ مولا علیؓ کا قول تو ہم
کورونا وائرس نے ایک دو نہیں، دنیا کے قریب قریب ہر ملک کو آ لیا۔ اس کا علاج معلوم نہیں،
محمد فیاض بھلے انسان تھے۔ بظاہر اطلاعات کے شعبے میں کارِ سرکار سے سروکار کہ جس کے بارے میں سوچتے
مرے دل مرے مسافر، ہوا پھر سے حکم صادر… ہر اک اجنبی سے پوچھیں، جو پتا تھا اپنے گھر کا۔