بالائی چترال: شدید بارشوں کے بعد ملک سے زمینی رابطہ منقطع، کئی سیاح پھنس گئے
صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال کے دونوں اضلاع میں کم از کم چھ مقامات پر شدید سیلابی ریلوں کے باعث اپر چترال کا زمینی راستہ منقطع ہوچکا ہے اور کئی سیاح یہاں پر پھنس گئے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر اپر چترال شاہ سعود کے مطابق علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں۔ رات کے وقت اور شدید بارش کے باعث امدادی سرگرمیوں سمیت اطلاعات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
صحافی زبیر خان سے بات کرتے ہوئے شاہ سعود نے بتایا کہ انتظامیہ کے پاس اس وقت تک گلیشیئر پھٹنے کی مصدقہ اطلاعات نہیں ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق بدھ کی رات آٹھ بجے سے چترال کے پہاڑوں اور مختلف مقامات پر شدید بارش ہوئی تھی جس کے نتیجے میں اپر چترال میں کوئی تین مقامات پر سیلابی ریلوں کی اطلاعات موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چترال میں پہاڑوں وغیرہ پر اتنی موسلا دھار بارش ہو تو وہ بارش عموماً سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کرتی ہے۔
ڈپٹی کشمنر اپر چترال کے مطابق پانی ریشن گول کے مقام پر قائم رابطے کا واحد ذریعہ آر سی سی پل بھی اپنے ساتھ بہا کر لے گیا ہے جس وجہ سے اس وقت اپر چترال کا ملک بھر اور لوئر چترال سے رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔
چترال میں سیلابی ریلے کہاں کہاں؟
چترال کے دونوں اضلاع کی انتظامیہ کے مطابق ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے تاہم کئی مقامات پر انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔
اب تک دستیاب معلومات کے مطابق لوئر چترال میں سیلابی ریلے کا سبب گولن گول، مروئے گول اور برنس گول کے تین بڑے نالے اور کچھ چھوٹے نالے تھے جہاں پر رات آٹھ بجے شروع ہونے والے موسلا دھار بارش کے بعد پانی نے سیلابی ریلوں کی شکل اختیار کرلی تھی۔
گولن گول یونین کونسل کے سابق ناظم مطیع الرحمٰن کے مطابق ان تینوں نالوں کے عقب میں بڑی آبادیاں اور وادیوں کے علاوہ گلیشیئر ہیں جن کی وجہ سے کچھ مکانوں کو نقصان پہنچنے کے علاوہ گولن گول ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ایک بار پھر متاثر ہوا ہے اور وہاں سے اس وقت بجلی پیدا نہیں کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ چند دن قبل وہاں پر ایک گلیشیئر پھٹنے سے بننے والے سیلاب سے پاور پراجیکٹ کو نقصان پہنچا تھا۔
مطیع الرحمٰن کا کہنا تھا کہ گولن گول کی وادی کی طرف جانے والا راستہ بھی بند ہوچکا ہے۔
اپر چترال اب تک ان بارشوں اور سیلابی ریلوں سے زیادہ متاثرہ ضلع ہے۔
دریائے چترال کی صورتحال
مطیع الرحمٰن کے مطابق لوئر چترال کے مقام برنس گول پر اس وقت دریائے چترال کا پانی نالے کے سیلابی ریلے کی وجہ سے رکا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلابی ریلے میں بڑی مقدار میں ملبہ وغیرہ بہہ کر آیا تھا جس کی وجہ سے دریائے چترال کا بہاؤ رک چکا ہے اور برنس کے مقام سے پیچھے دریا ڈیم کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
جس مقام پر دریائے چترال کا بہاؤ رکا ہوا ہے وہاں پر دو گاؤں ہیں البتہ باقی اطراف میں آبادیاں موجود نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ویلج کونسل کے عوام سے اس وقت زمینی اور مواصلاتی رابطہ منقطع ہے جس وجہ سے بھی وہاں پر اگر کوئی نقصان ہوا ہے تو اس کی اطلاع نہیں مل سکتی۔
اپر چترال میں پھنسے سیاح
چترال ریسیکو 1122 کے میڈیکل ٹیکنیشن شجاع الرحمٰن نے بتایا کہ وہ گذشتہ روز اپر چترال سے واپس آئے تھے۔
اس دوران انھوں نے اپر چترال میں کم از کم 60 سے 70 چھوٹی بڑی گاڑیاں جاتی دیکھی ہیں۔ اپر چترال میں بھی سیاحوں کا کافی رش تھا۔
چترال ریسیکو 1122 کے مطابق اپر چترال میں 15 یا 16 چھوٹے بڑے ہوٹل، دو بڑے گیسٹ ہاؤس اور ایک سرکاری ریسٹ ہاؤس ہے جہاں پر اندازے کے مطابق 300 کے قریب لوگ رہ سکتے ہیں۔ وہ سب ہوٹل مکمل طور پر بھرے ہوئے تھے۔
چترال ریسیکو 1122 کے مطابق ریسیکو ٹیمیں اپر چترال کی جانب روانہ ہوچکی ہیں تاہم ان کی جانب سے ابھی تک کوئی صورتحال نہیں بتائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز وادی کالاش کے علاقے رمبور میں گذشتہ روز لینڈ سلائیڈنگ سے چار مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔