نمرا: سوشل میڈیا پر اپنے انٹرویو سے مشہور ہونے والی لڑکی کے لیے ٹوئٹر صارفین کے مشورے
کل شام سے لے کر آج صبح تک پاکستانی ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز میں صرف اور صرف ایک چیز کا چرچا رہا یعنی پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار کا وہ بیان جس میں انھوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سابق گورنر سندھ کے درمیان ملاقاتوں کی تصدیق کی ہے۔
سیاسی حالات سے واقفیت بھی ہونی ضروری ہے لیکن ذہن کو بوجھل کر دینے والی ان بحثوں کے درمیان ایک اور نام بھی ٹوئٹر پر ٹرینڈ کرتا رہا۔ اس نام کی پہچان سادگی سے بھرپور مزاحیہ اور پُرلطف باتوں سے ہے۔
بات ہو رہی ہے نمرا نامی لڑکی کی جن کا تعلق لاہور سے ہے اور وہ آج کل سوشل میڈیا پر ہردلعزیز شخصیت بن چکی ہیں۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ چند دن قبل لاہور کے ایک مقامی ٹی وی چینل سٹی 42 کی ایک رپورٹر شہر کے ایک پارک میں گھومنے کے لیے آئے ہوئے لوگوں کے تاثرات ریکارڈ کر رہی تھیں۔
جب مائیک اور کیمرے کا رُخ نمرا کی جانب ہوا تو اُن کی خوشی اور اُن کا جوش دیدنی تھا۔
رپورٹر سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ وہ پہلے بھی یوٹیوب پر رپورٹرز کو لوگوں سے باتیں کرتے ہوئے دیکھ چکی ہیں اور جب وہ اس دن پارک میں آ رہی تھیں تو ان کی بھی خواہش تھی کہ انھیں کوئی رپورٹر مل جائے اور وہ کیمرا پر آ جائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹی وی پر آنا ان کی بہت بڑی خواہش تھی جو اب پوری ہو چکی ہے۔ اس موقع پر انھوں نے گانے گائے، لطیفے سنائے اور یوں انھوں نے فوراً ہی مقبولیت حاصل کر لی۔
انٹرویو ہوا اور نمرا اور رپورٹر دونوں نے اپنی اپنی راہ لی مگر پھر تلاش شروع ہوئی نمرا کی، جن کی باتیں نہایت محظوظ کر دینے والی تھیں۔
اس کے بعد مختلف ٹی وی چینلز اور ویب شوز نے نمرا کو دوبارہ اپنے پروگرامز میں مدعو کرنا شروع کیا اور ان سے تفصیلی گفتگو کی۔ اور انھی معصومانہ باتوں کی کلپس ٹوئٹر پر ایک مرتبہ پھر گردش کر رہی ہیں۔
گلوکار اور کامیڈین علی گُل پیر نے نمرا کے انٹرویو کی نقالی کرتے ہوئے اپنی ویڈیو بنا کر ٹوئٹر پر شائع کی تو انھوں نے بھی خوب داد سمیٹی۔
اشاعتی ادارے پاکستان ٹوڈے نے بھی بعد ازاں نمرا کا انٹرویو کیا جو اُن کی خوش مزاجی کی وجہ سے ان کے انٹرویو کے بجائے رپورٹر کا ہی انٹرویو بن گیا۔
نمرا کے اس انٹرویو کو بھی ہزاروں مرتبہ دیکھا گیا اور کئی لوگ ٹوئٹر پر ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے دکھائی دیے۔
سٹی 42 پر جب نمرا کو دوبارہ مدعو کیا گیا تو انھوں نے وہاں پر بھی کچھ گانے سنائے تو کچھ ہلکے پھلکے انداز میں سیاسی تبصرہ بھی کیا۔
کئی صارفین کا خیال تھا کہ زندگی میں خوش رہنے کے لیے ضروری ہے کہ نمرا کی طرح جیا جائے۔
ایک صارف نے لکھا کہ کوئی اتنا خوش کس طرح ہو سکتا ہے؟ [ایسا کہ] اپنی خوشی کے لیے کسی دوسرے پر انحصار نہ کیا جائے، اور نمرا نے یہ ثابت کر دیا ہے۔
’اپنی دنیا خود بناؤ، اپنی روشنی خود پیدا کرو، بس خوش رہو۔‘
صحافی نزہت صدیقی نے ہیری پوٹر سیریز کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ انھوں نے اپنی ہنسی سے تمام ڈیمینٹرز کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔
تاہم کچھ لوگوں نے نمرا کی مقبولیت پر سنجیدہ ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ اب بہتر یہی ہے کہ وہ میڈیا سے دور رہیں۔
صارف خضرا نے خدا سے نمرا کی حفاظت کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے میڈیا کا یہ طرزِ عمل ہے کہ وہ کسی کو ’پراڈکٹ‘ بنا کر انھیں بے پناہ رونمائی دیتا ہے اور جو لوگ ظاہری وضع قطع کے ایک مخصوص معیار پر پورا نہیں اترتے، انھیں نفیس بنانے کی کوشش کرتا ہے۔
انھوں نے لکھا کہ ارشد نامی چائے فروخت کرنے والے نوجوان کو بھی تباہ کیا گیا، اب نمرا کو تو اکیلا چھوڑ دیا جائے گا۔
ایک صارف سعدیہ رحمان نے لکھا کہ ان کے سٹی 42 پر دوسرے انٹرویو کی کلپس پر منفی تبصرے آ رہے ہیں، انھیں تربیت اور رہنمائی کی ضرورت ہے۔
اس بات کی تصدیق نمرا کی اس ویڈیو کے نیچے لوگوں کے تبصروں سے ہوتی ہے جس میں انھوں نے سیاسی تبصرہ کیا تھا، جس پر جہاں لوگوں نے ان کی باتوں سے لطف اٹھایا تو وہیں لوگوں نے انھیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ نمرا کا عروج ہے اور اب انھیں میڈیا سے وقفہ لے لینا چاہیے، ورنہ کبھی چائے والا بھی تھا جو ایک ماڈل شاٹ کے بعد غائب ہو گیا۔
شیری نامی ایک صارف نے لکھا کہ کئی لوگوں نے نمرا کی ویڈیو کے نیچے تبصرے کیے کہ وہ اس لیے خوش ہیں کیونکہ غیر شادی شدہ ہیں، اور شادی ہو گی تو دیکھیں گی۔ شیری نے لکھا کہ اس سے وہ حیرت میں پڑ گئی ہیں کہ یہ ہمارے معاشرے کی کتنی تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ شادی نوجوان لڑکیوں کی خوشی چھین لیتی ہے۔