پاکستان

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مبشر لقمان کو تھپڑ کیوں مارا؟

Share

گذشتہ ہفتے لاہور میں ایک شادی کی تقریب میں ٹی وی اینکر مبشر لقمان کو تھپڑ مار کر وفاقی وزیر فواد چوہدری ایک بار پھر خبروں میں رہے۔ اس تقریب سے قبل مبشر لقمان نے اپنے ایک یو ٹیوب چینل پر ٹک ٹاک سٹار حریم شاہ سے متعلق ایک پروگرام کیا جس میں ان کے تحریک انصاف کے سینیئر رہنماؤں سے تعلق پر بات کی اور فواد چوہدری کا نام بھی لیا۔

فواد چوہدری نے یو ٹیوب پر الزامات عائد کرنے پر پہلے اپنا سخت ردعمل دیا اور پھر بعد میں جب ان کا شادی کی تقریب میں مبشیر لقمان سے آمنا سامنا ہوا تو انھیں تھپڑ دے مارا۔

اس کے بعد مبشر لقمان نے وفاقی وزیر کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے پولیس کے محکمے کا رخ کیا، تاہم ابھی تک ایف آئی آر درج نہ ہو سکی۔

بی بی سی کی نامہ نگار ترہب اصغر سے گفتگو کرتے ہوئے ایس پی ماڈل ٹاون عمران ملک کا کہنا کہ ’ہمیں اینکر مبشر لقمان کی جانب سے 5 جنوری 2020 کو وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف درخواست موصول ہوئی ہے جس میں مبشر لقمان نے موقف اختیار کیا ہے کہ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے محسن لغاری کے بیٹے کی دعوت ولیمہ کے موقع پر ان پر تشدد کیا اور دھمکیاں دیں۔‘

قانونی کاروائی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایس پی ماڈل ٹاون عمران ملک کا کہنا تھا کہ ابھی تک وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔ تاہم پولیس فریقین کا موقف سننے کے بعد قانونی دفعات کا تعین کرتے ہوئے اس واقعے کا مقدمہ درج کرے گی۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال ایسی تھی جس میں انھوں نے یہی کرنا بہتر سمجھا۔ فواد چوہدری کے مطابق مبشر لقمان کے ساتھ جس صحافی نے پروگرام میں الزامات عائد کیے تھے انھوں نے اپنے کیے کی ٹوئٹر پر معافی مانگ لی ہے۔

فواد چودھری

پولیس مقدمے سے متعلق مبشر لقمان کی شکایت پر انھوں نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ ایس پی ماڈل ٹاون کے مطابق پولیس وفاقی وزیر اور صحافی کو جلد ہی طلب کرے گے، فی الحال دونوں ہی اپنی مصروفیات کی وجہ سے فوراً پیش نہیں ہو سکے ہیں۔

مبشر لقمان کی جانب سے دی جانے والی درخواست میں یہ لکھا گیا ہے کہ فواد چوہدری نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی ہیں اورمسلح غنڈوں کے ساتھ حملہ کیا۔ فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل جیو کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 4 جنوری کو مبشر لقمان نے اپنے ایک پروگرام میں کہا کہ فواد چوہدری کی حریم شاہ کےساتھ ویڈیوز ہیں۔ ’آج شادی میں منہ اٹھا کر میرے پاس آ گئے تو میں نے پوچھا کہ دکھائیں مجھے ویڈیوز تو جواب ملا ویڈیوز تو ہیں نہیں، اس کے بعد scuffle (جھگڑا) ہوا۔‘

اپنے ایک ٹویٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ مبشر لقمان جیسے لوگوں کا صحافت سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ صحافت میں گھس بیٹھیے ہیں۔ ایسے ’صحافیوں‘ کو بے نقاب کرنا سب کا فرض ہے۔

مبشر لقمان کی شکایت

فواد چوہدری کا سمیع ابراہیم کو تھپڑ

یاد رہے اس واقعے سے تقریباً چھ ماہ قبل فواد چوہدری نے فیصل آباد میں ایک ایسی ہی شادی کی تقریب میں بول ٹی وی کے ساتھ وابستہ صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارا تھا۔

سمیع ابراہیم نے بی بی سی کو بتایا کہ فواد چوہدری نے انھیں تھپڑ مارا اور پھر ٹی وی پر آکر اپنے اس اقدام کا دفاع بھی کیا لیکن ان کے خلاف آج تک قانون حرکت میں نہیں آیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ تھپڑ مارنے کے بعد فواد چوہدری نے یہ بھی چیلنج دیا تھا کہ ان کے خلاف کہیں بھی ایف آئی آر درج نہیں ہوگی۔

سمیع ابراہیم کے مطابق وہ پولیس سٹیشن سے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچ گئے لیکن ابھی تک ان کی کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے انھیں فون کر اس واقعے پر افسوس کا اظہار تو ضرور کیا لیکن عملاً کچھ نہیں کیا گیا۔

ان کے مطابق فواد چوہدری نے وزیر ہوتے ہوئے میرے خلاف مختلف شہروں میں چار ایف آئی آر درج کرا رکھی ہیں جن میں ہر پیشی پر مجھے عدالت میں پیش ہونا پڑتا ہے۔ ’اب ہم آپس میں یہ مشورہ بھی کر رہے ہیں کہ ایسی شادیوں میں نہیں جانا جہاں فواد چوہدری بھی مدعو ہوں کیونکہ اس کے بعد انصاف تو ملتا نہیں۔‘

صحافی
فواد چوہدری نے میرے منہ پر زور کا تھپڑ دے مارا جس سے میری عینک بھی زمین پر گر گئی

سمیع ابراہیم کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے بی بی سی کو اپنا موقف دیا تھا کہ سمیع ابراہیم مسلسل انھیں بلیک میلنگ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔ ’میں نے اس متعلق ہر فورم پر درخواست دی لیکن کسی نے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی۔ ہر معاملے کی کوئی حد ہوتی ہے جب مجھے موقع ملا تو میں نے ایک تھپڑ جڑ دیا۔‘