ساجد سدپارہ اضافی آکسیجن کے بغیر ماؤنٹ ایوریسٹ سر کرنے کو تیار
لیجنڈری کوہ پیما مرحوم محمد علی سدپارہ کے بیٹے ساجد علی سدپارہ نیپال میں اضافی آکسیجن کی مدد کے بغیر 8ہزار 886میٹر بلند دنیا کے سب سے اونچے پہاڑ ماؤنٹ ایوریسٹ کو سر کرنے کے لیے تیار ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کا حتمی مقصد اضافی آکسیجن کی مدد کے بغیر آٹھ ہزار میٹر سے بلند تمام 14 چوٹیوں پر کو سر کرنا ہے، فی الحال، وہ نیپال میں ہیں اور کوہ پیمائی کی تیاری کر رہے ہیں۔
اس سے قبل 15 اپریل 2021 کو ساجد سدپارہ نے نئی تاریخ رقم کی تھی اور بغیر اضافی آکسیجن کے نیپال میں 8ہزار91 میٹر بلند دنیا کی 10ویں بلند ترین چوٹی اناپورنا پہاڑ کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے تھے۔
ساجد پہلے ہی بغیر اضافی آکسیجن کے کئی اونچی چوٹیاں سر کر چکے ہیں، جن میں پاکستان میں واقع 8ہزار 611میٹر بلند کے ٹو، 8ہزار 80 میٹر بلند گشربرم1، 8ہزار 35 میٹر بلند گشربرم2 اور نیپال میں 8ہزار 163میٹر بلند منسلو شامل ہیں۔
انہوں نے ڈان کو بتایا کہ انہوں نے نیپال میں ضروری موافقت مکمل کر لی ہے اور 20 مئی کو اپنا ایورسٹ مشن شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ساجد نے کہا کہ وہ معروف نیپالی کوہ پیما نرمل پرجا کو سپورٹ کرتے رہے ہیں اور دیگر نیپالی کوہ پیماؤں نے ان کا ساتھ دیا۔
ساجد نے کہا کہ میں سیون سمٹ ٹریک کی زمینی لاجسٹک سپورٹ کا استعمال کروں گا جو میرے میزبان ہیں۔
معروف کوہ پیما نے مزید کہا کہ انہیں گلگت بلتستان حکومت، کسی اور ادارے یا ڈونر سے اسپانسر شپ نہیں ملی ہے اور وہ یہ مشن اپنے مرحوم والد کی یاد میں دنیا کے بلند ترین پہاڑوں پر پاکستانی پرچم سربلند کرنے کے لیے شروع کر رہے ہیں۔
ایک بیان میں ساجد نے نشاندہی کی کہ 45 سال قبل 1978 میں اس تاریخ کو رین ہولڈ میسنر اور پیٹر ہیبلر نے وہ کچھ حاصل کیا جو کبھی سائنسی طور پر ناممکن سمجھا جاتا تھا جو اضافی آکسیجن کی مدد کے بغیر ایورسٹ کو سر کرنا تھا اور جسے کوہ پیمائی میں حتمی چیلنج تصور کیا جاتا ہے۔
اب تک 200 سے بھی کم افراد نے آکسیجن کے بغیر ایورسٹ کو سر کیا ہے، اس کے مقابلے میں اضافی آکسیجن کا استعمال کرتے ہوئے 5ہزار سے زائد افراد ایورسٹ کو سر کر چکے ہیں۔
ساجد سدپارہ نے کہا کہ پاکستان کی کوہ پیمائی کی تاریخ میں آج تک کوئی بھی آکسیجن کے بغیر ایورسٹ کو سر نہیں کر سکا، یہ میرے والد کا خواب تھا کہ وہ کوہ پیمائی کے اس حتمی چیلنج کو پورا کریں۔
ساجد کے والد محمد علی سدپارہ کا موسم سرما میں کے۔ٹو سر کرنے کا خواب تھا جسے انہوں نے بالآخر پورا کیا لیکن وہ اس کامیابی کا جشن منانے کے لیے اپنے پیاروں کے پاس واپس نہیں لوٹ سکے تھے۔
وہ ساجد کے دل و دماغ میں بستے ہیں اور اس کے پڑھائے انمول سبق مشکل ترین اوقات میں ان کی رہنمائی کرتے ہیں۔
ساجد نے والد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ میرے دل اور دماغ میں بستے ہیں اور ان کے پڑھائے اسباق مشکل ترین اوقات میں میری رہنمائی کرتے ہیں، میرے والد نے ہمیشہ مجھے اپنے خواب کی پیروی کرنا سکھایا۔