منشیات کے استعمال سے متعلق تفتیش میں دپیکا پڈوکون بھی شامل
بھارت کی انسداد منشیات فورس نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کی جانب سے گرفتار کی جانے والی اداکارہ ریا چکربورتی کے انکشافات اور اعتراف کے بعد متعدد بولی وڈ شخصیات سے منشیات کے استعمال کی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
ریا چکربورتی کو نارکوٹکس بیورو نے 8 ستمبر کو گرفتار کیا تھا، بعد ازاں انہیں 9 ستمبر کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔
انہیں رواں برس جون میں خودکشی کرنے والے سشانت سنگھ راجپوت کے لیے منشیات کا بندوبست کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اداکارہ کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے تفتیش میں اعتراف کیا تھا کہ سشانت سنگھ راجپوت کے لیے منشیات کا بندوبست کرتی تھیں اور یہ کہ اداکار کی رہائش گاہ پر منشیات استعمال کرنے کی پارٹیاں بھی ہوتی تھیں۔
نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربوتی کو گرفتار کرنے کے بعد عدالت سے 22 ستمبر تک ان کا ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا جس میں 6 اکتوبر تک توسیع کردی گئی ہے۔
ریا چکربورتی کی گرفتاری کے بعد خبریں سامنے آئی تھیں کہ اداکارہ نے نارکوٹکس بیورو کے سامنے کم از کم 28 بولی وڈ شخصیات کے منشیات استعمال کرنے کے حوالے سے بتایا تھا۔
ریا چکربورتی نے جن 28 شخصیات کے حوالے سے نارکوٹکس بیورو کو بتایا تھا ان میں سیف علی خان کی بیٹی سارہ علی خان، اداکارہ راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا کے نام بھی شامل تھے۔
بعدازاں نارکوٹکس بیورو نے تصدیق کی کہ ریا چکربورتی کے بیان کے بعد جلد ہی سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا سے بھی تفتیش شروع کردی جائے گی۔
اب این سی بی کی جانب سے منشیات کے استعمال کے خلاف تفتیش میں دپیکا پڈوکون کا نام بھی سامنے آیا ہے۔
پنک ولا کی رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں نہ صرف اداکارہ بلکہ ان کی منیجر کرشمہ پرکاش کا نام بھی اسی کیس میں شامل ہے۔
این سی بی دپیکا پڈوکون کی مبینہ چیٹس ریکور کرنے کے بعد ان کا نام تفتیش میں شامل کیا جس میں وہ اپنی منیجر کرشمہ پرکاش سے حشیش لانے کا کہہ رہی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق دونوں نے کوکو نامی مقام پر ملاقات کے حوالے سے بات چیت بھی کی تھی۔
کرشمہ پرکاش کو تفتیش کے لیے این سی بی کی جانب سے طلب بھی کیا گیا تھا تاہم اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے اپنی صحت کی وجہ سے 25 ستمبر تک استثنیٰ حاصل کرلیا ہے۔
ٹائمز ناؤ کی رپورٹ کے مطابق منشیات کیس میں نام سامنے آنے کے بعد دپیکا پڈوکون دہلی میں اپنی قانونی ٹیم سے رابطے میں ہیں۔
اداکارہ اس وقت شکون بترا کے ساتھ اپنی آنے والی فلم کی شوٹنگ کے لیے گوا میں ہیں۔
تاہم موجودہ حالات کے پیش نظر وہ جلد ہی گوا سے چلی جائیں گی۔
اتفاق کی بات ہے کہ دپیکا پڈوکون نے 2017 میں دیگر اداکاروں کے ہمراہ کوکو کلب میں ایک پارٹی میں شرکت کی تھی۔
اس پارٹی میں دپیکا پڈوکون کے علاوہ سوناکشی سنہا، سدھارتھ ملہوترا اور ادیتیہ رائے کپور بھی شریک تھے جو ممبئی میں لوئر پیرل میں واقع ریسٹورنٹ میں ہوئی۔
پنک ولا کی علیحدہ رپورٹ کے مطابق اب یہ ہائی پروفائل پارٹی بھی منشیات کیس میں این سی بی کے سامنے آگئی ہے اور ایجنسی کی جانب سے پارٹی کی ویڈیو کی فوٹیج کی تفتیش کا امکان ہے۔
رپورٹس کے مطابق این سی بی کی جانب سے جلد اس معاملے کی تفتیش کے لیے دپیکا پڈوکون کو بھی طلب کیا جائے گا۔
دریں اثنا اداکارہ دیا مرزا جن کا نام دپیکا پڈوکون کے ساتھ منظر عام پر آیا ہے، انہوں نے واضح کیا ہے کہ انہوں نے منشیات کا استعمال نہیں کیا اور نہ ہی ان کی خریداری کی ہے۔
دوسری جانب این سی بی نے ٹیلنٹ منیجر جیا سہا سے گزشتہ روز 6 گھنٹے تک تفتیش کی تاہم ایجنسی نے انہیں اور سشانت سنگھ راجپوت کی سابق منیجر شروتی مودی کو دوبارہ طلب کیا تھا۔
علاوہ ازیں ان کو ایجنسی کے ڈائریکٹر دھرو چتگوپیکر بھی منشیات سے متعلق تفتیش کے لیے این سی بی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔ خیال رہے کہ جیا سہا ٹیلنٹ ایجنسی کی ملازم ہیں اور دپیکا پڈوکون کی منیجر کرشمہ پرکاش بھی اسی ایجنسی کی ملازم ہیں۔
سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر – کب، کیا ہوا؟
14 جون کو سشانت سنگھ نے دوپہر کے وقت ممبئی میں اپنے فلیٹ پر ملازمین اور دوست کی موجودگی میں پھندا لگا کر خودکشی کی، جس کے بعد یہ خبریں آنے لگیں کہ انہوں نے ڈپریشن کے باعث زندگی ختم کی۔
14 جون کی شام تک ممبئی پولیس نے واقعے کی حادثاتی موت کے طور پر تفتیش شروع کرتے ہوئے اعلان کیا کہ پولیس معلوم کرے گی کہ اداکار نے کن وجوہات پر خودکشی کی۔
اداکار کی خودکشی کے ایک روز بعد ہی تفصیلات سامنے آئیں کہ اداکار نے زندگی کے آخری ڈھائی گھنٹے کیسے گزارے، جن کے مطابق اداکار نے خودکشی سے قبل اٹھ کر جوس بنا کر بھی پیا تھا۔
15 جون کو اداکار کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی، جس میں اداکار کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا۔
16 جون کو ٹوئٹر پر بھارت کے عوام نے اہم شوبز شخصیات پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں ہی سشانت سنگھ کی خودکشی کا ذمہ دار قرار دیا، جن شخصیات پر تنقید کی گئی ان میں سلمان خان، کرن جوہر، عالیہ بھٹ اور مہیش بھٹ سمیت دیگر شخصیات شامل تھیں۔
17 جون کو سشانت سنگھ کیس میں نیا موڑ آیا اور ریاست بہار کے مظفرپور کی عدالت میں ایک وکیل نے کرن جوہر، سنجے لیلا بھنسالی، سلمان خان اور ایکتاکپور سمیت 8 شوبز شخصیات کے خلاف اداکار کے قتل کا مقدمہ دائر کردیا۔
18 جون کو سشانت سنگھ کی خودکشی کے حوالے سے متضاد خبریں آنا شروع ہوئیں، رپورٹس میں دعویٰ کیا جانے لگا کہ وہ مالی مشکلات کا بھی شکار تھے۔
25 جون کو اداکار کی حتمی پوسٹ مارٹم رپورٹ جاری کی گئی، جس میں بھی ان کی موت کا سبب دم گھٹنا بتایا گیا اور ساتھ ہی واضح کیا گیا کہ ان کے جسم پر تشدد کے نشانات نہیں دیکھے گئے۔
6 جولائی کو فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے ممبئی پولیس کے سامنے بیان ریکارڈ کروایا، جس مین انہوں نے بتایا کہ وہ سشانت سنگھ کو اپنی فلموں میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے مگر دوسری پروڈکشن کمپنیوں سے معاہدے کی وجہ سے اداکار ان کی فلموں میں کام نہیں کر سکے، اس وقت تک ممبئی پولیس 30 افراد کے بیانات ریکارڈ کر چکی تھی۔
26 جولائی کو ممبئی پولیس نے فلم ساز کرن جوہر کے منیجر اور فلم ساز مہش بھٹ کو تفتیش کے لیے سمن جاری کیے۔
26 جولائی کو ہی سشانت سنگھ کی آخری فلم دل بیچارا کو آن لائن ریلیز کیا گیا، جس نے نیا ریکارڈ قائم کیا۔
28 جولائی کو فلم ساز مہیش بھٹ ممبئی پولیس کے سامنے پیش ہوئے اور انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے کبھی بھی سشانت سنگھ کو اپنی آنے والی فلم ‘سڑک 2’ میں کاسٹ کرنے کا دلاسا نہیں دیا تھا اور نہ ہی انہوں نے کسی دوسری فلم میں کام کی انہیں پیش کش کی۔
30 جولائی کو سشانت سنگھ کیس میں اس وقت ایک اور نیا موڑ آیا، جب اداکار کے والد نے ریاست بہار میں ریا چکربورتی کے خلاف مقدمہ دائر کروایا، اداکار کے والد نے اداکارہ پر بیٹے کو بلیک میل کرنے اور ان کے پیسے ہڑپ کرنے کے الزامات بھی لگائے۔
31 جولائی کو ریا چکربورتی نے اپنے خلاف ریاست بہار میں دائر کیے گئے مقدمے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی کہ ان کے خلاف دائر کیا گیا مقدمہ ممبئی منتقل کیا جائے، کیوں کہ ممبئی پولیس پہلے ہی کیس کی تفتیش کر رہی ہے، ساتھ ہی انہوں نے خود پر لگے تمام الزامات مسترد کیے۔
4 اگست کو سشانت سنگھ کے والد نے ریاست بہار کی حکومت کو درخواست کی کہ ان کی دائر کرائی گئی ایف آئی آر کے بنیاد پر سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) سے تفتیش کروائی جائے، جس کے بعد ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ وہ مرکزی حکومت کو درخواست کرے گی۔
5 اگست کو ریا چکربورتی کی درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی تو مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ ریاست بہار کی درخواست پر سشانت سنگھ کیس کی تفتیش سی بی آئی کو سونپ دی گئی ہے، جس وجہ سے اب ریا چکربورتی کی درخواست مسترد کی جائے۔
6 اگست کو مرکزی حکومت نے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے لیے سی بی آئی کو تحریری اجازت دے دی۔
سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی جانب سے سشانت سنگھ کیس کی تفتیش کے حوالے سے ریا چکربورتی، اداکار کے والد، مببئی اور بہار پولیس کو اپنے اعتراضات جمع کرانے کی مہلت دی اور پھر 19 اگست کو عدالت نے بھی سی بی آئی کو تفتیش کی اجازت دی۔
20 اگست کو سی بی آئی نے تفتیشی ٹیم تشکیل دے کر کیس کی تفتیش تیز کردی۔
23 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی کی جانب سے تفتیش کیے جانے کے بعد ہی سشانت سنگھ کیس کے کئے نئے پہلو سامنے آگئے، جن سے کئی اہم سوالات اٹھ گئے ہیں اور سی بی آئی نے منی لانڈرنگ اور نارکوٹکس فورس سے بھی مدد طلب کرلی۔
29 اگست کو سی بی آئی نے پہلی بار ریا چکربورتی کو تفتیش کے لیے طلب کیا اور ان سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کیے جانے کے بعد انہں دوسرے دن بھی بلایا گیا۔
31 اگست کو خبر سامنے آئی کہ سی بی آئی نے ریا چکربورتی سے مسلسل چار دن تک یومیہ 6 سے 8 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی، جس کے بعد سی بی آئی نے نارکوٹکس فورس کو بھی معاملے کی تفتیش کے لیے کہا، کیوں کہ معاملے میں منشیات کے استعمال کا پہلو آگیا تھا۔
6 ستمبر کو سشانت سنگھ کیس میں ایک اور نیا موڑ اس وقت آیا جب نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کے بھائی شووک چکربورتی اور سشانت سنگھ کے منیجر سیموئل مرنڈا اور باورچی دیپیش ساونت کو گرفتار کیا۔
7 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو نے ریا چکربورتی کو بھی پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا اور نارکوٹکس حکام نے اداکارہ سے گرفتار کیے گئے تینوں ملزمان کے سامنے تفتیش کی، جس دوران انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ سشانت سنگھ کے لیے منشیات خریدتی رہی ہیں۔
8 ستمبر کو نارکوٹکس نے ریا چکربورتی کو دوسرے دن بھی تفتیش کے لیے بلایا تھا اور اسی دن ہی ان کی گرفتاری عمل میں آئی اور اسی دن ہی ان کا 14 دن کا عدالتی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔
9 ستمبر کو ریاچکربورتی کو ممبئی کے بائکُلا جیل بھیج دیا گیا تھا، اداکارہ نے ایک رات نارکوٹکس بیورو کے دفتر میں گزاری تھی۔
11 ستمبر کو جیل میں 2 دن گزارنے کے بعد ریا چکربورتی نے اپنی اور بھائی کی ضمانت کے لیے ممبئی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کی، مگر عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کردی۔
12 ستمبر کو خبر سامنے آئی کہ ریا چکربورتی نے دوران تفتیش انکشاف کیا تھا کہ سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا بھی سشانت سنگھ کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر منشیات لیتی رہی ہیں۔
15 ستمبر کو نارکوٹکس بیورو حکام نے تصدیق کی کہ ریا چکربورتی نے سارہ علی خان، راکول پریت سنگھ اور ڈیزائنر سیمون کھمباٹا پر سشانت سنگھ کے ساتھ منشیات لینے کا اعتراف کیا تھا اور جلد تینوں خواتین کو تفتیش کے لیے سمن جاری کردیے جائیں گے۔