حریم شاہ: ’ٹک ٹاک گرل‘ پاکستان تحریکِ انصاف کے وزرا، سیاستدانوں کے ساتھ ہی کیوں نظر آ رہی ہیں؟
پہلے اسلام آباد میں ایک سرکاری دفتر کے اندر بنائی گئیں ان کی تصاویر سامنے آئیں اور وہ خبروں کی زینت بنیں۔ یاد رہے کہ پاکستان میں ایک عام آدمی کے لیے اعلی سرکاری دفاتر کے انتہائی اندر تک خصوصی دعوت کے بغیر رسائی حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔
اُس وقت بھی جو سوال پوچھا جا رہا تھا، وہ یہی تھا: آخر حریم شاہ ہیں کون؟
چند ہی ماہ بعد حریم شاہ ایک مرتبہ پھر خبروں میں ہیں۔ اتوار کے روز سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ان کے حوالے سے ایک ہیش ٹیگ #HareemShahScandal گردش کرتا رہا اور پیر کے روز بھی ایک مرتبہ پھر ان کا نام ٹرینڈز میں نظر آیا۔
اس کی بنیادی وجہ وہ ویڈیو تھی جو انھوں نے خود مبینہ طور پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے دو روز قبل جاری کی لیکن چند گھنٹے بعد ہٹا بھی دی۔ تاہم وہ ویڈیو اب بھی سوشل میڈیا پر موجود ہے۔
یہ ویڈیو مبینہ طور ہر ایک ویڈیو کال کی ریکارڈنگ تھی۔ اس میں حریم شاہ بظاہر ایک وفاقی وزیر کے ساتھ ویڈیو چیٹ کرتی سنائی دیتی ہیں۔
ویڈیو میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’میں نے کبھی آپ کا کوئی راز فاش نہیں کیا، آپ مجھ سے بات کیوں نہیں کرتے؟‘ اس کے جواب میں دوسری طرف نظر آنے والا شخص اُن سے کہتا ہے کہ ‘آپ جو مرضی کر لیں جی، اللہ مالک ہے۔۔۔’
اس بات کے جواب میں حریم شاہ ان پر ایسا الزام عائد کرتی ہیں جو اگر درست ہو تو جنسی ہراسانی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ اس پر دوسری جانب موجود شخص کال ختم کر دیتا ہے۔
ویڈیو آنے کے بعد کیا ہوا؟
اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر حریم شاہ کی ذاتی نوعیت کی تصاویر گردش کر رہی ہیں۔ اس میں انھیں بظاہر کسی کمرے میں ایک شخص کے ساتھ اس طرح بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ کرسی پر بیٹھا ہے اور حریم ان کی ٹانگ پر بیٹھی ہیں۔ تاہم اس شخص کا چہرہ چھپایا گیا ہے۔
پیر ہی کے روز ٹوئٹر پر ایک اور آڈیو کال کی ریکارڈنگ بھی گردش کرتی رہی جس میں مبینہ طور پر حریم شاہ کی صوبہ پنجاب کے ایک وزیر کے ساتھ گفتگو سنی جا سکتی ہے۔
اس کال میں گفتگو کا محور وہ واقعہ ہے جب کچھ عرصہ قبل حریم شاہ اور ان کی ساتھی صندل خٹک صحافی مبشر لقمان کے ہوائی جہاز کے ساتھ ویڈیو بناتی دیکھی گئی تھیں۔
ٹوئٹر پر شیئر کی جانے والی کال کی ریکارڈنگ میں ایک شخص، جن کی شناخت پاکستان تحریکِ انصاف سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر کے طور پر کی جا رہی ہے، کو ایک صحافی کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرتے سنا جا سکتا ہے۔ وہ حریم شاہ کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ میڈیا پر کسی سے کوئی بات نہ کریں۔
‘وہ دوسری قندیل بلوچ بننے جا رہی ہیں’
ٹوئٹر پر ہونے والی بحث میں چند صارفین نے حریم شاہ کی حفاظت کے حوالے سے بھی بات کی ہے جبکہ کچھ صارفین نے ان کا موازنہ قندیل بلوچ سے کرتے ہوئے انھیں خبردار کیا۔
صحافی اویس منگل والا نے لکھا کہ ’کوئی سمجھدار شخص حریم شاہ سے ملے اور انھیں سمجھائے۔ وہ اگلی قندیل بلوچ بننے کے راستے پر چل پڑی ہیں۔‘
یاد رہے کہ سوشل میڈیا ماڈل قندیل بلوچ کو ملتان میں ان کے ہی بھائی نے 2016 میں غیرت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔
تاہم بہت سے صارفین یہ سوال کرتے ہوئے نظر آئے کہ حریم شاہ آخر ہیں کون اور حکمراں جماعت پاکستان تحریکِ انصاف ہی کے وزرا اور سیاستدانوں کے ساتھ کیوں نظر آ رہی ہیں؟
ایک صارف حفیظ خلجی نے لکھا کہ ‘یہ ہمارے لیے شرمندگی کی بات ہے۔ یہ لڑکیاں مسلسل ریاستی وزرا کی ویڈیوز پھیلا رہی ہیں۔ یہ تعجب کی بات ہے کہ تمام سکینڈلز پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔’
پاکستان تحریکِ انصاف ہی کیوں؟
حریم شاہ پہلے پہل ‘ٹک ٹاک گرل’ کے طور پر سامنے آئیں۔ وہ خود کو اسی حوالے سے شناخت کرتی تھیں۔
حریم شاہ اپنے ٹوئٹر اور ٹِک ٹاک اکاؤنٹس کے ذریعے خود سے ایسی تصاویر اور ویڈیوز جاری کر چکی ہیں جن میں وہ مختلف سرکاری اور غیر سرکاری مقامات پر مختلف تحریکِ انصاف کے سیاستدانوں کے ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔
کچھ عرصہ قبل اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے ممبران کے لیے مختص پارلیمنٹ لاجز سے بھی ان کی تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئی تھیں۔
پاکستان تحریکِ انصاف پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ وہ جماعت کے اندر کوئی عہدہ نہیں رکھتیں۔ تاہم وہ خود کو پی ٹی آئی کے کارکن کے طور پر ظاہر کر کے کئی تقریبات اور دفاتر وغیرہ تک رسائی حاصل کر چکی ہیں۔
‘حریم شاہ آخر ہیں کون۔۔۔’
پاکستان تحریکِ انصاف کی ایک سرکردہ خاتون رکن نے بی بی سی سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حریم شاہ کے حوالے سے بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ تاثر غلط ہے کہ حریم شاہ کو جماعت کی سطح پر کوئی خصوصی حیثیت حاصل ہے یا وہ کسی قسم کا اثر و رسوخ رکھتی ہیں۔’
‘کوئی ذریعہ نہیں ہے بس وہ اپنے عورت ہونے اور اپنے خوبصورت ہونے کا فائدہ اٹھا کر سیاستدانوں اور وزرا تک رسائی حاصل کر رہی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں مرد آپ کو پتا ہے ایسے ہی ہوتے ہیں۔’
مبینہ طور پر حریم شاہ مقامی ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اور سوشل میڈیا پر بھی یہ دعوٰی کر چکی ہیں کہ ‘ان کے پاس دیگر کئی وزرا کی ویڈیوز یا راز موجود ہیں جو وہ افشا کر سکتی ہیں اگر انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔’
پی ٹی آئی کی خاتون رکن کا کہنا تھا کہ ‘ضروری نہیں ہے کہ ان کی بات میں سچائی ہو اور ان کے پاس کوئی ویڈیوز موجود ہوں مگر مرد (وزیر یا سیاستدان) ڈرے ہوئے ہیں۔ ہر کسی کو اپنی عزت پیاری ہے۔’
ان کے خیال میں ‘ممکن ہے کہ ان مرد حضرات کی کوئی کمزوری اس کے ہاتھ میں ہو۔’
‘اخلاقیات پر عورت ہی کو مرکز کیوں بنا لیا جاتا ہے؟’
حریم شاہ کی ویڈیوز اور تصاویر کو لے کر ٹوئٹر پر تنقید بھی کی جا رہی ہے اور ایسی باتیں بھی کی جا رہی ہیں جو کردار کشی کے زمرے میں آتی ہیں۔ تاہم کچھ لوگ یہ سوال بھی اٹھا رہے ہیں کہ ‘صرف عورت ہی کو ایسے معاملات میں مرکز کیوں بنا لیا جاتا ہے۔’
ایک صارف احمد عباس بٹ نے لکھا کہ ‘میں کسی کہ کردار کے حوالے سے بات نہیں کر رہا مگر حریم شاہ سکینڈل ہی کیوں ٹرینڈ کر رہا ہے؟ وہ سیاستدان کیوں نہیں جو اس میں ملوث ہیں؟ جب کسی کے اخلاقیات پر سوال اٹھایا جائے تو ہم عورت ہی کو مرکز کیوں بنا لیتے ہیں؟’
مختیار خان نے لکھا کہ ‘حریم شاہ کو نشانہ بنانا درست ہے مگر کوئی ان سیاستدانوں کی بات نہیں کر رہا۔ انہیں ان کی وزارتوں سے ہٹا دینا چاہیے۔’
‘دونوں لڑکیاں معصوم ہیں’
حریم شاہ کی طرف سے ویڈیوز جاری کرنے اور ان کی تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا مبینہ طور پر ان کے اور ان کی ساتھی صندل خٹک کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ کی تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔ ان کے ذریعے ان کے حقیقی نام اور دیگر تمام معلومات شائع کی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر کئی صارف ان کی حفاظت کے حوالے سے بھی بات کر رہے ہیں۔ ٹویٹر پر ایک صارف فرح راجہ نے لکھا کہ ‘حریم شاہ سکینڈل میں دونوں لڑکیاں بیوقوف/معصوم ہیں۔ وہ مکمل طور پر ان خطرات سے بے خبر ہیں جن میں وہ خود کو ڈال رہی ہیں۔’
ایک صارف ایڈووکیٹ طاہر خان ویلوال نے دونوں لڑکیوں کے شناختی دستاویزات کے حوالے سے لکھا ‘کہ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ گزشتہ روز حریم شاہ نے پی ٹی آئی کو ویڈیوز کے حوالے سے دھمکایا اور آج ان کی تصاویر، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ انٹرنیٹ پر ہر جگہ لیک ہو گئی ہیں۔’
بی بی سی نے حریم شاہ سے اس حوالے سے بات کرنے کے لیے رابطہ کیا مگر ان کے رابطہ نمبرز سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔