کابل میں پاکستانی سفارت خانے پر حملہ: ’ایک سکیورٹی گارڈ شدید زخمی، ناظم الامور قاتلانہ حملے میں محفوظ رہے‘، وزارت خارجہ
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستان سفارت خانے پر ہونے والے حملے میں ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوا ہے۔
حکومت پاکستان کے مطابق اس ’قاتلانہ حملے‘ کا مقصد کابل کے سفارت خانے میں موجود ہیڈ آف مشن (ناظم الامور) عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنانا تھا مگر وہ محفوظ رہے ہیں۔
یاد رہے کہ عبدالرحمان نظامانی نے گذشتہ ماہ چار نومبر کو ہی کابل سفارت خانے میں بطور ہیڈ آف مشن اپنے کام کا آغاز کیا ہے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کی عمارت پر ہونے والے حملے میں عبید الرحمان نظامانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ’پاکستانی ہیڈ آف مشن بخیروعافیت ہیں۔ تاہم ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ اسرار محمد اس حملے میں ناظم الامور کو محفوظ رکھنے کی کوشش کے دوران شدید زخمی ہوئے ہیں۔‘
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’حکومت پاکستان اپنے سفارت خانے اور اپنے ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی سخت مذمت کرتی ہے۔ افغانستان کی عبوری حکومت اس حملے کی جلد از جلد جامع تحقیقات کرے اور ذمہ داران کو گرفتار کرے۔ عبوری حکومت وہ تمام ضروری اقدامات اٹھائے جس کے ذریعے پاکستان کے سفارتی عملے اور افغانستان میں موجود پاکستانی شہریوں کی حفاظت یقینی بن سکے۔‘
دوسری جانب وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے پاکستانی ہیڈ آف مشن پر ’قاتلانہ حملے‘ کی مذمت کرتے ہوئے زخمی ہونے والے سکیورٹی گارڈ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
I strongly condemn dastardly assassination attempt on ?? Head of Mission, Kabul. Salute to brave security guard, who took bullet to save his life. Prayers for the swift recovery of security guard. I
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) December 2, 2022
demand immediate investigation & action against perpetrators of this heinous act
انھوں نے افغانستان کی عبوری حکومت سے اس حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے ذمہ داران کو سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقادر بلخی نے اس ’ناکام حملے‘ کی مذمت کرتے ہوئے زخمی سکیورٹی اہلکار کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان کی حکومت کابل میں موجود سفارتکاروں کو کسی بھی قسم کے خطرے سے دوچار نہیں ہونے دے گی۔