پاکستان

راولپنڈی میں ’14 سالہ‘ ہمسائی سے ریپ کے الزام میں چار محلے دار گرفتار

Share

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پولیس نے ان چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جن پر اپنے محلے کی ایک 14 سالہ لڑکی کو ریپ کرنے کا الزام ہے۔

مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا واقعہ راولپنڈی کے تھانہ رتہ امرال کی حدود میں پیش آیا اور ایف آئی آر کے مطابق لڑکی کو پہلی مرتبہ گذشتہ برس جون میں ریپ کیا گیا جس کے بعد یہ سلسلہ جاری رہا۔

لڑکی کے والد کی جانب سے اپنے چار محلے داروں کے خلاف درج کروائی گئی ایف آئی آر کے مطابق انھیں اپنی بیٹی کو ریپ کیے جانے کا علم اس وقت ہوا جب حاملہ ہونے پر اس نے انھیں اس بارے میں مطلع کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق جون 2019 میں پہلی بار ایک ملزم نے مذکورہ لڑکی کے گھر میں داخل ہو کر اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس واقعے کے کچھ دن بعد وہ اپنے ایک دوست کے ہمراہ دوبارہ لڑکی کے گھر آیا اور ان دونوں نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی دے کر دوبارہ ریپ کیا۔

ایف آئی آر کے مطابق لڑکی نے کہا ہے کہ اس واقعے کے بعد دیگر دو ہمسایوں نے بھی اسے محلے میں بدنام کرنے کے دھمکیاں دے کر بلیک میل کیا اور اس سے جنسی زیادتی کی اور ریپ کے ان واقعات کے نتیجے میں جب وہ حاملہ ہو گئی تو اس نے اپنے والد کو صورتحال سے آگاہ کیا۔

لڑکی کے والد کا الزام ہے کہ ان کی بیٹی کے ساتھ زیادتی کرنے والوں میں ایک ادھیڑ عمر مرد کے علاوہ دو 18 سالہ لڑکے اور ایک 14 سالہ لڑکا شامل ہے۔

راولپنڈی پولیس کے ایس پی راول مظہر اقبال کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکی کا میڈیکل چیک اپ کروایا جا رہا ہے جبکہ حراست میں لیے گئے ملزمان سے تفتیش جاری ہے اور انھیں پیر کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ایف آئی آر کے مطابق مذکورہ لڑکی کے والد سرکاری ملازم ہیں اور وہ صبح سویرے گھر سے چلے جاتے ہیں اور شام کو گھر لوٹتے ہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے لڑکی کے والد نے بتایا کہ ان کی اہلیہ کی وفات دو برس پہلے ہو چکی ہے اور دوسری بیوی ان سے ناراضگی کی وجہ سے کئی ماہ تک اپنے میکے میں رہی اور اس دوران ان کے بچے گھر پر اکیلے رہ رہے تھے۔

لڑکی کے والد کے مطابق ابھی ان کی بیٹی آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں جبکہ انھیں بچی کے ساتھ مبینہ زیادتی کا پتہ حمل کے چھٹے ماہ اس وقت چلا جب پیٹ میں درد کی شکایت پر وہ انھیں ہسپتال لے کر گئے۔

’اس سے پہلے میں اسے معدے کا مسئلہ سمجھتا رہا اور اس دوائی بھی دی۔ الٹراساؤنڈ کی رپورٹ آنے کے بعد ڈاکٹر نے مجھے بلایا اور بتایا کہ آپ کی بچی چھ ماہ کی حاملہ ہے۔‘

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بچی کی پھوپھو کا کہنا تھا کہ اس تمام عرصے میں ان کی چند بار بچی سے ملاقات ہوئی تاہم انھیں ایسا کبھی محسوس نہیں ہو سکا کہ وہ حاملہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ’بچی بہت ڈری ہوئی اور خوفزدہ ہے۔ ہم اس کا پرائیوٹ ہسپتال میں علاج کروا رہے ہیں۔‘

ادھر لڑکی کے والد کا کہنا ہے کہ انھیں ملزمان کے خاندانوں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کی سکیورٹی کے لیے پریشان ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اسے خواتین کے تحفظ کے لیے بنائے گئے کسی ادارے میں رکھا جائے۔