یوروپین اردو رائٹرس ایسوسی ایشن کا قیام
میں اس بات کو مانتا ہوں کہ زندگی ایک سفر ہے، منزل نہیں۔اسی اعتبار اور یقین پر ہماری زندگی میں آئے دن نئی نئی باتیں جنم لیتی ہیں۔اسی طرح سے ہمارے ادبی سفر میں بھی ایک انقلاب برپا ہوا جس سے یورپ کے محبان اردو میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
یوں تو پچھلے کئی برسوں سے ایک خواب ہماری طرح کئی لوگ دیکھ رہے تھے کہ کس طرح یورپ میں اردو لکھنے پڑھنے والوں کی ایک تنظیم بنائی جائے۔ اس تحریک میں تو کئی لوگ شامل تھے اور نتیجہ یہ ہوا کہ اردو کے چند دیوانوں نے آخر کار یورپ کے اردو ادیبوں اور زبان سے محبت کرنے والوں کے لیے یوروپین اردو رائٹرس ایسوسی ایشن کی داغ بیل ڈال ہی دی۔پہلی بار یورپ میں سارے براعظم کے ادیبوں کی ایک یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن قائم کی گئی ہے۔اس سے پہلے براعظم کے مختلف ممالک اور ان کے شہروں میں اردو کی انجمنیں تو تھیں لیکن پورے یورپ کے پیمانے پر اردو کی کوئی مشترکہ تنظیم نہیں تھی۔
جرمنی کا جب نام آتا ہے تو علامہ اقبال کی یاد ضرور آتی ہے۔علامہ اقبال اور ان کی جرمنی کی محبوبہ ایما کی داستان کا علم سبھی کو ہے۔ علامہ محمد اقبال نے کئی خط جرمن زبان میں ایملی ایما ویگے ناسٹ کے نام لکھے تھے۔ایما اور اقبال کی ملاقات دریائے نیکر کے قریب واقع خوبصورت شہر ہائیڈل برگ میں ہوئی تھی۔ خوبصورت شہر، حسین ایما اور نوجوان اقبال، اس لئے ایسا ہونا حیرانی کی بات نہیں ہے۔علامہ اقبال ہائیڈل برگ اور دریائے نیکر اور ایما کے عشق سے اس قدر متاثر تھے کہ انہوں نے اپنی ایک نظم ’دریائے نیکر،ہائیڈل برگ، کے کنارے پر‘ لکھا جس میں انہوں نے اپنے جذبات کا اظہار یوں کیا ہے۔
خاموش ہے چاندنی قمر کی / شاخیں ہیں خموش ہر شجر کی
فطرت بے ہوش ہوگئی ہے / آغوش میں شب کے سو گئی ہے
کچھ ایسا سکُوت کا فُسوں ہے / نیکر کا خرام بھی سکُوں ہے
اے دل! تو بھی خموش ہو جا / آغوش میں غم کو لے کے سوجا
اتوار ۴/ اکتوبر کو ایک افتتاحی آن لائن پروگرام میں ایسو سی ایشن کے صدر عارف نقوی (برلن۔ جرمنی) نے ایسو سی ایشن کے عہدیداروں کو متعارف کرایا اور اغراض و مقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ جس کے بعد بی بی سی لندن کے سینئیر براڈکاسٹر اور اردو کے مشہور کالم نویس، ادیب و صحافی رضا علی عابدی کی صدارت میں پہلی بار ایک کُل یوروپین مشاعرہ کیا گیا جس کی نظامت خوبصورتی سے لندن کی اردو ادیبہ محترمہ نجمہ عثمان نے کی۔جس میں برطانیہ، جرمنی، سویڈن، فرانس وغیرہ کے چوٹی کے شعراء نے کلام پیش کیا۔
افتتاحی تقریب کا آغاز ایک جرمن فنکار سیباستیان درائیر کے ساز کی جھنکاروں سے ہوا۔ سیبا ستیان درائر ہمبولٹ یونیورسٹی میں عارف نقوی سے اردو پڑھنے کے لئے آیا تھا اور اردو زبان سے اتنا متاثر ہوا تھا کہ اس نے اردو کی ایک غزل بھی کہی تھی۔ سیباستیان اب خود جرمنی کے تاریخی شہر پوٹسڈم میں لوگوں کو ستار سکھاتا ہے۔ اس کے بعد یوروپین اردو ایسو سی ایشن کے صدر عارف نقوی نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا۔وہ ساٹھ برس سے جرمنی میں مقیم ہیں اورہمبولٹ یونیورسٹی برلن کے لکچرر اور ریڈیو برلن انٹرنیشنل کے سینئیر مدیر رہ چکے ہیں اور شاعر، ادیب و صحافی ہیں۔ نیز اردو انجمن برلن کے صدر، یوروپین لٹریری سرکل کے سرپرست اورانٹرنیشنل اردو ریسرچ اسکالر ایسوسی ایشن کے سرپرست ہیں۔بی بی سی لندن کے سابق براڈکاسٹر و ادیب جناب رضا علی عابدی نے مشاعرے کی صدارت کی۔اس مشاعرے میں برطانیہ کے معروف سینئیر شاعر باصر کاظمی،سویڈن کے مشہور شاعر محترم جمیل احسن، جرمنی کی شاعرہ طاہرہ رباب، برطانیہ کے مشہور شاعر یشب تمنّا، ارشد لطیف اور نعیم پارکر، لندن کی مشہور شاعرہ اور مصنفہ محترمہ نجمہ عثمان،فرانکفورٹ،جرمنی کے اقبال حیدر اور فرانس کی شاعرہ شاذ ملک اور دیگر مہمان شامل تھے۔
یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن اس لئے قائم ہوئی ہے کہ ہم اس کے ذریعے یورپ میں اردو کے فروغ کے لئے باقاعدہ کام کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ یورپ کے مختلف ممالک میں برصغیر کی ثقافت سے متعلق نیز اردو کی لاتعداد تنظیمیں ہیں، جو دل و جان سے اپنی زبان و ادب کی خدمت کر رہی ہیں۔ اگر غور سے دیکھا جائے تو ایک ہی ملک بلکہ ایک ہی شہر میں کئی کئی ایسے گروپ، انجمنیں اور حلقے ہیں۔ جو اپنے اپنے مقام پر زبان و ادب کی خدمت کر رہے ہیں۔یہ بات بھی سچ ہے کہ ایک فرد یا ایک گروپ اکیلا سب کام نہیں کر سکتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سب ایک دوسرے کا احترام کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کریں۔ میں نے ایسا بھی محسوس کیا ہے بہت ساری انجمنیں یورپ کی ایسی ہیں جن کے پروگرام میں پاکستان اور ہندستان کے ادیبوں اور شاعروں کی شمولیت زیادہ ہوتی ہے اوریورپ میں بسے ادیبوں اور شاعروں کو پروگرام کا علم ہی نہیں ہوتا ہے۔ جس میں کہیں نہ کہیں مفاد پرستی یا خودپرستی دکھائی دیتی ہے۔
لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ یورپ کے پیمانے پر ابھی تک خالص اردو کے نام سے کوئی ایسی تنظیم نہیں تھی، جو پوری طرح سے اپنی کاوشوں کو یورپ میں ا ردو کے فروغ کے لئے لگائے۔ چنانچہ یورپ کے سبھی اردو کے شیدائیوں سے مشورہ کر کے جو جو امکانات اور وسائل ممکن ہیں ان سے اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے کو ششیں کی جائیں گی۔چاہے وہ سیمینار اور مشاعرے ہوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں اور پرائیویٹ انسٹی ٹیوٹ میں اردو کی تعلیم کے لئے کوششیں ہوں، اردو ادب کا یوروپین زبانوں میں ترجمہ یا یوروپین ادب کا اردو میں ترجمہ ہو۔ یورپ میں مقیم اردو کے چھوٹے بڑے ادیبوں، خاص طور سے نئے ادیبوں کی تخلیقات کی برصغیر میں اشاعت ہو، یورپ کے نوجوانوں میں اردو کے لئے دلچسپی پیدا کرنے کے طریقے ہوں۔ یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن نے اس اہم کام کے لیے مزید لوگوں سے رابطہ بھی شروع کر دیاہے اور جس کا عنقریب اعلان کیا جائے گا۔
ایک تنظیم کو قائم کرنے کے لیے ایک کمیٹی کا ہونا ضروری ہوتا ہے اس طرح یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن کی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں صدر معروف صحافی، ادیب، افسانہ نگار اور شاعرعارف نقوی کو بنا یا گیا ہے۔ نائب صدر پروفیسر اسلم سیدکو بنایا گیا ہے، جن کا تعلق اسلام آباد سے رہا ہے اور اسلام آباد کی قائد اعظم یونیورسٹی نیز امریکہ، جرمنی، فرانس اور کئی دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں تاریخ اور فلسفے کے استاد رہ چکے ہیں۔ ادب، لسانیات اور خاص طور سے اردو، فارسی اور انگریزی ادب پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اس وقت وہ بون میں ”رھائن انڈس ادبی فورم“ کے صدر ہیں۔
یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن کے جنرل سکریٹری کا عہدہ فہیم اختر(لندن) کو دیا گیا ہے۔ جبکہ جوائنٹ سکریٹری کا عہدہ محترمہ کشور مصطفی(جرمنی) کو ملا ہے۔وہ اردو صحافی ہیں اور درس و تدریس سے بھی منسلک رہی ہیں اورجرمن براڈکاسٹنگ اسٹیشن ڈائچے ویلے کی سینئیر مدیر ہیں، اور پچھلے سال تک اس کے شعبہ ء اردو کی صدر تھیں۔ خازن کا عہدہ محترمہ شاذ ملک کو دیا گیا ہے جو فرانس میں اردو کی شاعرہ، اور افسانہ نگار ہیں۔وہ کئی کتابیں لکھ چکی ہیں اور اردو زبان و ادب کے فروغ کے لئے کام کر رہی ہیں۔
یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن کا افتتاحی پروگرام تین گھنٹے تک جاری رہا جسے فیس بُک اور یو ٹیوب پر بھی لائیو دکھایا جا رہا تھا۔ اسے دنیا بھر میں لوگوں نے دیکھا اور اپنی خوشی کا ظہار کرتے ہوئے مبارک باد کے پیغامات بھیجے۔اس طرح یورپ میں اردو زبان پڑھنے لکھنے والوں کی ایک انجمن کی داغ بیل پڑ گئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس حد تک یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن اپنے اغراض و مقاصد پر پورا اترتی ہے۔کہتے ہیں اگر ارداے نیک ہو تو اللہ کام کو آسان اور کامیاب بنا دیتا ہے۔خیر زندگی ایک سفر ہے، منزل نہیں، اور اسی یقین پر ہم ان شاء اللہ وعدہ کرتے ہیں کہ بطور محب اردو عارف نقوی کی سربراہی میں ہم یوروپین اردو رائٹرس ایسو سی ایشن کے بینر تلے اردو زبان کی خدمت ایمان داری سے کرتے رہیں گے۔