صحت

کئی طرح کے کینسر شناخت کرنے والا خون کا حساس ترین ٹیسٹ

Share

کیمبرج: سرطان کی شناخت کرنے کے لیے ایک نیا اور حساس ترین خون کا ٹیسٹ وضع کیا گیا ہے جسے کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے تیار کیا ہے۔ اس کی بدولت صرف سوئی چبھوکر گھر بیٹھے بھی بلڈ ٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔

اس ٹیسٹ کی بدولت یہ بھی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کیا سرطان دوبارہ سر اٹھاسکتا ہے یا پھر سے حملہ آور ہوسکتا ہے یا نہیں۔ ٹیسٹ میں مریض کے سرطانی پھوڑے کا ذاتی جینیاتی ڈیٹا معلوم کیا جاتا ہے۔ اسی بنا پر سرطانی رسولی کے ڈی این اے سے خارج ہونے اور خون میں تیرتے ہزاروں مختلف اقسام کے اجزا کوٹیسٹ کیا جاسکتا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی اتنی حساس ہے کہ کسی ڈی این اے میں صرف ایک قسم کی تبدیلی کو بھی نوٹ کرسکتی ہے۔ سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ اس طرح کسی بھی شخص میں دوبارہ اسی کینسر کے حملے سے خبردار کیا جاسکتا ہے۔ یہ تحقیق کیمبرج یونیورسٹی میں واقع کینسر انسٹی ٹیوٹ کے نزان روزن فیلڈ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ اس کی بدولت ہر شخص کے لیے (پرسنلائزڈ) یا ذاتی نوعیت کا ٹیسٹ بنایا جاسکتا ہے جس سے دیکھا جاسکتا ہے کہ جسم میں کینسر کس درجے کا ہے یا اس کے پلٹ آنے کے آثار موجود ہیں یا نہیں؟ لیکن نزان نے کہا کہ اس ٹیکنالوجی کو ابھی شفاخانوں تک پہنچنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں۔

انسانی خون میں سرطانی ڈی این اے کے آثار کی شناخت کا عمل ’مائع (لیکوئڈ) بایوپسی‘ کہلاتا ہے جس کی بدولت کینسر کے مریضوں کی بدلتی ہوئی کیفیت پر نظر رکھی جاتی ہے۔ لیکن بسا اوقات خون میں یہ تبدیلی اتنی معمولی ہوتی ہے کہ عام ٹیسٹ اس کی شناخت میں ناکام رہ جاتے ہیں۔ لیکن نئے ٹیسٹ کو اتنا حساس بنایا گیا ہے کہ یہ مروجہ تمام ٹیسٹ سے بھی کئی گنا زائد حساس اور مؤثر ہے۔