کھیل

’چلیں اب فائنل میں ملیں گے‘: نیرج کی ارشد ندیم کو مبارکباد، انڈیا اور پاکستان دونوں کو میڈل کی امید

Share

پیرس اولمپکس میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے دو جیولن تھروئرز نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم نے رواں سیزن کی بہترین پرفارمنس کے ساتھ فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر لیا ہے۔

انڈین ایتھلیٹ نیرج چوپڑا اپنی 89.34 میٹر کی تھرو کی بدولت پہلے نمبر پر رہے جبکہ چوتھے نمبر پر آنے والے پاکستانی ایتھلیٹ ارشد ندیم کی 86.59 میٹر کی تھرو نے ان کی پوزیشن مضبوط کی ہے۔

ان دونوں کے علاوہ گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز اور جرمنی کے جولین ویبر کی تھروز نے بھی شائقین کو کافی متاثر کیا ہے۔

پیرس اولمپکس میں پاکستان کے لیے میڈل جیتنے کی واحد امید ارشد ندیم منگل کو جیولن تھرو کوالیفیکشن راؤنڈ کے گروپ بی میں شامل تھے۔ انھیں فائنل میں براہ راست جگہ بنانے کے لیے کم از کم 84 میٹر کی تھرو کرنا تھی۔

انھوں نے پہلی ہی باری میں 86.59 کی تھرو کر کے کوالیفائی کر لیا۔

نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم سمیت دیگر فائنلسٹ اب آٹھ اگست کو جیولن تھرو ایونٹ کے فائنل میں اِن ایکشن میں ہوں گے۔

یہ ارشد ندیم کا اولمپکس میں مسلسل دوسرا فائنل ہے۔ ٹوکیو اولمپکس میں ارشد ندیم پانچویں پوزیشن پر رہے تھے۔

دوسری جانب گروپ بی میں ہی شامل انڈیا کے نیرج چوپڑا نے پہلی بار میں 89.34 میٹر کی تھرو پھینکی جس کے بعد انھوں نے بھی جیولن تھرو کے فائنل راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کیا۔

نیرج چوپڑا نے کوالیفائی کرنے پر مبارکباد دی: ارشد ندیم

فائنل میں پہنچنے والے ارشد ندیم نے اپنے دوست اور حریف نیرج چوپڑا کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔

انھوں نے پیرس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’مجھے خوشی ہے کہ جنوبی ایشیا سے صرف ہم دونوں، میں اور نیرج بھائی، عالمی سطح پر پرفارم کر رہے ہیں۔‘

’مجھے امید ہے کہ ہم دونوں اپنے اپنے ملکوں کے لیے پرفارم کرتے رہیں اور عالمی سطح پر اپنے ملکوں کا نام روشن کریں۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ نیرج چوپڑا سے اولمپکس میں مدمقابل ہونے پر کیسا محسوس کر رہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہر مقابلے میں، ہر ایتھلیٹ کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنی صلاحیت کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھائے۔ میں نیرج کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ امید ہے میں اور وہ اپنے اپنے ملکوں کے لیے اچھی کارکردگی دکھائیں گے۔‘

2018 کی ایشین گیمز میں جب دونوں مدمقابل ہوئے تھے تو نیرج نے سونے کا تمغہ جبکہ ارشد نے کانسی کا تمغہ جیتا تھا۔ حال ہی میں 2023 کے دوران بڈاپسٹ میں ورلڈ چیمپیئن شپس کے دوران ارشد نے چاندی جبکہ نیرج نے دوبارہ سونے کا تمغہ جیتا تھا۔

پاکستانی جیولن تھروئر کا کہنا تھا کہ پیرس اولمپکس کے دوران ان کی نیرج چوپڑا سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ’ہم جب بھی ملتے ہیں تو ہماری کچھ بات چیت ہوتی رہتی ہے۔‘

’اور ہماری ابھی بھی کچھ بات ہوئی۔ انھوں نے کوالیفیکیشن پر مجھے مبارکباد پیش کی۔‘

ارشد ندیم نے بتایا کہ ’عام طور پر ہم دوستوں کی طرح ایک دوسرے کو چیزیں بتاتے رہتے ہیں۔‘

پیرس اولمپکس کا جیولن مقابلہ انڈیا اور پاکستان میں توجہ کا مرکز

اگر سوشل میڈیا پر نظر دوڑائی جائے تو یوں معلوم ہوتا ہے کہ پیرس اولمپکس کا جیولن مقابلہ انڈیا اور پاکستان دونوں ہی میں ایک کثیر تعداد نے براہ راست دیکھا ہے۔

جب گروپ بی میں شامل نیرج چوپڑا نے 89.34 میٹر طویل تھرو کی تو بعض صارفین نے تب ہی یہ نعرہ بلند کر دیا کہ ’میڈل آ رہا ہے۔‘

دی اولمپکس گیمز کے ایکس ہینڈل نے انڈین صارفین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے 6 اگست کو ’نیرج چوپڑا ڈے‘ ہی کہہ دیا۔

صحافی عبدالرشید شکور نے اس موقع پر ارشد ندیم کو ’قومی ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے ان کا موازنہ نیرج چوپڑا سے کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’وقت آگیا ہے کہ اس قومی ہیرو کی کامیابیوں کو میڈیا پر نمایاں طور پر دکھایا جائے۔

’ہمارے سامنے نیرج چوپڑا کی مثال ہے جنھیں انڈین میڈیا بہترین کوریج دیتا ہے۔‘

ایک صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’ارشد نے پہلی ہی تھرو میں اگلے مرحلے کے لیے کوالیفائی کر لیا، چلیں اب فائنل میں ملیں گے۔‘

پاکستان میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ارشد ندیم کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

گُل رخ نامی صارف نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ ’ارشد ندیم انڈین نیرج چوپڑا کو ہرا کر پاکستان کے لیے گولڈ میڈل جیتیں گے۔‘

ایک صارف نے ارشد ندیم کے بارے میں یہ تبصرہ کیا کہ وہ شاید اس دور کے واحد بڑے پاکستانی ایتھلیٹ ہوں گے۔