تیسری شادی پر سسرالیوں کے ہاتھوں دولہے کی پٹائی
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دلہن کے رشتے دار دولہا کی تیسری شادی کا سن کر مشتعل ہوگئے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔ سوٹ کوٹ پہنے ہوئے دولہا کو زخمی حالت میں ٹیبل کی چادر پہن کر تھانے میں پناہ لینی پڑی۔
یہ واقعہ پیر کی شب ناظم آباد بلاک ایل میں پیش آیا۔ ایس ایچ او تمیموریہ راؤ ناظم نے بی بی سی کو بتایا کہ ولیمے کی تقریب میں دولہے کی پہلی بیوی نے آکر ہنگامہ کیا اور بتایا کہ دولہا پہلے سے شادی شدہ ہے جس کے بعد دلہن کے بھائیوں اور رشتے داروں نے دولہا کو مارنا پیٹنا شروع کردیا۔ اس واقعے کی اطلاع پولیس کو دی گئی اور پولیس دولہے کو تھانے لے گئی۔
پولیس کے مطابق یہ سول معاملہ ہے اس لیے مقدمہ درج نہیں ہوسکتا۔ پولیس نے دونوں فریقین سے تحریری یقین دہانی لی ہے کہ وہ امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں کریں گے اور اس معاملے کو فیملی کورٹ میں جا کر حل کریں گے۔
جب فریقین تھانے میں موجود تھے تو تھانے کے مرکزی دروازے کو بند کردیا گیا۔ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ دلہن کے رشتے دار میڈیا سے بات نہیں کرنا چاہتے تھے اس لیے دروازہ بند کیا گیا تھا۔
دولہا جیسے ہی تھانے سے باہر نکلا تو ایک بار پھر دلہن کے رشتے داروں نے اسے مارنا پیٹنا شروع کر دیا اور اس نے ایک بس کے نیچے جا کر پناہ لی۔ سوشل میڈیا پر موجود ویڈیو میں بعض لوگوں کی آواز میں یہ سنا جاسکتا ہے کہ ’باہر نکلو، نہیں تو آگ لگا دیں گے‘، جس کے بعد کچھ لوگوں نے درمیان میں آکر دولہا کو بچایا۔
دولہے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا پہلی بیوی سے ’تعلق ختم ہوچکا ہے‘۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ تعلق کب ختم ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی چند روز ہی ہوئے ہیں اور یہ کہ وہ قانونی طور پر دوسری شادی کر رہے تھے۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شادی ہال میں کھانا اھایا جا رہا ہے اور اسی دوران ایک خاتون سیاہ عبایا میں چار پانچ سال کے بچے کے ہمراہ ہال میں داخل ہوتی ہیں اور دولہے سے مخاطب ہوکر تکرار کرتی ہیں اور لوگ ان سے معلوم کرتے ہیں کہ کیا ہوا۔
یہ خاتون بتاتی ہیں کہ یہ ان کا شوہر ہے اور بچے کا باپ ہے۔ ’آج یہ تیسری شادی کر رہا ہے جبکہ گھر سے وہ یہ بول کر گیا تھا کہ تین روز کے لیے حیدرآباد جا رہا ہے‘۔
اسی دوران کچھ لوگ اس خاتون کو اندر آنے کا کہتے ہیں۔ خاتون سٹیج پر بیٹھی ہوئی خواتین کی نشاندھی بطور اپنی ساس اور جیٹھانی کے کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ ان کی جیٹھانی نے کہا تھا کہ ’ماں بیمار ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’اس نے ایک عورت ہوکر بھی عورت کا خیال نہیں کیا‘۔ وہ دلہن کو بھی کہتی ہیں کہ ’تمہیں پتہ نہیں تھا کہ یہ میرا شوہر ہے، اس نے میرے معصوم بچے کا بھی احساس نہیں کیا‘۔
دلہن کے رشتے داروں اور میڈیا کو اس خاتون نے بتایا کہ وہ فیڈرل اردو یونیورسٹی میں پڑھتی تھیں جہاں ’آصف نے انہیں پسند کیا اور رشتہ لینے گھر آیا۔ ان کی پہلے منگنی ہوئی اور اکتوبر 2014 کو نکاح ہوا اور ڈیڑہ سال کے بعد فروری 2016 کو ان کی رخصتی ہوئی اور اب چار سال کے بعد اس نے تیسری شادی کر لی ہے‘۔
اس عورت نے اپنا نام مدیحہ بتایا اور کہا کہ ان کے شوہر نے 2018 میں دوسری شادی کی تھی۔
’اس عورت نے موبائل پر میسج کیا کہ میں آصف کی بیوی ہوں تو آصف نے کہا کہ وہ پاگل ہے، میں تم سے محبت کرتا ہوں، وہ جھوٹ بول رہی ہے۔ چند ماہ قبل یہ مجھے میکے سے لایا اور کہا کہ میں نے حلفیہ نکاح کر لیا ہے۔ میں نے کہا کہ آپ جھوٹ بول رہے ہیں لیکن انہوں نے کہا کہ تمہیں جانا ہوگا میں تمہیں بعد میں لے آؤں گا۔ میں پیروں پر گری، ہاتھ باندھے لیکن نہیں مانا‘۔
مدیحہ نامی خاتون نے دعویٰ کیا کہ ’اس کی دوسری بیوی جناح یونیورسٹی میں ہے۔ میں نے اس کو بھی کہا تھا چلنے کو لیکن وہ بیمار ہے، یہ ہر دوسرے سال شادی کرتا ہے اور لڑکیوں کو ٹشو پیپر کی طرح استعمال کرتا ہے۔ اس کو سزا دینی چاہیے‘۔
مسلم میریج ایکٹ 1964 سیکشن 6 کے تحت دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی رضامندی مشروط ہے۔ اس کی خلاف ورزی کی سزا 6 ماہ سے ایک سال ہوسکتی ہے۔ نکاح نامے میں بھی ایک شق دوسری شادی کے حوالے سے موجود ہے کہ کیا پہلی بیوی سے اجازت لی گئی ہے اور دوسری شادی کیوں کی جارہی ہے۔
حالیہ واقعے میں دلہن کے رشتے دار پہلی شادی سے لاعلم تھے۔ مدیحہ کے مطابق دلہن کے بھائیوں نے بتایا کہ جب وہ آصف کا رشتہ دیکھنے گھر گئے تو کوئی بچہ بھی نہیں تھا اس لیے انہوں نے سمجھا کہ پہلے سے شادی شادہ نہیں ہے۔