بارہ موسموں کے محرم اور ذہانت کا بحران
ڈاکٹر لال خان کو سلام پہنچے۔ ہماری دھوپ ڈھلنے کو آ پہنچی۔ دیدۂ تر کی شبنم سوکھ چلی۔ شبِ سست
ڈاکٹر لال خان کو سلام پہنچے۔ ہماری دھوپ ڈھلنے کو آ پہنچی۔ دیدۂ تر کی شبنم سوکھ چلی۔ شبِ سست
اسلام آباد سے محبت کرنے والے اسے ’اسلام آباد ، دی بیوٹی فل‘کہتے ہیں اور ٹھیک کہتے ہیں۔ مارگلہ کی
عزیزانِ گرامی، گزشتہ ہفتے آپ سے ملاقات نہیں ہو پائی۔ اگرچہ ان دنوں ملاقات کی صورت یوں بھی کچھ دگرگوں
اگر پاکستان ہمارا ملک ہے تو اپنے ہی ملک کے رہنماؤں اور باشندوں کو ہمہ وقت اڑنگی دینے اور دھول
ہم اکیسویں صدی کی دوسری دہائی مکمل کرنے کو ہیں۔ سات ارب 80کروڑ انسانوں کا یہ قافلہ علم، تخلیقی سرگرمی،
اسلام آباد کی شام آہستگی سے رات میں ڈھل رہی تھی۔ آتش دان سے آتی حرارت کی لہریں محبت کی
یہ جو بڑے لوگ ہوتے ہیں، جینے کا ہنر بھی جانتے ہیں، بات کہنا بھی انہیں آتی ہے اور یہ
سال میں تین سو پینسٹھ دن اور باون ہفتے ہوتے ہیں۔ صدی کے بیسویں برس کے پہلے دو ہفتے ہی
دیکھئے جو ہونا تھا، ہو چکا۔ بات کچھ ایسی بڑی نہیں تھی، کہنہ روایت موجود تھی، بس انجانے میں پاؤں
غالب نے عجب طرفہ طبیعت پائی تھی۔ ایک طرف کہتے ہیں کہ واقعہ سخت ہے اور جان عزیز، چنانچہ تاب