پاکستان

شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کےخلاف درخواست پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب

Share

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رہنما شیریں مزاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ نکالنے کے خلاف توہین عدالت کیس میں وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے کیس کی سماعت کی، شیریں مزاری اپنے وکیل احسن پیرزادہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے کل صبح ساڑھے 9 بجے تک وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ ہونے پر شیریں مزاری نے توہین عدالت کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

واضح رہے کہ 4 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

اس سے قبل یکم دسمبر 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے بھی نکالنے کا حکم دیا تھا۔

9 مئی کے پُرتشدد مظاہروں کے چند ہفتے بعد 29 مئی کو پی ٹی آئی کی سابق رہنما کا نام اسلام آباد پولیس کی سفارشات پر پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا تھا۔

القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد مظاہروں کے بعد مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت شیریں مزاری سمیت پی ٹی آئی کے 13 رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا، سابق وزیر انسانی حقوق کو متعدد بار ضمانت دی گئی تاہم انہیں ہر بار دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔

بعد ازاں، شیریں مزاری نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ متحرک سیاست سے ریٹائر ہو رہی ہیں۔

شیریں مزاری نے کہا تھا کہ 12 روز تک میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت کے حوالے سے اور میری بیٹی ایمان مزاری کو جس صورتحال اور آزمائش سے گزرنا پڑا، میں نے جیل جاتے ہوئے اس کی وڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری مرتبہ جیل جارہی تھی تو وہ اتنا رو رہی تھی۔