جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ریفرنس کے تفصیلی فیصلے پر سوشل میڈیا پر ردعمل: ’وقت آ گیا ہے کہ وزیر قانون فوری استعفیٰ دیں‘
پاکستان کی سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ صدر مملکت اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہے اور ریفرنس دائر کرنے کا تمام عمل قانون و آئین کے خلاف تھا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کیے جانے کا دو سو چوبیس صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے جو کہ جمعے کی شام جاری کیا گیا۔
تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد پاکستان کے سوشل میڈیا پر ایک بار پھر جسٹس فائز عیسیٰ کا نام ٹرینڈ کر رہا ہے اور سینیئر صحافیوں اور سیاستدانوں سمیت کئی صارفین اس فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر پاکستان اور وزیر قانون سے استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
سینیئر صحافی محمد ضیاالدین نے لکھا: ’اب یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ہمارے وزیر قانون اور نائب وزیر داخلہ ہمارے آئین سے لاعلم ہیں کیونکہ انھوں نے جسٹس قاضی عیسیٰ کے خلاف جو مقدمہ بنایا وہ نہ صرف جعلی تھا بلکہ انھیں اسے وزیراعظم کے علم میں لائے بغیر آگے بڑھانے کا بھی حق نہیں تھا۔‘
واضح رہے کہ اس صدارتی ریفرنس کو مسترد کیے جانے کی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف جائیداد کی تحققیات کے لیے نہ تو صدر مملکت اور نہ ہی وزیراعظم سے اجازت لی گئی البتہ وزیر قانون کی اجازت سے اس بارے میں تحققیات عمل میں لائی گئیں۔
سینیئر صحافی حامد میر نے لکھا: ’یہ صدر اور وزیراعظم کے لیے بڑی شرمندگی ہے جو ایک ایماندار جج کو بدنام کر کے اعلی عدلیہ کے ساتھ جنگ شروع کرنے کے ذمہ دار تھے۔ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس مسترد کر دیا اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر قانون فوری استعفیٰ دیں۔‘
جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے سابق وزیر صحت عنایت اللہ خان نے لکھا: ’یہ خبر ان لوگوں کے لیے بہت حوصلہ افزا ہے جو آئین پر یقین رکھتے ہیں اور اس فیصلے کے آزاد عدلیہ اور قانون کی بالادستی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔‘
عوامی نیشنل پارٹی پختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے لکھا: ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کا خارج ہونا تمام جمہوری قوتوں کی جیت ہے جہاں ایک جج کو جرات مندانہ مؤقف پر سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا۔‘
انھوں نے مزید لکھا: ’تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد صدر عارف علوی، وزیر قانون اور مسٹر اکبر کو اپنے عہدے چھوڑ دینے چاہیے کیونکہ انھوں نے آئین کی خلاف ورزی کی۔‘
زویا سیٹھی نامی ایک صارف نے لکھا: ’ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔‘
ایک اور صارف نے جسٹس فائز عیسیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا: ’آپ جیت گئے کیونکہ سچ ہمیشہ جیت جاتا ہے۔‘
اسد فخر الدین نامی ایک صارف نے لکھا: ’آج جمہوریت اور نظام عدل کی جیت ہے۔ مبارک ہو۔‘
واضح رہے کہ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دس رکنی بینچ نے اس سال 19جون کو اس ریفرنس کے بارے میں مختصر فیصلہ سنایا تھا۔