پاکستان

بلوچستان حکومت میں اختلافات، دو وزرا سمیت چار اراکین کے وزیر اعلیٰ کو مراسلے

Share

بلوچستان عوامی پارٹی کی قیادت میں قائم بلوچستان کی مخلوط حکومت میں ایک مرتبہ پھر اختلافات سامنے آگئے جب دو وزرا، ایک مشیر اور ایک معاون خصوصی نے وزیر اعلیٰ جام کمال خان سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انھیں مراسلے لکھے۔

دوسری جانب وزیر اعلی جام کمال نے ٹوئٹر پر ایک صارف کی جانب سے اسی بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ وہ ان چیزوں پر دھیان نہیں دے رہے کیونکہ اس وقت ان کی ساری توجہ صوبے میں (کورونا کے باعث) ایمرجنسی پر ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے جن لوگوں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ان میں صوبائی وزرا نورمحمد دومڑ، مٹھاخان کاکڑ اور مشیر محمد خان طور اتمانخیل اور ان کے علاوہ معاون خصوصی سردار مسعود لونی شامل ہیں۔

ان اراکین نے وزیر اعلیٰ کے نام جو مراسلے بھیجے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ انھیں فیصلہ سازی میں اہمیت نہیں دی جاتی اور ان کے حلقوں کو بھی نظر انداز کیا جارہا ہے ۔

پاکستان

اختلافات رکھنے والے حکومتی اراکین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اہم وزارتوں کو جام کمال نے اپنے پاس رکھاہے۔

بعض ذرائع کے مطابق ان حکومتی اراکین نے اپنے عہدوں سے استعفے بھی وزیر اعلیٰ کو بھیج دیئے ہیں۔

تاہم رابطہ کرنے پر وزیر اعلیٰ جام کمال کے قریبی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا کہ ان اراکین کے وزیر اعلیٰ سے اختلافات نہیں اور نہ ہی انھوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ پیش کیا ہے بلکہ انھوں نے اپنے مطالبات کا مسودہ وزیر اعلیٰ کو ارسال کیا ہے ۔

ان ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے صوبائی وزیر نورمحمد دومڑ سے رابطہ کرکے ان کے مطالبات کو حل کرانے کی یقین دہانی کرائی ۔

خیال رہے کہ چند ماہ قبل بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر عبد القدوس بزنجو کے وزیر اعلیٰ جام کمال سے اختلافات سامنے آئے تھے ۔

اس سے قبل اختلافات کی بنیاد پر مخلوط حکومت میں شامل تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی میر نصیب اللہ مری سے صحت کا قلمدان واپس لیا گیا تھا ۔