توند سے ’الزائمر‘ ہونے کے امکانات بڑھنے کا انکشاف
ایک حالیہ منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ 40 سے 50 سال کی عمر کے درمیان جن افراد کی توند بڑھ جاتی ہے، ان میں ’الزائمر‘ میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ ہوجاتے ہیں جب کہ توند خواتین کے مقابلے مرد حضرات کو زیادہ متاثر کر سکتی ہے۔
امریکا میں کی جانے والی تازہ تحقیق کے نتائج ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے، جس متعلق جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ توند کا تعلق دماغی تنزلی سے پایا گیا۔
تحقیق کے لیے ماہرین نے 54 افراد کی خدمات حاصل کیں، جن کی جسامت، وزن، توند، چربی اور مختلف طبی ٹیسٹس کیے گئے جب کہ ان کے ایم آر آئی بھی کیے گئے۔
تمام رضاکاروں کی دماغی فعالیت اور تنزلی کا جائزہ بھی لیا گیا اور ان کی یادداشت کو بھی پرکھا گیا، جس سے معلوم ہوا کہ توند کا براہ راست تعلق دماغی فعالیت سے ہے۔
ماہرین کے مطابق اندرونی جسمانی اعضا کو ڈھانپنے والی چربی ’وسرل فیٹ‘ (visceral fat) کے بڑھنے کا براہ راست تعلق دماغی تنزلی کا سبب بننے والے دو دماغی پروٹین ’ایمیلوئیڈ بیٹا‘ اور ’تاؤ‘ کے بڑھنے سے ہوتی ہے۔
ماہرین نے تحقیق کے دوران پایا کہ توند بڑھنے سے دماغ میں ’انفلیمیشن‘ بڑھتی ہے جو کہ وہاں سوزش سمیت دیگر تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے، جس وجہ سے الزائمر کا سبب بننے والی پروٹینز کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ادھیڑ عمری یعنی 50 سال کی عمر سے قبل کمر کے گرد پیدا ہونے والی چربی خطرناک ہو سکتی ہے، اس سے جہاں دیگر امراض ہو سکتے ہیں، وہیں اس سے الزائمر کے ہونے کے امکانات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کمر کے گرد ’وسرل فیٹ‘ (visceral fat) چربی بڑھنے سے الزائمر کی علامات 15 برس قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہو سکتی ہیں۔
اس سے قبل بھی کی جانے والی تحقیقات میں توند کی چربی کو متعدد بیماریوں کا سبب بتایا جا چکا ہے جب کہ تحقیقات سے یہ بات بھی ثابت ہو چکی ہے کہ الزائمر کی بیماری کی علامات 20 سے 15 سال قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
عام طور پر خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ الزائمر کی بیماری 65 برس کے بعد تیزی سے ظاہر ہوتی ہے، تاہم اس کی علامات 50 سال کی عمر کو پہنچنتے ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے، اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔
اس کی ابتدائی علامات میں الفاظ کی شناخت نہ کرپانا، منصوبہ بندی نہ کرپانا، مسائل کو حل نہ کرپانا، مقامات اور جگہوں کو یاد نہ کرنا، رہنمائی کرنے کے باوجود منزل پر نہ پہنچ پانا اور یادداشت کی کمی سمیت اسی طرح کی دیگر علامات شامل ہیں۔