پارک لین اور ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنسز میں بھی آصف زرداری پر فرد جرم عائد
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین اور ٹھٹہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنسز میں سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی، تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
وفاقی دارالحکومت کی عدالت میں جج اعظم خان نے سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان کے خلاف پارک لین ضمنی ریفرنس اور ٹھٹہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنس کی سماعت کی۔
جہاں آصف زرداری سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ گزشتہ سماعت پر غیر حاضر رہنے والے ملزم شیر علی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے ملزم شیر علی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
علاوہ ازیں آج کی سماعت ہوئی تو جج احتساب عدالت نے کہا کہ تمام ملزم عدالت میں موجود ہیں اس لیے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی کرتے ہیں۔
جس پر عدالت نے پارک لینک ضمنی ریفرنس میں آصف زرداری سمیت 19 جبکہ ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس میں سابق صدر سمیت 15 ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
اس دوران آصف علی زرداری کو چارج شیٹ دی گئی جبکہ انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
بعد ازاں عدالت نے نیب کو پارک لین ضمنی ریفرنس میں 20 اکتوبر جبکہ ٹھٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس میں 21 اکتوبر کو گواہ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ پارک لین ریفرنس میں نبیل ظہور، احسن اسلم اور عبدالکبیر بطور گواہ پیش ہوں گے جبکہ ٹھٹہ واٹر سپلائی ضمنی ریفرنس میں گواہ عمران محمود،علی رضا اور طارق منیر بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
خیال رہے کہ 28 ستمبر کو احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق میگا منی لانڈرنگ ضمنی ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور، اومنی گروپ کے انور مجید اور عبدالغنی مجید سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
یاد رہے کہ آصف زرداری کو میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کے معاملے میں متعدد مقدمات کا سامنا ہے جو جولائی 2018 کے عام انتخابات سے قبل ہی منظرعام پر آئے تھے۔
سابق صدر، ان کی بہن فریال تالپور اور متعدد دیگر کاروباری افراد کے خلاف سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل میں 29 ‘بینامی’ اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز سے متعلق 2015 کے کیس کے طور پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔
سابق صدر پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ‘پارتھینان پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کی طرف سے ‘قرض میں توسیع اور اس کی غلط استعمال میں ملوث تھے’۔
نیب کے مطابق پارک لین کمپنی کو ‘فرنٹ کمپنی’ کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا تاکہ کالے دھن کو سفید کیا جاسکے۔
ان کے وکیل کا مؤقف ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنما پارک لین کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں لیکن انہوں نے صدر پاکستان کا منصب سنبھالنے سے قبل 2008 میں کمپنی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
ٹھٹہ واٹر سپلائی کمپنی کا معاملہ سندھ کے محکمہ خصوصی اقدام کی جانب سے غیر قانونی طور پر نجی ٹھیکیدار ہریش اینڈ کمپنی کو ٹھٹہ میں واٹر سپلائی اسکیم کا کنٹریکٹ دینے سے متعلق ہے۔