زبان پر چربی ’نیند میں خلل کی وجہ بنتی ہے‘
ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ سوتے وقت لوگوں کی سانس بند ہو جانے سے نیند میں خلل پیدا ہونے کا تعلق ان کی زبان پر چربی کی طے سے سکتا ہے۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ ’سلیپ اپنویا‘ نامی بیماری کی وجہ سے بے آرام نیند کی شکایت کرنے والے مریضوں کا جب وزن کم ہو جاتا ہے اور اس سے زبان پر جمی چربی گھل جاتی ہے تو ان کا یہ مرض دور ہونے لگتا ہے۔
’سلیپ اپنویا‘ نامی بیماری عام ہے اور اس سے نیند کے دوران سانس کے بند ہونے سے بلند آواز میں خراٹے آنا، زور زور سے سانس لینا اور گہری نیند میں جھٹکے آسکتے ہیں۔
موٹاپے کا شکار لوگوں کی زبان زیادہ موٹی اور بڑی ہوتی ہے۔
رات کو نیند میں خلل پڑنے سے دن میں آپ سست اور نیند میں رہتے ہیں جس سے آپ کے معمولات زندگی متاثر ہو سکتے ہیں۔
سب سے عام شکایت میں نیند کے دوران مریض کے اوپر کی سانس کی نالی جزوی یا مکمل طور پر بند ہو جاتی ہے۔
جو لوگ فربہ ہوتے ہیں یا ان کی گردن موٹی ہوتی ہے یا ان کے گلے میں ٹونسل یا غدود ہوں انہیں نیند خراب ہونے کی زیادہ شکایت ہوتی ہے۔
پینسلوینیا یونیورسٹی کی ٹیم کا کہنا ہے کہ موٹی زبان والے دوسرے لوگوں کو بھی گہری اور پر سکون نیند نہ آنے کی شکایت ہو سکتی ہے۔
تحقیق کار اب اس بات کو جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کون سے کم چکنائی والی خوراک زبان کی چربی کم کرنے کے لیے معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی ریاست فلاڈیلفیا میں پرلمین سکول آف میڈیسن کے ماہر اور اس تحقیق کے مصنف ڈاکٹر رچرڈ شواب نے کہا کہ ’آپ بولتے، کھاتے اور سانس زبان کی مدد سے لیتے ہیں تو پھر زبان پر چربی کیوں جم جاتی ہے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ کیوں، اس کا سبب موروثی اور ماحولیاتی بھی ہو سکتا ہے لیکن جب چربی کم ہو گی تو زبان سے حلق بند ہونے کا کم امکان ہوگا اور اس سے آپ کی نیند خراب نہیں ہو گی۔‘
جن مریضوں کو یہ شکایت شدید ہو جاتی ہے تو انھیں ڈاکٹروں سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس شکایت کو دور کرنے کے لیے کیپ مشین کا استعمال کیا جا سکتا ہے جو سوتے وقت منہ پر لگائے گئے ایک ماسک کے ذریعے بہت آہستگی سے ہوا آپ کے نتھوں اور منہ میں بھرتا ہے جس سے آپ کی سانس کی نالیاں کھلی رہتی ہیں۔
یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے پریلمین سکول آف میڈیسن کے تحقیق کاروں نے ایسے 57 مریضوں کا معائنہ کیا جو موٹاپے کا شکار تھے اور جنھوں نے دس فیصد وزن کم کیا جس کی وجہ سے ان میں اس مرض کی علامات 30 فیصد تک کم ہو گئیں۔
مریضوں کی اوپر کی سانس کی نالی کا جائزہ لینے سے انھیں یہ معلوم ہوا کہ ان کی حالت کیونکر بہتر ہوئی ہے۔
وزن کم ہونے سے مریضوں کے جبڑوں کے پٹھوں کی موٹائی بھی کم ہوئی جو چبانے میں مدد کرتے ہیں اور سانس کی نالی کے ارگرد کے پٹھے بھی پتلے ہونے سے سوتے وقت سانس لینے میں دشواری کی شکایت دور کرنے میں مدد ملی۔
ڈاکٹر شواب نے کہا کہ اب جب کہ ہمیں معلوم ہو گیا ہے کہ زبان کی موٹائی نیند کے خراب ہونے کا ایک سبب ہے اور اس کا علاج زبان کی چربی کم کرنے سے ہو سکتا ہے تو اس مرض کے علاج کا ایک طریقہ مل گیا ہے جس کا پہلے علم نہیں تھا۔
یہ تحقیق امریکی طبی جریدے ‘ریسپیریٹری اینڈ کریٹکل کیئر میڈیسن’ میں شائع ہوئی ہے۔
برطانوی ادارے برٹش لنگز فاونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نک ہوپکنسن کا کہنا ہے کہ وزن کم کرنا ضروری ہے کیونکہ اس سے سانس کی نالی بند ہونے کی شکایت دور ہو سکتی ہے۔