پاکستان

پاکستان سے 306 ایرانی باشندوں کی سرحد پار کرکے گھر واپسی

Share

چاغی: پاکستانی حکام نے پاک-ایران سرحد کو صرف ساڑھے چار گھنٹوں کے لیے کھولتے ہوئے 306 ایرانی باشندوں کو اپنے وطن واپس جانے کی اجازت دے دی۔

 رپورٹ کے مطابق ایک طرف جہاں پاکستان سے ایرانی باشندوں کو جانے کی اجازت دی وہیں دوسری جانب تقریباً 250 پاکستانی مزدور سرحد کے دوسری طرف ایران میں پھنسے ہوئے ہیں اور بلوچستان حکومت سے ان کے وطن واپسی کے لیے اقدامات کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

ادھر تفتان کی لیویز فورس کے حکام نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایرانی شہریوں میں 276 ڈرائیور اور 25 تاجر تھے جو پاکستان کی جانب سے سرحد کی بندش کے بعد تفتان میں پھنس گئے تھے۔

خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس کے پھیلنے پر پاکستانی حکام نے وائرس کے پاکستان آنے کے خدشے کے پیش نظر پاک-ایران سرحد پر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسے بند کردیا تھا۔

یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی تھی جب بلوچستان کے داخلی و قبائلی امور کے وزیر میر ضیا اللہ لانگو نے دیگر وزرا اور حکام کے ساتھ تفتان سرحد کا دورہ کیا تھا۔

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر زیرگردش ایک ویڈیو میں ایرانی سرحد کے قریب میرجاوہ میں پھنسے پاکستان مزدوروں کا کہنا تھا کہ انہیں ایرانی حکام نے 5 روز قبل سرحد پار کرنے سے روک دیا تھا اور وہ اس وقت سے رہائش کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔

ویڈیو پیغام میں انہوں نے پاکستانی حکومت کے صرف ایرانی شہریوں کو واپس جانے کی اجازت دینے کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ثنا اللہ بلوچ سے مطالبہ کیا کہ یہ معاملہ حکومت کے سامنے اٹھایا جائے۔

دریں اثنا وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر امیگریشن آفیسر نے ڈان کو بتایا کہ ایران کے 300 سے زائد شہریوں کو تفتان سرحد پار کرنے کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایران کے ساتھ سرحد کو مکمل طور پر بند کیا گیا ہے اور میرجاوہ میں موجود کسی بھی پاکستانی کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید برآں سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ زائرین اور دیگر افراد کو اس وقت تک پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک وہ 14 روز ایران میں نہ گزار لیں اور اس کے بعد ایرانی حکام سے صحت سے متعلق کلیئرنس حاصل کرکے وہ پاکستان آسکیں گے۔