جوہری ٹیکنالوجی پر یوکرین سے بات چیت کا الزام، پاکستان نے روس سے وضاحت طلب کرلی
پاکستان نے یوکرین کے ساتھ جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بات چیت کے روسی سینیٹر کے دعوے کا مسترد کرتے ہوئے وضاحت طلب کرلی۔
ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ روسی سینیٹر ایگور موروزوف کا پاکستان کے حوالے سے دیا گیا بیان سراسر غلط اور بے بنیاد ہے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ ’ہم ایسے سراسر غلط اور بے بنیاد بیان پر حیران ہیں، روسی سینیٹر کا بیان کسی دلیل کے بغیر اور پاکستان اور روس کے تعلقات کی روح کے منافی ہے‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ہم روس سے اس بیان پر وضاحت طلب کر رہے ہیں۔
قبل ازیں روسی سینیٹر ایگور مورزوف نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرین اور پاکستان نے حال ہی میں جوہری ہتھیار تیار کرنے کی ٹیکنالوجی کے حوالے سے بات چیت کی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ یوکرینی ماہرین نے پاکستان کا دورہ کیا اور جوہری ہتھیار بنانے کی ٹیکنالوجی پر تبادلۂ خیال کے لیے ایک وفد سے ملاقات کی۔
روسی سینیٹر نے یہ ریمارکس ’یوکرین میں جوہری اشتعال انگیزی: کس کو اس کی ضرورت ہے؟‘ کے عنوان سے ایک نیوز کانفرنس کے دوران دیے۔
ایگور مورزوف نے استدلال کیا کہ یوکرین کی ’ڈرٹی بم‘ بنانے کی صلاحیت کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، یہ خطرہ ایک حقیقت ہے، تاہم مالی وسائل کی کمی ان کا بنیادی مسئلہ ہے‘۔
مزید برآں انہوں نے اس بات کو بھی مکمل طور پر خارج از امکان نہیں قرار دیا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے برطانوی اور امریکی اتحادیوں کے ساتھ جوہری ہتھیاروں پر بات چیت کی ہے۔
خیال رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے پاکستان نے اس معاملے پر اپنی پالیسی میں توازن برقرار رکھا ہوا ہے، پاکستان کی جانب سے واضح طور پر یوکرین میں روسی کارروائی کی مذمت نہیں کی گئی ہے تاہم یوکرین میں انسانی حقوق کی صورتحال پر اظہارِ تشویش کیا جا چکا ہے۔