پی آئی اے کا سی بی اے کے علاوہ ملازمین کی بقیہ تنظیمیں تسلیم کرنے سے انکار
پاکستان کی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) نے ملازمین کی تمام تنظیموں کی تسلیم شدہ حیثیت فوری طور پر ختم کر دی ہے۔
پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان ایئر لائن نے پائلٹ ایسوسی ایشن(پالپا)، سینیئر سٹاف ایسوسی ایشن(ایس ایس اے)، ایئر لائن ٹیکنالوجسٹ ایسوسی ایشن آف پاکستان(آٹاپ)، سوسائٹی آف ایئر کرافٹ انجینیئرز آف پاکستان(سیپ) اور پاکستان ایئر لائن کیبن کریو پی آئی اے کی انتظامیہ کے ساتھ کسی بھی حوالے سے مذاکرات نہیں کر سکیں گے۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق اب صرف ریفرنڈم جیتی ہوئی یونین بحیثیت سی بی اے (کلیکٹو بارگیننگ ایجنٹ) آئینی حیثیت میں رہ کر کام کر سکے گی۔
جمعرات کو جاری ہونے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق ان تمام تنظیموں کے نام میں پاکستان آتا ہے لیکن ان کی نمائندگی صرف پی آئی اے ملازمین تک محدود تھی اور دیگر ایئر لائنز کے ملازمین ان کا حصہ نہیں تھے۔
خیال رہے کہ یہ احکامات یکم مئی کو منائے جانے والے عالمی یومِ مزدور سے ایک روز قبل جاری کیے گئے ہیں۔
نوٹیفیکیشن میں پی آئی اے نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ انتظامی ضروریات اور ادارے کو مختلف گروپوں کے ’شکنجوں‘ سے نکالنے کے لیے لیا گیا ہے جو ’متوازی انتظامیہ‘ بننا چاہتے تھے۔
تاہم ادارے نے مزید کہا کہ کہ یہ فیصلہ ملازمین کے خلاف نہیں ہے بلکہ ادارے کے آپریشن کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے لیے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پاکستان نے پی آئی اے کی خدمات پر لازمی سروس ایکٹ 1952 نافذ کر دیا ہے اور یہ قانون آئندہ چھ ماہ تک نافذ رہے گا۔
اس ایکٹ کے نفاذ سے ادارے میں یونین سرگرمیاں جاری رکھنے کی بھی اجازت نہیں ہو گی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ ان تنظیموں کے جانب سے سامنے لائے جانے والے معاملات پر اب مزید کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی تاہم انفرادی شکایت پر میرٹ کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس میں مزید لکھا ہے کہ ’ایسی کسی بھی یونین، سوسائٹی یا ایسوسی ایشن کے کیے جانے والے معاہدے کو فی الفور منسوخ کیا جاتا ہے۔ ان معاہدوں کی منسوخی کے بعد مناسب انتظامی احکامات جاری کیے جا چکے ہیں۔‘
خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں، الاؤنسز اور دیگر مراعات کو حتیٰ الامکان کم نہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔