دھونی کے خلاف میچ فکسنگ کا الزام لگانے والے پولیس افسر کو جیل کیوں ہوئی؟
انڈین کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مہندر سنگھ دھونی پر میچ فکسنگ کا الزام لگانا انڈین پولیس سروس کے افسر کو مہنگا پڑا ہے اور مدراس ہائی کورٹ نے جی سمپت کمار کو 15 دن قید کی سزا سنائی ہے۔
اس معاملے میں مہندر سنگھ دھونی کی جانب سے عدالت کی توہین کا مقدمہ دائر کیا گیا تھا۔
دھونی سے متعلق کیس میں جی سمپت کمار نے سپریم کورٹ اور مدراس ہائی کورٹ کے خلاف توہین آمیز ریمارکس دیے تھے۔
مدراس ہائی کورٹ کے جج ایس ایس سندر اور سندر موہن نے انڈین پولیس سروس کے افسر جی سمپت کمار کو فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 30 دن کی مہلت دی ہے۔
سنہ 2014 میں مہندر سنگھ دھونی نے سمپت کمار کے خلاف 100 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ سمپت کمار نے آئی پی ایل میں مبینہ سٹے بازی کے حوالے سے دھونی پر الزامات عائد کیے تھے۔
اس ضمن میں دھونی نے مدراس ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔
سمپت نے ہتک عزت کے دعوے کو منسوخ کرنے کا تحریری مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت قانون کے راستے سے بھٹک رہی ہے۔
اپنے مطالبے میں سمپت نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی پی ایل میں سٹے بازی کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جسٹس مدگل کمیٹی نے رپورٹ کو ٹھیک سے ہینڈل نہیں کیا۔ اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو کچھ دستاویزات نہ سونپنے پر بھی سوال اٹھایا تھا۔
دھونی نے سمپت کمار کی درخواست کا استعمال کرتے ہوئے عدالت میں ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ سمپت کے تحریری مطالبے میں درج نکات کی وجہ سے ہمارے وقار کو ٹھیس پہنچ رہی ہے۔ درخواست میں دھونی نے امید ظاہر کی تھی کہ اسے توہین عدالت سمجھا جانا چاہیے۔
آر رمن کی طرف سے دائر درخواست میں سینیئر ایڈووکیٹ نے عدالت سے سمپت کمار کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔ کیس کی تفتیش کرنے والے تمل ناڈو کے چیف ایڈووکیٹ آر چنموگا سندرم نے دھونی کو توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دی۔ مدراس ہائی کورٹ نے جمعے کو اس معاملے میں حکم جاری کیا ہے۔
دھونی کا 100 کروڑ کا ہتک عزت کا مقدمہ
2013 کے آئی پی ایل کرکٹ میچز میں سپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی کا الزام لگایا گيا تھا۔ اس سلسلے میں دہلی پولیس نے راجستھان رائلز کے لیے کھیلنے والے سری سانتھ، اجیت چنڈیلا اور انکیت چوہان کو گرفتار کیا تھا۔
اس کے بعد اس معاملے میں بہت سے لوگوں کے ملوث ہونے کی شکایات سامنے آئی تھیں اور کئی عدالتی مقدمات بھی دائر کیے گئے تھے۔ مئی 2014 میں سپریم کورٹ نے آئی پی ایل سپاٹ فکسنگ اور سٹے بازی کی تحقیقات کے لیے جسٹس مکل مدگل کمیٹی کا تقرر کیا۔
کمیٹی کو اس وقت کے بی سی سی آئی (بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا) چیئرمین این سری نواسن، ان کے داماد گروناتھ میپپن، راجستھان رائلز کے شریک مالک راج کندرا اور 12 کھلاڑیوں کے کردار کی تحقیقات کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
اس کمیٹی کی رپورٹ اگست سنہ 2014 میں سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی۔
اس کیس کی جانچ آئی پی ایس افسر سمپت کمار نے کی تھی۔ اس معاملے پر انھوں نے دھونی کے خلاف بیان دیا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا تھا کہ دھونی سپاٹ فکسنگ میں ملوث تھے۔
سمپت کمار کے بیان کے بعد دھونی نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور ان پر 100 کروڑ روپے کا ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کیا۔ ایک نجی نیوز چینل کے خلاف بھی درخواست دائر کی گئی تھی۔
اس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے نیوز چینل نے کہا کہ سمپت کمار کی طرف سے دی گئی رپورٹ کمیٹی کے سامنے جاری کر دی گئی ہے۔
اس عرضی کے بعد عدالت نے سمپت اور دیگر کو خبردار کیا تھا کہ وہ دھونی کے خلاف بات نہ کریں۔
آئی پی ایس افسر سمپت کمار نے دھونی کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمے کو خارج کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
سمپت کمار اس وقت پولیس سپرنٹنڈنٹ تھے۔ انھوں نے مدراس ہائی کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں آئی پی ایس سمپت کمار کے خلاف کیس کی تفتیش کے لیے مقرر کردہ افسر کے طور پر کیس کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
لیکن مقدمے کی سماعت شروع ہونے تک ہائی کورٹ نے کہا کہ دھونی کے دعوے کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔
اس لیے سمپت کمار نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔ سنہ 2022 میں دھونی نے اس درخواست میں سمپت کمار کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔
توہین عدالت
اپنی عرضی میں دھونی نے کہا تھا کہ آئی پی ایس افسر کو سنہ 2014 میں دائر کیس کا جواب 2021 میں ہی دینا تھا لیکن اب ان کے بیان سے توہین عدالت ہوئی ہے۔
دھونی نے اپنی درخواست میں مزید کہا کہ ’سمپت کمار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ قانون کے راستے سے بھٹک رہی ہے۔‘
درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آئی پی ایس افسر کے دعوے کو غیر ضروری طور پر گھسیٹا گیا ہے۔ لہٰذا دھونی کی جانب سے دائر توہین عدالت کیس کی سماعت کا فیصلہ کیا گیا۔
مدراس ہائی کورٹ نے جمعے کو اس معاملے میں اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے آئی پی ایس آفیسر جی سمپت کمار کو توہین عدالت کے الزام میں 15 دن کی جیل کی سزا سنائی ہے۔