وزیراعظم شہباز شریف عرب اسلامی سربراہ کانفرنس میں شرکت کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے
وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب پہنچ گئے۔
رائل ائیرپورٹ پر ریاض کے ڈپٹی گورنر شہزادہ محمد بن عبد الرحمان، سعودی عرب میں تعینات پاکستانی سفیر اور دیگر سفارتی عملے نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔
وفاقی وزیراطلاعات و نشریات عطاتارڑ اور وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی بھی شہباز شریف کے ہمراہ ہیں، وزیر اعظم کی آئندہ ہفتے ریاض میں منعقد ہونے والی عرب اسلامی ممالک کی سربراہ کانفرنس کے دوران عرب و اسلامی ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔
وزیراعظم سعودی عرب سے آذربائیجان بھی جائیں گے جہاں وہ دارالحکومت باکو میں آئندہ ہفتے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام موسمیاتی کانفرنس کوپ 29 میں شرکت کریں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے عرب اسلامی سربراہ اجلاس طلب کیا کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف اجلاس میں فلسطین کاز کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے، وہ غزہ میں نسل کشی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کریں گے۔
ترجمان کے مطابق وزیراعظم غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور خطے میں جاری اسرائیلی مہم جوئی کو فوری طور پر بند کرنے پر زور دیں گے جو مشرق وسطی کے ممالک کی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور 1967 کی سرحد پر فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام کا بھی مطالبہ کرے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔
اجلاس کے موقع پر وزیراعظم کی دیگر عرب لیگ اور او آئی سی رکن ممالک کے رہنماؤں سے دوطرفہ ملاقاتیں متوقع ہیں، اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی کے رکن ممالک کے سربراہان مملکت و حکومت اور اعلیٰ حکام شرکت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم کا ایک ماہ میں سعودی عرب کا یہ دوسرا دورہ ہے، اس سے قبل وہ گزشتہ میں ریاض میں منعقدہ سعودی فیوچر انویسمنٹ انیشی ایٹو کانفرنس میں شرکت کے لیے سعودی عرب گئے تھے جہاں انہوں نے کانفرنس سے خطاب بھی کیا تھا، اس موقع پر وزیراعظم کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ون آن ون اور وفود کی سطح پر بھی ملاقاتیں ہوئی تھی۔
وزیر اعظم نے سعودی وزیر سرمایہ کاری اور سعودی سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں کی تھی جس کے بعد پاکستان میں سعودی سرمایہ کا ہجم 2.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 2.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، بعد ازاں وزیراعظم سعودی عرب سے قطر گئے تھے جہاں ان کی امیر قطر اور قطری ہم منصب سے ملاقاتیں ہوئی تھیں۔