بھارتی دواساز کمپنی کے تیارکردہ کھانسی کے شربت کی کھیپ ملنے پر ڈبلیو ایچ او کا انتباہ
بھارت میں ایک اور ’زہریلے‘ کھانسی کے شربت کی کھیپ ملنے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انتباہ جاری کردیا۔
برطانوی نشریاتی ادارہ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بھارتی کمپنی کے تیار کردہ کھانسی کے شربت مارشل آئی لینڈ اور مائیکرونیشیا میں میں فروخت ہورہے تھے۔
گوائیفینیسن (Guaifenesin ) ٹی جی نامی سیرپ میں ڈائی ایتھیلین گلائکول (diethylene glycol) اور ایتھیلین گلائکول (ethylene glycol) کی مقدار زیادہ تھی جو انسانوں کے لیے نقصان دہ ہے۔
اس سے قبل اسی شربت کی وجہ سے گیمبیا میں 70 اور ازبکستان میں 18 بچے ہلاک ہوگئے تھے۔
بھارتی ساختہ کھانسی کے شربت بنانے والی کمپنی کے منیجنگ ڈائریکٹر سدھیر پاٹھک نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ نہیں جانتے کہ یہ کھانسی کے شربت مارشل آئی لینڈ اور مائیکرونیشیا تک کیسے پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بوتلیں بحرالکاہل کے علاقے میں نہیں بھیجی تھیں، ہم نہیں جانتے کہ یہ شربت کن حالات میں مارشل آئی لینڈ اور مائیکرونیشیا تک پہنچی ہیں۔
کھانسی کے شربت میں موجود اجزا سے پیٹ میں تکلیف، قے، ہیضے، سردرد، پیشاب رکنے اور گردوں کی انجری جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ بچوں میں یہ مسائل جان لیوا ثابت ہوتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری انتباہ پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
ڈبلیو ایچ او کے بیان میں کہا گیا کہ مینو فیکچر اور مارکیٹر نے عالمی ادارہ صحت کو اس شربت کے معیار اور حفاظت کی ضمانت فراہم نہیں کی ہے۔
بھارتی جنرک ادویات کا دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ہے، جو ترقی پذیر ممالک کی طبی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔
لیکن حالیہ مہینوں میں بہت سی بھارتی کمپنیاں ادویات کے معیار کے حوالے سے تنقید کی زد میں ہیں، ماہرین نے ادویات بنانے کے طریقے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایک عالمی انتباہ جاری کیا تھا اور گیمبیا میں بچوں کی ہلاکتوں کا تعلق بھارت میں ہریانہ کی ’میڈن فارماسیوٹیکلز‘ کی تیار کردہ کھانسی کے شربت سے جوڑا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شربت کے نمونوں کے ٹیسٹ سے پتا چلا کہ ان میں زہریلے مادے ڈائی تھائیلین گلائیکول اور ایتھائیلین گلائیکول کی ناقابل قبول مقدار موجود تھی۔
تاہم بھارتی حکومت اور میڈن فارماسیوٹیکلز دونوں نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔