پاکستان

فیصل ایدھی کا کورونا ریلیف فنڈ میں عطیہ، سوشل میڈیا پر سوالات کی گونج

Share

پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد جب صوبائی حکومتوں نے لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تو وزیر اعظم عمران خان نے بار بار توجہ غریب طبقے کی مشکلات کی جانب دلائی اور کہا کہ انھیں دشواری کا سامنا ہوگا۔

اس سلسلے میں انھوں نے عالمی برادری اور مخیر حضرات سے مدد کی اپیل بھی کی اور وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ بھی شروع کیا اور قوم سے چندے کی درخواست کی۔

ایسے میں پاکستان کے سب سے بڑے فلاحی ادارے ایدھی فاونڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے بھی وزیر اعظم عمران خان کی بات پر لبیک کہا اور حال ہی میں ایک کروڑ روپے کا چیک عمران خان کو انکے بنائے ہوئے ریلیف فنڈ میں دیا۔

اس ملاقات کی جب تصویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگی تو ایک نئی بحث نےجنم لے لیا۔

صارفین یہ پوچھنے لگے کہ کیا ایک ایسا ادارہ جس پر عوام کا اعتماد ہو، کیا وہ اپنی مرضی سے اس پیسے کو کہیں بھی خرچ کر سکتا ہے؟ چاہے پھر اس عطیے میں دینے والے کی مرضی شامل ہو یا نا ہو؟

یہاں سے شروع ہونے والی بات دیکھتے ہی دیکھتے ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ کی شکل اختیار کر گئی۔

اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور ٹویٹر یوزر افتخار احمد نے لکھا کہ

‘اگر یہ عطیہ کی جانے والی رقم وہ ہے جو لوگوں نے ایدھی فاؤنڈیشن کو دی تھی تو ایدھی صاحب کو ایسا کرنے کا کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ عوام کا پیسہ اس طرح عمران خان کو دے دیں۔لوگ ایدھی پر بھروسہ کرتے ہیں عمران خان پر نہیں، کیونکہ اگر ایسا ہوتاتو وہ براہ راست وزیر اعظم کو یہ رقم پہنچا دیتے۔یے ایدھی ڈونرز کے ساتھ مناسب نہیں ہے۔”

ایک اور صارف نے سوال کیا کہ ‘کیا ایک خیراتی ادارے کا حکومت کو خیرات کرنا درست ہے؟ یہ انکی رقم تو نہیں ہے جسکا وہ اپنی منشا سے استعمال کریں؟ درحقیقت میں پریشان ہوں۔ کبھی سوچا نہیں تھا کہ یہ وقت بھی دیکھنے کو ملے گا۔’

سوشل میڈیا پر عوام کے بڑھتے سوالوں کا جواب جاننے کے لیے بی بی سی نے فیصل ایدھی سے بات کی جس پر انکا کہنا تھا کہ انھوں نے جو پیسہ کورونا کی روک تھام کے لیے چندہ میں دیا ہے وہ اس بات کی ضمانت ہے کہ حکومت جو بھی اقدامات کر رہی ہے اس میں وہ حکومت کا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ‘میں نے عمران خان صاحب کو ذاتی بنیاد پر کچھ نہیں دیا بلکہ حکومت پاکستان کو دیا ہے۔ جو کام حکومت کورونا کی روک تھام کے لیے کر سکتی ہے ویسا کوئی کچھ نہیں کر ۔’

انھوں نے وزیر اعظم کو چندہ دینے والی بات کے بعد ان سے نالاں ہونے والے افراد کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ایک پیج پر آ کر اور مل کر کام کرنے کا ہے۔

‘ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے، لڑائی کرنے سے کورونا کے متاثرین کی مدد نہیں ہو گی بلکہ نقصان ہوگا۔ کورونا سے جنگ لڑنے کے لیے حکومت اور اپوزشن سب کو ساتھ چلنا ہو گا۔’

اس سے قبل سوشل میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے ایک ٹویٹر صارف ڈاکڑ منصور کلاسرا نے لکھا کہ ‘فیصل ایدھی سے چیک وصول کرنے کی بجائے عمران خان کو اب تک جمع ہونے والے عطیات ایدھی سنٹر کے حوالے کر دینے چاہیے تھے تا کہ وہ آگے ضرورت مندوں میں اسے تقسیم کرتے، کیونکہ ایدھی ٹرسٹ نا صرف ایک کار گر اور موثر ادارہ ہے بلکہ ذمہ دار انسٹیٹیوشن بھی ہے۔’

ایک اور صارف عاصمہ کہتی ہیں کہ ‘مجھے لگا کہ فیصل ایدھی عمران خان سے وصول کر رہے ہیں۔لیکن نہیں، در حقیقت وہ پی ایم کورونا فنڈ میں وہ رقم عطیہ کر رہے ہیں جو ایدھی فاؤنڈیشن پر بھروسہ کر کے لوگوں نے انھیں دی تھیں۔’

سوشل میڈیا پر جہاں تنقید بہت وہیں اس کام کو سراہنے والے بھی موجود ہیں۔ایک صارف نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘ایدھی فاؤنڈیشن کی جانب وزیر اعظم کے کورونا ریلیف فنڈ میں جمع ہونے والا دس ملین روپے کا عطیہ یقینا ایک ایسا قدم ہے جو قدم قابل تحسین ہے۔’