وینا ملک وزیراعظم بن سکتی ہے
انٹر نیٹ کی جو دستیاب سہولت ہے۔ آج سے دس پندرہ سال پہلے بالکل بھی نہیں تھی۔خاص کر ہمارے جیسے فاقہ کش کیلئے تو بہت مشکل تھی۔لاہور میں بڑے منجھے ہوئی صحافی رانا تحمل علی نے ہاتھ پکڑا اور نیٹ کیفے کا راستہ دیکھا دیا۔پھر تو ہم فل عیاشی پر اتر آئے کہ روز نیٹ کیفے چلے جاتے تھے۔نیوز ڈیسک پر خبر آئی کہ ایک نوآموز اداکارہ نے اپنا عریاں شوٹ کروایا ہے۔کاپی پریس میں گئی اور ہم نیٹ کیفے جا نکلے۔وینا ملک سرچ کیا۔گوگل نے فوری حکم کی تعمیل کرتے ہوئے پردہ سکرین پر بے لباس وینا ملک کو نمودار کردیا۔دوسرے دن انٹرنیٹ سے محروم کولیگ کو تفصیلات سے نہ صر ف آگاہ کیا بلکہ اعضا کی الگ الگ تشریح سے بھی نوازا گیا۔انٹرنیٹ سے مستفید چند احباب نے عمومی اختلاف کے ساتھ فراہم کردہ تفصیلات کوحقیقت بر مبنی قراد دے دیا۔بارہ مسالے والی یہ خبر ہر اخبار نے اپنی اپنی جرات اظہار کے مطابق شائع ضرور کی تھی۔وینا ملک کیلئے یہی راستہ کامیابی کی سیڑھی ثابت ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے ویناملک سپر سٹار کے عالی مرتبے پر پہنچ گئی۔بالی ووڈ میں قدم رکھنے کیلئے بھی یہی نسخہ کیمیا کام آیا۔ایک بین الاقوامی میگزین کے سرورق ٹاپ لیس فوٹو شوٹ شائع ہوا تو بھارتی فلمسازوں نے بھی وینا ملک کو فلموں لے لیا۔وینا ملک انڈیا میں بھی ہاٹ کیک بن گئی۔شہرت،دولت اور عزت کمانے کے بعد گھر بسانے کی طرف رخ کیا۔نئی زندگی،نئے ڈھنگ کے ساتھ نظر آنے لگی۔مطلب زندگی میں جو چاہا کیا اور جو چاہا حاصل کیا۔چاہے اس کے لئے کچھ بھی کرنا پڑ جائے۔وہ کچھ بھی وینا ملک کر جاتی ہے۔گزشتہ کچھ دنوں سے ویناملک نے سیاست میں ٹانگ اڑانا شروع کی ہے اور اپنی جبلت کے مطابق کپڑے اتاررہی ہے اور دھو بھی رہی ہے۔دھرنے کے دنوں میں شاید وینا کے مخصوص دن چل رہے تھے۔اگر دھرنوں کے دنوں میں میدان عمل میں نکلتی تو عمران خان کی مقبولیت خطرے میں پڑ جانی تھی اور سارا دھرنا وینا ملک کی مرضی سے چلتا۔ پاکستان عوامی تحریک کے بہشت زدہ لونڈے بھی نظارے ادھر کے ہی کر رہے ہوتے۔طاہرالقادری لبرل ازم کی نئی مثال رقم کرتے طارق جمیل سے آگے نکل جاتے۔وقت کا تعین کرنا ویناملک کا اپنا فیصلہ ہے۔یہی وقت مناسب ہوگا کہ جب ونیا ملک نے مریم نواز کو ہدف بنانا شروع کیا ہے۔خبریں ہیں حکومت اور حکومت کے اتحادی فورسز نے ویناملک کے اس قدام کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔وینا ملک تحریک انصاف میں باقاعدہ شامل ہوگئی ہے۔تھری جی بھی ساتھ ہیں۔ بہت زیادہ پذیرائی بھی حاصل ہو رہی ہے۔ملکی سیاسی صورتحال اور عمران خان کی کم ہوتی مقبولیت کے پیش نظر ویناملک کے لئے راستہ آسان ہے کہ وہ سیاسی افق پر بھی کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔اگر عمران خان ملک کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں تو ویناملک بھی بن سکتی ہے۔جو لوگ ویناملک کو جنرل وینا ملک کہہ رہے ہیں۔ان کے اندازے درست نہیں ہیں اور یہ رائے قائم کرنا بھی قبل از وقت ہے۔جنرل رانی اور وینا ملک کا معاملہ مختلف ہے۔وینا ملک بہادر اور عظیم خاتون ہے جو ہر مشکل میں آسانی سے نکل جانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔وہ غلام گردشوں کی خوگر نہیں ہے۔وینا نے اگر یہ مشکل راستے کا انتخاب کیا ہے تو مکمل پلاننگ اور سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ ویناملک ہر حال میں کامیابی حاصل کرے گی۔چاہے جو بھی قربانی دینی پڑے۔دے گی۔شوشل میڈیا پر جو ووٹ ویناملک کو مل رہے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کو عین عروج پر بھی یہ پذیرائی نصیب نہیں ہوسکی تھی۔عمران خان کے بعد قیادت کا مسلہ بھی حل ہوگیا ہے۔کافی عرصے سے یہ مسلہ تھا کہ عمران خان کی سیاسی فلاسفی سے نئی قیاد ت نہیں ابھری ہے۔ویناملک نے بروقت انٹری دیکر سب کے منہ بند کر دیئے ہیں۔کہتے ہیں سیاست میں وقت بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔