ہیڈلائن

کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب مزید پابندیاں عائد کیے جانے کا خدشہ

Share

اسلام آباد: متعدد یورپی ممالک کی جانب سے کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا گیا ہے اور ایسے میں وزیر اعظم عمران خان کووڈ 19 پر قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں صورتحال پر جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ مزید پابندیاں عائد کرنے پر غور کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یہ احساس ہے کہ مزید پابندیوں کے لیے ایک لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا کیونکہ ہم مہلک وائرس میں اضافے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس آج شام کو وزیر اعظم ہاؤس میں ہوگا جہاں وفاقی اور صوبائی حکومتیں، مسلح افواج اور دیگر اسٹیک ہولڈر اپنی نمائندگی کو یقینی بنائیں گے۔‎

ڈاکٹرز کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے متعلقہ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کوئی ماسک پہنے ہر ایک کو ماسک پہنے ہوئے کو یقینی بنائے اور حکمران اور اپوزیشن جماعتوں کے وہ قائدین جو ہاتھ ملا رہے ہیں یا یا ماسک نہیں لگا رہے، انہیں ٹی وی کوریج نہ دی جائے لیکن وفاقی حکومت نے زور دے کر کہا کہ صوبوں کو اعتماد میں لیے بغیر یہ فیصلے نہیں کیے جا سکتے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ اجلاس میں کس قسم کے فیصلے کیے جانے کا امکان ہے، تو ساجد شاہ نے کہا کہ اجلاس سے قبل ان کا انکشاف کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ صوبے بھی اسٹیک ہولڈر ہیں اور ان کی رائے لینے کے بعد فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے روزانہ اجلاس میں شریک صحت عامہ کے ایک پیشہ ور نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مئی اور جون میں کووڈ۔19 میں صرف تین ہفتوں میں آٹھ گنا اضافہ ہوا تھا، مجھے نہیں لگتا کہ صورت حال بہت خراب ہے کیونکہ ہم مئی میں ایک نئے وائرس سے نمٹنے کر رہے تھے لیکن اب لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں وائرس کا خطرہ ہے، کسی حد تک ہم نے پھیلاؤ سے استثنیٰ حاصل کرلیا ہے جس کی وجہ سے مئی میں جس رفتار سے ہم نے وائرس کا مشاہدہ کیا ہے اس تیزی سے کیسز میں اضافہ نہیں ہو گا۔

تاہم ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کی رائے تھی کہ یہ وائرس زیادہ مہلک ہوگیا ہے کیونکہ اس نے تبدیل ہو کر پوری طاقت سے واپس آیا ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صورتحال سے سختی سے نمٹنے کی ضرورت ہے، حکومت نے ماسک پہننے کو لازمی قرار دے دیا ہے لیکن عوامی علاقوں میں کوئی ماسک نہیں پہن رہا، حکومت اور حزب اختلاف کے رہنماؤں کی متعدد میٹنگوں کو ٹیلیویژن دکھایا جاتا ہے جس میں وہ بغیر ماسک پہنے ہاتھ ملا کر ایک دوسرے کو گلے لگاتے ہیں، این سی سی کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس طرح کے کسی پروگراموں کو میڈیا کو کوریج نہیں دینی چاہیے جس میں ایس او پیز کی خلاف ورزی کی گئی ہو۔

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوام کو ماسک پہننے کا واضح پیغام دے، بدقسمتی سے ہمیں پولیس میں بغیر کسی ماسک کے موبائل نظر آتے ہیں، بینک ان چند اداروں میں سے ایک ہے جو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کررہے ہیں، انہوں نے کہا حکومت کو چاہیے کہ تاجروں کی انجمنوں کو اعتماد میں لے اور اگر اس پر عمل درآمد نہ ہو پائے تو ان علاقوں کا لاک ڈاؤن کیا جانا چاہیے۔

وزیر اعظم کی زیر این سی سی سی 6 اگست کو ہونے والے اجلاس میں تمام صوبوں نے شرکت کی تھی جس میں فیصلہ کرتے ہوئے اگست کے دوسرے ہفتے میں سیاحت، ٹرانسپورٹ اور ریسٹورنٹ/ ہوٹلوں پع کووڈ سے متعلق عائد پابندیاں ختم کردی گئی تھیں۔

این سی سی سی نے 15 ستمبر سے تعلیمی اداروں اور شادی ہالوں سمیت کچھ دوسرے شعبوں کو کھولنے کے لیے بھی ٹائم ٹیبل دیا تھا۔