پاکستان

کپاس کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کا خاتمہ

Share

اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کپاس کی درآمد پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کا خاتمہ کردیا جبکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے طورخم بارڈر کے ذریعے کپاس درآمد کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

 رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مذکورہ فیصلہ کیا گیا، جس کا اطلاق 15 جنوری، 2020 سے ہوگا۔

واضح رہے کہ حکومت نے 15-2014 میں کپاس کی درآمد پر 5 فیصد سیلز ٹیکس کے ساتھ ایک فیصد کسٹمز ڈیوٹی عائد کی تھی۔

تاہم چند برسوں کے بعد کپاس کی درآمد میں 3 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی، 2 فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی اور 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔

علاوہ ازیں جنوری/ فروری 2017 کے میں کپاس پر ڈیوٹی کا خاتمہ کردیا گیا تھا اور جولائی سے اگست کے دوران دوبارہ ڈیوٹی عائد کی گئی تھی۔

یہی نہیں بلکہ رواں برس 4 اکتو بر کو کاٹن کروپ اسیسمنٹ کمیٹی نے مالی سال 20-2019 کے لیے رواں برس کے اختتام پر کپاس کی پیداوار 15 ملین بیلز ہدف کے مقابلے میں 10.20 ملین ہوگی۔

کپاس کی پیداوار میں ہدف کے مقابلے میں کمی کے باعث کامرس ڈویژن نے کپاس کی ڈیوٹی فری درآمد کی تجویز دی ہے لیکن ای سی س کو آگاہ کیا گیا کہ آئندہ سال یکم جنوری تک مقامی کسانوں سے کپاس لے لی جائے گی اور تجویز کردہ استثنیٰ مقامی کسانوں کے مفادات کو بری طرح متاثر نہیں کرے گا۔

تاہم کامرس اور قومی خوراک ڈویژنز نے یقین دہانی کروائی کہ درآمدی کپاس سے ٹیکسٹائل کی برآمدات میں آسانی پیدا ہوگی جس میں اضافے کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ شیخ نے وزارت قومی خوراک تحفظ کو کپاس کی مقامی پیداوار میں بہتری میں مدد اور مقامی کسانوں کے مفادات کے لیے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد جامع پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت دے دی۔

انہوں نے کہا کہ مرتب کردہ پالیسی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں ایک ماہ کے عرصے میں جمع کروائی جائے۔

زمینی راستوں کے ذریعے کپاس کی درآمد سے متعلق سینیٹری اور فائٹو سینیٹری (ایس پی ایس) کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پلانٹ سے متعلق قواعد میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں گی۔

ای سی سی کو آگیا تھا کہ پلانٹ کوآرانٹائن رولز 1967 / پلانٹ کوآرانٹائن ایکٹ 1967 کے رول نمبر 28 کے تحت صرف زمینی راستے سے کپاس کی درآمد کی اجازت تھی۔