چین، بھارت کے سرحد میں کشیدگی کم کرنے کیلئے مذاکرات
چین اور بھارت کے فوجی کمانڈروں نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد پر کامیاب مذاکرات کے بعد کشیدگی میں کمی لانے اور اعتماد بڑھانے کے لیے کئی فوجیوں کو سرحد سے واپس بلالیا۔
خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کے مطابق نئی دہلی میں عہدیداروں نے صورت حال کی حساسیت کے باعث شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چین اور بھارت نے مذاکرات میں پیش رفت کی ہے۔
خیال رہے کہ لداخ کی سرحد پر اپریل سے ہی دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
چین نے بھارت کی جانب سے حال ہی میں کی گئی تعمیرات پر اعتراض کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ علاقہ ان کی حدود میں آتا ہے۔
دونوں ممالک کی افواج نے گشت میں اضافہ کردیا تھا اور دونوں اطراف میں کشیدگی سے متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔
بھارتی عہدیداروں نے کشیدگی کے ایک ہفتے بعد کہا تھا کہ مذاکرات کے نتیجے میں صورت حال کو معمول پر لایا جارہا ہے۔
نئی دہلی میں عہدیدار کا کہنا تھا کہ دونوں افواج نے اپنی تعداد کم کردی ہے لیکن اب بھی سپاہیوں، ٹینکوں اور دیگر اسلحے کی بڑی مقدار سرحد پر موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘کسی حد حالات ٹھیک ہوئے ہیں اور معاملات کو حل کرنے کے لیے اگلے چند روز میں مزید مذاکرات ہوں گے جس کے لیے ہفتے بھی لگ سکتے ہیں’۔
بھارت کے ایک اور عہدیدار کا کہنا تھا کہ چینی فوج چند مقامات پر واپس گئی ہے اور گاڑیاں بھی واپس ہوئی ہیں اس کے باوجود بھی فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔
چین کے سرکاری اخبار ‘گلوبل ٹائمز’ نے وزارت خارجہ کے ترجمان ہوا چن ینگ کے حوالے سے کہا کہ دونوں ممالک سرحد کے معاملے پر سفارتی اور فوجی سطح پر رابطہ کر رہے ہیں اور مثبت اتفاق رائے تک پہنچ گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کے آخر میں بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش یہ کہہ کر مسترد کردی تھی کہ وہ مذکورہ معاملے پر بیجنگ کے ساتھ ’مسئلے کے حل‘ کے لیے کوشاں ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش اس وقت سامنے آئی تھی جب بھارتی دفاعی ذرائع نے بتایا تھا کہ سیکڑوں چینی فوجی 3 ہزار 500 کلو میٹر لمبی سرحد کے ساتھ متنازع زون میں داخل ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی افواج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہوئی تھیں اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
نئی دہلی میں بھارتی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ چین کی جانب سے تقریباً 80 سے 100 ٹینٹ نصب کردیے گئے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بھی 60 خیمے لگائے گئے ہیں۔
دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ‘چین اپنی علاقائی خود مختاری کے تحفظ سمیت اپنے اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے’۔
تاہم بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ بھارت کے معمول کے گشت کو روک دیا۔
بعد ازاں بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسران اور سفارت کاروں کے بیانات سے واضح ہوا تھا کہ سرحد پر تنازع کی اصل وجہ بھارت کی جانب سے سڑکوں اور رن ویز کی تعمیر ہے۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔
چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔