کورونا وائرس: امریکہ میں ہلاکتیں دو لاکھ سے بڑھ گئیں
امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکہ میں کورونا وائرس کے سبب ہونے والی ہلاکتیں دو لاکھ سے تجاوز کر گئی ہیں۔
اب تک وہاں سب سے زیادہ 68 لاکھ افراد اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں۔
تعداد میں یہ اضافہ شمالی ڈکوتا اور اتاہ میں کیسز میں اضافے کے بعد ہوا۔
مارچ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر اموات ایک لاکھ سے دو لاکھ کے درمیان رہتی ہیں ہو اس کا مطلب ہے کہ ملک نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔
گذشتہ ماہ جب ملک میں 15 کیسز رپورٹ ہوئے تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد جلد صفر ہو جائے گی۔
جان ہاپکنز یونیورسٹی نے منگل جو اعداد و شمار جاری کیے اس کے مطابق اموات دو لاکھ پانچ ہو گئی ہیں۔ یونبیورسٹی گذشتہ برس چین سے وبا کے آغاز کے بعد سے یہ ڈیٹا جمع کر رہی ہے۔ امریکہ میں پہلا کیس جنوری میں رپورٹ ہوا۔
امریکہ صدر کی انتظامہ پر وبا سے نمٹنے کے طریقہ کر کے حوالے سے تنقید کی جاتی رہی ہے۔
امریکہ میں صدارتی امیدوار ڈیموکریٹ رہنما جو بائیڈن کا کہنا تھا ’پچھلے چھ ماہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نا اہلی کی وجہ سے ہم نے امریکہ کی تاریخ میں سب سے زیادہ جانی نقصان برداشت کیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بحران میں ، اصل بحران میں، بحران جس میں ایک سنجیدہ رہنمائی کی ضرورت تھی وہ اس کے لیے کھڑے نہیں ہوئے۔ وہ منجمد رہے۔ وہ رد عمل دکھانے میں ناکام رہے۔ جس کی قیمت امریکہ نے دنیا میں سب سے زیادہ ادا کی۔‘
لیکن اسی روز ٹرمپ کا کہنا تھا انھوں نے اور ان کی انتظامیہ نے ’زبردست کارکردگی دکھائی ‘ہے اور وہ اس وبا کے لیے اپنے ردعمل کو اے پلیس گریڈ دیتے ہیں۔
امریکہ میں تازہ صورتحال کیا ہے؟
شمالی ڈکوٹا میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکام کے مطابق پیر کو وہاں 3200 ایکٹو کیسز تھے جبکہ 87 افراد ہسپتالوں میں تھے۔
ریاست کو گذشتہ دو ہفتوں کے دوران کیسز کی تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار میں پہلا نمبر دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اوٹا ، وسکونسن ، ٹیکساس اور جنوبی ڈکوٹا میں بھی کسیز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اس صورتحال میں خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سردیوں میں انفیکشنز کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
امریکہ میں وبائی امراض کے ماہر اینتھونی فوسی نے اس ماہ کے اوائل مںی خبردار کیا تھا کہ امریکیوں کو خزاں اور سردیوبں کے لیے تیار رکھنا چاہیے۔
پیر کو امراض پر قابو پانے کے ادارے نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق رہنما اصولوں میں مزید تبدیلیاں کیں۔
ادارے نے لوگوں کو سب سے زیادہ منائے جانے والے تہوار ’ہیلوین‘ کے لیح بھی خبردار کیا اور پارٹیوں اور اس موقع پر بناائے جانے والے ڈراؤنے گھروں اور مقامات پر جانے سے گریز کرنے کو کہا۔