کورونا کا طبی ٹیسٹ دکھانے پر غیرملکیوں کو ملک میں داخلےکی اجازت ہوگی، سی اے اے
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے کورونا وائرس کے عدم پھیلاو کے لیے ملک میں داخل ہونے والے تمام غیرملکی مسافروں کے لیے طبی ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا۔
واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 237 تک پہنچ چکی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں زور دیا تھا کہ وہ وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہیں۔
اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکشن کے مطابق تمام غیرملکی مسافر بورڈنگ سے قبل طبی ٹیسٹ کی کاپی فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔تحریر جاری ہے
علازہ ازیں اعلامیے میں کہا گیا کہ طبی ٹیسٹ کی تاریخ 24 گھنٹے پرانی ہونی چاہیے۔
نوٹی فیکشن کے مطابق مذکورہ اقدام کا اطلاق 21 مارچ سے شروع ہوگا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ’تمام ائیرلائن آپریٹرز کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی مسافر کو بغیر کورونا وائرس ٹیسٹ رپورٹ کے بغیر طیارے میں سوار ہونے کی اجازت نہ دی جائے‘۔
علاوہ ازیں ہیلتھ ڈکلیئریشن فارم کے ہمراہ طبی ٹیسٹ کی نقول فراہم کی جائے۔
نوٹی فیکشن کے مطابق ’کورونا وائرس سے متلق طبی ٹیسٹ میں مسافر کا نام اور پاسپورٹ نمبر ہونا چاہیے اور پاکستان میں داخلے کے وقت اوریجنل ٹسیٹ رپورٹ پیش کرنا لازمی ہوگی‘۔
سی اے اے نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ طریقہ کار کے مطابق ہر ائیرلائن کو ہدایت کی کہ وہ مسافروں ایک سے زائد مرتبہ اتاریں اور چڑھائیں۔
نوٹی فیکشن میں کہا گیا کہ بین الاقوامی مسافروں کی مناسب اسکریننگ کو یقینی بنانے کے لیے ہوائی اڈوں کو ضروری انفراسٹرکچر اور وسائل سے آراستہ کرنے کے بعد 21 مارچ سے گوادر اور تربت کے سوائے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر عالمی پروازوں کا عمل دوبارہ شروع ہوجائے گا۔
خیال رہے کہ اتھارٹی نے وائرس کے پھیلاؤ کی حوصلہ شکنی کے لیے بین الاقوامی پروازوں کی کارروائیوں کو ملک میں صرف 3 ایئرپورٹ لاہور، اسلام آباد اور کراچی تک محدود کردیا تھا۔
واضح رہے کہ ملک میں اب تک کورونا وائرس کے 237 کیسز سامنے آچکے ہیں جس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے پیشِ نظر حکومت تعلیمی اداروں، تفریحی مقامات، عوامی اجتماعات اور دیگر سماجی تقریبات پر پابندی عائد کرچکی ہے۔
پاکستان میں کورونا وائرس
پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔
- 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔
- 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔
- 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔
- 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔
- 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔
- 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔
بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی ‘غلط فہمی’ کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔
- 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔
- 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔
- 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔
- 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔
- 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔
- 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔