کانوں کی میل سے ذہنی تناؤ کی سطح کا اندازہ لگانا ممکن ہو سکتا ہے
سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کانوں کی میل کے تجزیے سے انسان کی ذہنی صحت کے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
اس تحقیق میں 37 افراد نے حصہ لیا اور اس سے معلوم ہوا کہ آپ کے کان کی نالی کے آس پاس موجود رطوبتوں سے تناؤ کے ہارمون ’کورٹیسول‘ کی تشکیل کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے سرکردہ مصنف ڈاکٹر اینڈریس ہیرن ویوس کے مطابق، اس سے ڈپریشن سمیت دیگر ذہنی امراض کی تشخیص کے بہتر طریقوں کا نیا راستہ کھل سکتا ہے۔
انھوں نے ایک نئی قسم کا سواب بھی تیار کیا ہے جس سے کان کے پردے کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
کورٹیسول ’فائٹ یا فلائٹ ہارمون کے نام سے جانا جاتا ہے۔ کسی تناؤ کے ردِعمل میں جب یہ دماغ کو الارم سگنل بھیجتا ہے تو اس وقت یہ جسمانی قوت مدافعت سے لے کر عمل انہضام اور نیند تک تقریباً ہر نظام پر اثر انداز ہوسکتا ہے۔
لیکن کسی پریشانی اور ڈپریشن جیسے امراض میں اس کا کردار پوری طرح سے واضح نہیں ہو سکا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن انسٹیٹیوٹ آف کوگنیٹک نیورو سائنس کے ماہر نفسیات ڈاکٹر ہیرن وِیوس یہ سمجھنا چاہتے ہیں کہ کورٹیسول کی زیادہ یا کم سطح کا کیا مطلب ہے۔
اگرچہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے لیکن انھیں امید ہے کہ اس سے نفسیاتی مسائل کے لیے بالآخر ایک اہم حیاتیاتی حفاظتی اقدام قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ذہنی صحت کی تشخیص فی الحال ایک وسیع موضوع ہے لہذا اس سے ڈاکٹروں کو ایک اضافی ٹول مہیا کیا جاسکتا ہے جو بہتر اور درست تشخیص میں ان کی مدد کرے۔
ڈاکٹر ہیرن ویوس کہتے ہیں کہ درست تشخیص ’صحیح علاج فراہم کرنے کا واحد راستہ ہے۔‘
ممکنہ طور پر اس سے یہ پتا چل سکتا ہے کہ اینٹی ڈیپریسینٹس (افسردگی دور کرنے والی دوائیوں) سے کون فائدہ اٹھا سکتا ہے اور کون نہیں۔
خون میں کورٹیسول کی پیمائش کی جاسکتی ہے، لیکن اس سے کسی مخصوص لمحے میں کسی فرد کے ہارمونز کی سطح کا ایک اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
اور چونکہ خون کے ٹیسٹ کرواتے ہوئے انسان تناؤ کا شکار ہو سکتا ہے، لہذا اس سے ممکنہ طور پر نتیجہ ’فالس پازیٹو‘ ملنے کا اندیشہ ہے۔
ڈاکٹر ہیران ویوس یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ آیا مریض کے دائمی کارٹیسول کی سطح جس جسم میں جمع ہوتی ہے، وہاں کے خلیے دیکھ کر اس کی پیمائش کی جاسکتی ہے یا نہیں۔
اس لیے پہلے انھوں نے تحقیق کی کہ کورٹیسول کو بالوں کے نمونے سے ماپا جاسکتا ہے، لیکن یہ کرنے کے لیے آپ کو تین سینٹی میٹر بالوں کی ضرورت ہے جو ہر ایک کے پاس نہیں ہوتے یا وہ کھونا نہیں چاہتے۔
وہ کہتے ہیں ’لیکن کانوں کی میل میں کورٹیسول کی سطح زیادہ مستحکم دکھائی دیتی ہے۔‘
ڈاکٹر ہیران وِیوس نے میل جمع کرنے والی ایک اور مخلوق: مکھیوں کے ساتھ مشابہت کی طرف اشارہ کیا۔ وہ چینی کو اپنی مومی چھتری میں محفوظ کرتی ہیں جہاں اسے کمرے کے درجہ حرارت پر محفوظ کیا جا سکتا ہے۔
محقیقین کے مطابق کانوں کی میل میں وقت کے ساتھ ساتھ ہارمونز اور دیگر مادے محفوظ ہو جاتے ہیں جس میں ’بالوں کے نمونوں سے زیادہ کورٹیسول‘ موجود ہوتا ہے۔
تھوڑے عرصے بعد یہ طریقہ دیگر چیزوں جیسے گلوکوز کی سطح یا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز کی پیمائش کے لیے تیار کیا جاسکتا ہے۔