کالم

کیا ایسا بھی ہو سکتا ہے

Share

کرونا وائرس کے بارے میں چائنا میں حالات شائد سنبھل نہیں رہے ابھی تک ایک ہزار کے قریب لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اس سلسلے میں سینئر ترین حکام کی بھی چھٹی کرائی جا رہی ہے مقامی ریڈ کراس کے ڈپٹی ڈائریکٹرکو بھی عطیات کے بروقت انتظام اور اپنی زمہ داریاں پوری نہ کرنے پر فارغ کیا جا چکا ہے وبائی ہیلتھ کمیشن کے پارٹی سیکرٹری اور کمیشن کے سربراہکا شمار بھی فارغ کیے جانے والے سینئر ترین حکام میں ہوتا ہے لیکن قومی سطع پر انفیکشن کا شکار ہونے والوں میں بیس فیصد کمی ہوئی ہے چین ہمارا دوست ملک ہے ہماری جوامپورٹس چائنا سے ہوتی ہیں ان میں بڑا حصہ سمارٹ فونز اور آٹو پارٹس کا ہے اس کے علاوہ الیکٹرونکس بھی پاکستان چائنا سے امپورٹ کرتا ہے ظاہر سی بات ہے اس کا اثر پاکستان پر بھی پڑے گا
ووھان جو وائرس کا شکار ہے اس کا مجموعی طور پر چائنا کی معیشت میں جو کنٹری بیوشن ہے وہ فور پوائنٹ فائیو پرسینٹ ہے ووحان شہر کی بڑی صنعتوں میں گاڑیوں کی صنعت،ٹیکسٹائل،لوہا،پیٹروکیمیکلز،الیکٹرونکس،فوڈ پروسیسیسنگاور مینو فیکچرنگ بھی شامل ہیں چائینیز اکانومی کا حجم جو تقریبا چودہ ٹریلین ڈالر ہے اور اس کا عالمی معیشت میں حصہ سولہ فیصد ہے اور یہ سولہ فیصد انتہائی اہم مصنوعات پر مشتمل ہے لیکن اس وائرس نے چائنا کی معیشت میں بڑا ڈینٹ ڈال دیا ہے چاہے ایک دو ماہ میں یہ وبا کنٹرول ہو بھی جائے ایک رپورٹ سوشل میڈیا پر پڑھنے کو ملی جس کے مطابق چین نے کرونا وائرس پھیلانے کا الزام امریکہ پر لگا دیا ہے اس میں کہاں تک صداقت ہے یہ تو نہیں معلوم لیکن روسی سائنسدانوں نے بھی چین کے اس دعوے کی تصدیق کر دی ہے
چائنا کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ امریکہ کا ایک خوفناک بائیولوجیکل حملہ تھاجس نے چین کو پوری دنیا میں تنہا کر دیا ہے اور چین کو ٹریلین ڈالرزکا نقصان ہوا پوری دنیا نے چینی مصنوعات درامد کرنے پر پابندی لگا دی اور امریکہ کی یہی خواہش تھی کہ چین کو معاشی طور پر کمزور کر دے دوسری طرف روسی سائنسدانوں کا خیال ہے یہ ایک امریکی سازش تھی جس کا مقصد چین کی بڑھتی ہوئی معاشی طاقت کو روکنا اور وائرس کے پھیلاؤ کے بعد اربوں ڈالرز کی ویکسین بیچ کر پیسہ کمانا ہے چینی سائنسدانوں نے دعوی کیا ہے امریکی لیبارتریز میں اس وائرس کو تخلیق کیا گیا ہے اور وہیں اس کو ایک بائیو لوجیکل ویپن کی شکل دی گئی ہے اور امریکی ڈپلومیٹک عملے کے ذریعے یہ وائرس چین تک پہنچایا گیا ہے روسی خبررساں ایجنسی نے کہا ہے کہ امریکہ نے یہ وائرس چین میں پھیلا کراس کا ٹیسٹ کیا ہے اور امریکی فارما سسٹس کو راتوں رات اربوں ڈالرز کمانے کا موقع بھی فراہم کیا ہے
برسوں پہلے میں نے کہیں پڑھا تھا کہ امریکا ایسے ہتھیار بنا رہا ہے جن سے انسان تو مریں گے مگر عمارتیں محفوظ رہیں گی کیونہ میزائل اور بموں سے انسان مرتے ہیں زخمی بھی ہوتے ہیں لیکن عمارتیں بالکل تباہ ہو جاتی ہیں شہر کے شہر کھنڈر بن جاتے ہیں خوراک کے ذخائر بھی متاثر ہوتے ہیں قحط کا ماحول بن جاتا ہے ہو سکتا ہے امریکہ نے یہ ہتھیار استعمال کیا ہو 2005میں پاکستان میں جو تباہ کن زلزلہ آیا تھا تب بھی یہ بازگشت سنائی دی تھی کہ امریکہ نے ہارپ ٹیکنالوجی یوز کی ہے
امریکہ اور چین کے تنازعات سب کے سامنے ہیں ایک سپر پاور اور اس کے ایک تیزی سے بڑھتے ہوئے حریف کے اثر کو کم کرنے کے تناظر میں بھی دیکھا جا رہا ہے اس تنازعہ کا دائرہ ٹریڈ وار سے لے کر جنوبی چائنا کے سمندر اور 5Gانٹر نیٹ کے تنازعات تک ہے بائیو کیمیکل سے متعلق امریکن کمیشن کے سابق ممبران کا دعوی ہے کہ ان سے چائنیزدوستوں نے رابطہ کیا تھا جو یہ سمجھتے ہیں یہ وائرس انسانی تخلیق ہے ان میں سے ایک کا خیال ہے کہ اس وائرس اٹیک کے لیے ووھان شہر کو اس لیے منتخب کیا گیا کیونکہ یہ شہر چائنا کے بالکل سینٹر میں ہے اور یہ مرکزی ٹرانسپوٹیشن حب ہے اور یہ ٹائم اس لیے چنا گیا کہ چائنیز کا نیا سال آنے والا تھا اور سالانہ چھٹیاں بھی پڑنے والی تھیں اور ایسے موقعے پر پورے ملک سے لوگ ایک شہر سے دوسرے شہر چھٹیاں منانے کے لیے ٹریول کرتے ہیں اور لاکھوں لوگ اس شہر کو وزٹ کرتے ہیں اور یہاں سے بیرون ملک بھی سفر کرتے ہیں
اور یہ امریکی لیبارٹریز کے لیے بھی دولت کمانے کا اچھا موقع ہے اس وقت امریکہ وہ واحد ملک ہے جس کے پاس 400فوجی بائیو لیبارٹریز ہیں جو کہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہیں یہ روس کے آس پاس بھی ہیں اس کے علاوہ چائنا،ملائیشیا اور فلپائن کے آس پاس بھی ہیں اور شائد ہی کوئی ایسی جگہ ہو جو امریکہ کی پہنچ سے دور ہو چائنا میں تو بڑی تعداد میں لوگوں نے اس بات کو سنجیدگی سے لیا ہے لیکن گلوبل ٹائمز کے مطابق زیادہ تر لوگ اس بات پر یقین نہیں رکھتے جبکہ روس نے اپنی مشرقی سرحد کو مکمل بند کر دیا ہے تاکہ وائرس کو روس سے دور رکھا جا سکے چین اور روس کے درمیان 25سرحدی کراسنگ ہیں یہ تمام 21جنوری کو بند کر دی گئیں تھیں اس کے باوجود بھی روس میں دو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں اور یہ متاثرہ افراد چائینیز تھے
اس وقت ہزاروں کی تعداد میں لوگ اس بیماری سے متاثر ہو چکے ہیں اور سینکڑوں ہلاک ہو چکے ہیں اور نئے کیسز بھی تواتر سے سامنے آ رہے ہیں،مزے کی بات یہ ہیکہ کوئی بھی مغربی ملک اس سے متاثر نہیں البتہ برطانیہ میں آٹھ لوگ متاثر ہو چکے ہیں،اللہ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے (آمین)