فراڈ کے الزام میں گرفتار ہیروں کے تاجر کی اپیل مسترد، برطانیہ سے بھارت حوالگی کی راہ ہموار
ہیروں کی تجارت سے منسلک مفرور بھارتی کاروباری شخصیت نیرو مودی کو دھوکادہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے بھارت حوالگی کا سامنا ہے کیونکہ لندن کی ایک عدالت نے ان کی اپیل مسترد کردی۔
رپورٹ کے مطابق ڈائمنڈ ٹائیکون نیرو مودی نے کسی قسم کا غیر قانونی کام کرنے سے انکار کیا ہے جب کہ ان کے وکیل نے معاملے پر رد عمل دینے سے کی درخواست کو مسترد کردیا۔
نیرو مودی پنجاب نیشنل بینک میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی تفصیلات منظر عام پر آنے سے قبل 2018 میں بھارت سے فرار ہوگئے تھے۔
لندن کی عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مفرور جوہری نے اپنے دفاع میں مؤقف اپنایا ہے کہ اگر ان کو بھارت کے حوالے کیا گیا تو بہت زیادہ خدشہ اور خطرہ ہے کہ ایسے حالات پیدا ہوجائیں جن میں وہ خودکشی کرلیں۔
لیکن لندن ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ 51 سالہ نیرو مودی کو ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں حفاظت کے ساتھ رکھا جا سکتا ہے جہاں وطن واپسی پر انہیں حراست میں رکھے جانے کا امکان ہے۔
جج جیریمی اسٹیورٹ اسمتھ نے اپنے فیصلے میں ریمارکس دیے کہ اگر نیرو مودی کی حوالگی کی صورت میں ان کی جانب سے خودکشی کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے لیکن جیل میں مناسب انتظامات کرکے حکام نیرو مودی کی حالت سے بہتر طور پر نمٹ سکتے ہیں اور کسی بھی اس طرح کی صورتحال سے بچ سکتے ہیں۔
نیرو مودی کے ہیروں کے زیورات کیٹ ونسلیٹ اور ڈکوٹا جانسن جیسی مشہور و معروف ہالی ووڈ اداکارائیں بھی استعمال کرچکی ہیں۔
مفرور جیولر اپنے خلاف آنے والے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برطانیہ کی سپریم کورٹ میں چیلنج کر سکتے ہیں۔
نیرو مودی کو 2019 میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس وقت سے وہ حکام کی حراست میں ہیں۔