موڈیز نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ منفی سے مستحکم قرار دے دیا
وزارت خزانہ کے مطابق عالمی مالیاتی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی موڈیز انویسٹرز سروس نے پاکستان کا معاشی منظرنامہ (آؤٹ لک) ’منفی‘ سے تبدیل کرکے ’مستحکم‘ قرار دے دیا ہے۔
وزارت خزانہ کے جاری بیان کے مطابق موڈیز نے پاکستان کی ساورن (sovereign) کریڈٹ ریٹنگ کی ’بی تھری‘ کے طور پر نئے سروے کے ذریعے تصدیق کردی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ معاشی آؤٹ لک کی ’منفی‘ سے ’مستحکم‘ درجے میں ترقی ملکی معیشت کو سنبھالنے اور مستحکم بنانے کی حکومتی کوششوں پر اعتماد کا اظہار ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق حکومت مستقبل میں تیز تر، پائیدار اور یکساں معاشی ترقی کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے کے لیے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر گامزن رہے گی۔
ادھر وزیراعظم کے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے موڈیز کی جانب سے پاکستان کے آؤٹ لک کو مستحکم قرار دیے جانے کی خبر کو سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پیش رفت حکومت کی جانب سے ملک کی معیشت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے کامیاب اقدامات اور مضبوط طویل مدتی ترقی کے لیے بنیاد فراہم کرنے کی عکاس ہے۔
دوسری جانب موڈیز انویسٹر سروس کے جاری بیان کے مطابق پاکستانی حکومت کو تصدیق کی گئی ہے کہ ملک میں طویل جاری کی جانے والی مقامی اور غیر ملکی کرنسی اور غیر محفوظ قرضوں کی درجہ بندی بی تھری اور آؤٹ لک کو منفی سے مستحکم کردیا گیا ہے۔
موڈیز کے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آؤٹ لک میں یہ تبدیلی ادائیگیوں میں توازن، پالیسی ایڈجیسمنٹ کی حمایت اور کرنسی کی لچک کے باعث سامنے آئی ہے۔
موڈیز کے مطابق اگرچہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی اور اس کی تعمیر نو میں وقت لگے گا لیکن اس طرح کے اقدامات بیرونی خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں گے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کے نتیجے میں ملک کے مالیاتی امور زیادہ تر قرضوں کی سطح کے ساتھ کمزور ہوئے ہیں جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے ذریعہ پاکستان کی جاری مالی اصلاحات قرضوں کے استحکام اور حکومتی لیکویڈیٹی سے متعلق خطرات کو کم کردیں گی۔
اس سے قبل رواں سال فروری میں موڈیز انویسٹرز سروس نے درجہ بندی میں پاکستانی بینکوں کی درجہ بندی کو کم کرتے ہوئے اسے مستحکم سے منفی کردیا تھا۔
موڈیز کے سینئر نائب صدر کونسٹنٹینوز کیپریوس کا کہنا تھا کہ آئندہ 12سے 18 ماہ تک پاکستان میں کام کرنے والے بینکوں کو پاکستان میں سست رفتار سے چلنے والی معیشت اور حکومتی قرضوں کی وجہ سے اپنی پروفائل میں چیلنجز کا سامنا رہے گا۔
یاد رہے کہ حکومت کے ضمنی بجٹ کے بعد موڈیز کی جانب سے امکان ظاہر کیا گیا تھا کہ منی بجٹ میں اخراجات میں کمی اور آمدنی میں اضافہ کرنے میں ناکامی کے باعث ملک کا مالی خسارہ رواں سال کے دوران مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کے 6 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔