پاکستان

سپریم کورٹ میں پی آئی اے سربراہ کا کیس: ’سب کچھ ایڈ ہاک ازم پر چل رہا ہے‘

Share

سپریم کورٹ نے پاکستان کی فضائیہ کے سربراہ سے کہا ہے کہ اگر وہ چاہیں تو وہ ائر مارشل ارشد محمود ملک کی، جنھیں پی آئی اے کا چیف ایگزیکٹیو تعینات کیا ہے، خدمات واپس لے سکتے ہیں۔

عدالت نے آبزرویشن دی کہ ائرمارشل ارشد محمود ملک ایک ساتھ دو عہدے نہیں رکھ سکتے اور ڈیپوٹیشن پر کسی بھی ادارے کے سربراہ کی تقرری غیرقانونی ہے۔

وفاقی حکومت نے ائرمارشل ارشد محمود ملک کو پی آئی اے کا چیف ایگزیکیٹیو تعینات کیا تھا تاہم سپریم کورٹ نے ان کی تعیناتی میں قواعد و ضوابط پورے نہ ہونے پر اُنھیں کام کرنے سے روک دیا تھا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو ائرمارشل ارشد محمود کی تعیناتی سے متعلق مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ اگر مذکورہ ائرماشل نے پی آئی اے میں اپنے فرائض سرانجام دینے ہیں تو اُنھیں پہلے پاکستانی فضائیہ سے ریٹائرمنٹ لینا پڑے گی۔

سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ائر مارشل ارشد محمود ملک کی تقرری میں جو طریقہ اختیار کیا گیا وہ حکومت کی غیرسنجیدگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت پی آئی اے کو ایڈہاک ازم پر چلانا چاہتی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ سرکاری ائر لائن کو ایک مستقل سربراہ کی ضرورت ہے اور ایسا سربراہ ہونا چاہیے جو ادارے کو پروفیشل انداز میں چلا کر پی آئی اے کو منافع بخش بنائے۔

پی آئی اے کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ائیرفورس سے ریٹائرڈ آفیسر کو پی آئی اے میں چیف ایگزیکٹو لایا گیا تو یونین نے انہیں آفس میں بند کردیا جس پر بینچ میں موجود جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ اگر ان کی یہ دلیل مان لیں تو پھر ساری حکومت دفاتر بند کر دے۔

اُنھوں نے پی آئی اے کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کی دلیل ہے آرمی کا ڈنڈا نہ ہو تو یونین والے پی آئی اے کو چلنے نہیں دیں گے۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فوج نے پاکستان اسٹیل ملز کو سنبھالا تو کچھ بھی ڈیلور نہ کیا اور یہ ادارہ منافع دینے کی بجائے ماہانہ اربوں روپے کے خسارے میں جارہا ہے۔

پی آئی اے کے وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ائیرمارشل نور خان بھی پی آئی اے میں رہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایرمارشل نور خان کی بات الگ ہے وہ بڑے لوگ تھے ان کا کسی سے موزانہ نہ کریں۔

اُنھوں نے کہا کہ سب کچھ ایڈہاک ازم پر چل رہا ہے اور کچھ تبدیل نہیں ہوا۔

اُنھوں نے کہا کہ اسلام آباد کے ترقیاتی ادارے یعنی سی ڈی اے کا چیئرمین بھی قائم مقام لگایا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ کھلی عدالت میں مزید کچھ نہیں کہنا چاہتے۔

ائر مارشل ارشد محمود کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کو بتایا کہ وہ اس ضمن میں اپنے موکل سے مشاورت کرنے کے بعد عدالت کو آگاہ کریں گے۔

پی آئی اے کا لاپتہ طیارہ کہاں گیا؟

عدالت نے پی ائی اے کے گمشدہ جہاز کا معاملہ اٹھایا تو نیب کے وکیل نے کہا کہ پی آئی اے کے بورڈ نے عدالت کو اس بارے میں مکمل حقائق نہیں بتائے، تحقیقات جاری ہیں عدالت مزید وقت دے جس پر چیف جسٹس نے کہا نیب کو صرف وقت ہی چاہیے ہوتا ہے۔ اُنھوں نے نیب کو حکم دیا کہ وہ اپنی تحقیقات جاری رکھے۔

سپریم کورٹ

عدالت کے استفسار پر پی آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ دیگر تین جہازوں کے بارے میں رپورٹ جلد ہی عدالت میں جمع کروا دی جائے گی۔ اس مقدمے کی سماعت اب مارچ کے پہلے ہفتے میں ہو گی۔