دہشتگرد حملوں میں 82 فیصد اموات کی ذمہ دار کالعدم ٹی ٹی پی، داعش، بی ایل اے قرار
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، داعش-خراسان اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) جیسی کالعدم تنظیمیں 2023 کے دوران دہشتگردی کے واقعات کے نتیجے میں ہونے والی 82 فیصد سے زائد اموات کی ذمہ دار ہیں جبکہ 78 فیصد دہشتگرد حملوں میں ملوث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اعدادوشمار پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز پاکستان (پی آئی پی ایس) کی سیکیورٹی رپورٹ برائے 2023 میں سامنے آئے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے وابستہ تنظیمیں پاکستان پر مذاکرات کا عمل بحال کرنے کا دباؤ بڑھانے کے لیے دہشتگرد حملے جاری رکھیں گی۔
یہ رپورٹ وزارت داخلہ کی جانب سے سینیٹ کو یہ بتائے جانے کے ایک روز بعد سامنے آئی ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضم شدہ اضلاع میں کالعدم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی مسلسل آمد اور ان کی بھرتیوں، تربیت اور خودکش بمباروں کی تعیناتی کا سلسلہ ’تشویش کا باعث‘ ہے۔
ملک میں عام انتخابات کے انعقاد میں تقریباً ایک ماہ سے کچھ زائد عرصہ باقی رہ گیا ہے، ایسے وقت میں یہ انکشافات سامنے آنا انتخابی مہم اور پولنگ کے دوران انتخابی امیدواروں اور سیاسی رہنماؤں کی سیکیورٹی پر سوالات اٹھاتا ہے۔
عسکری ذرائع نے بتایا کہ افغانستان دوحہ معاہدے میں کیے گئے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کر سکا، کالعدم ٹی ٹی پی افغانستان کو پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے اڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
پاک-افغان بارڈر ’غیر محفوظ‘ قرار دیا جاتا ہے، حفاظتی اقدامات کے باوجود یہ ایک زبردست چیلنج ہے، غیرقانونی نقل و حرکت پر 100 فیصد کڑی نگرانی ایک پیچیدہ عمل ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں سال 2023 کے دوران کل 306 دہشت گرد حملے ہوئے، جن میں 23 خودکش بم دھماکے بھی شامل ہیں، ان حملوں میں 693 افراد (330 سیکیورٹی اہلکار، 260 عام شہری، اور 103 عسکریت پسند) جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ ایک ہزار 124 افراد زخمی ہوئے۔
سال 2023 میں ہونے والے حملوں میں سال 2022 کے برعکس 17 فیصد اضافہ ہوا اور ان حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد بھی 2022 میں اسی طرح کے حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے مقابلے میں 65 فیصد زیادہ ہے۔