مشرف کیس فیصلہ: حکومت کا جج کے خلاف ریفرنس کا اعلان
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ: وفاقی حکومت کا جج کے خلاف ریفرنس اور فیصلے کے خلاف اپیل کا اعلان
پاکستان کی وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے کیس میں آنے والے فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی اور عدالتی بینچ میں موجود جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کیا جائے گا۔
سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویر مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کا تفصیلی فیصلہ آنے کے بعد جمعرات کو وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وزیر قانون فروغ نسیم اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس سے خطاب میں حکومتی فیصلے سے آگاہ کیا۔
یاد رہے کہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے اپنے فیصلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا ہے کہ وہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے اور سزا پر عملدرآمد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر وہ مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش اسلام آباد کے ڈی چوک لائی جائے جہاں اسے تین دن تک لٹکایا جائے۔
وزیر قانون نے سابق فوجی صدر جنرل مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے میں سے صرف پیرا نمبر 66 کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’سمجھ نہیں آتی کہ جسٹس وقار کو اس قسم کا فیصلہ دینے کی کیا اتھارٹی تھی۔‘
’جناب جسٹس وقار سیٹھ نے تحریر کیا ہے۔ اس میں انھوں نے یہ لکھا ہے کہ جتنی بھی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیز ہیں ان کو ہم یہ حکم دیتے ہیں کہ وہ پرویز مشرف کو گرفتار کریں اور گرفتار کرنے کے بعد انھیں قانون کے حساب سے سزا دیں اور اگر ایسا نہ ہو سکے اور وہ مر جائیں تو ان کی لاش کو ڈی چوک میں تین دن تک لٹکایا جائے۔‘
فروغ نسیم نے پاکستان کی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے 1994 ایس ای ایم آر 1028 کا حوالہ دیا اور بتایا کہ ’عوامی سطح پر پھانسی دی جانا قانون اور اسلام کے خلاف ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل چھ میں، غداری سے متعلق ایکٹ 1973 میں، کریمنل ترمیمی سپیشل کورٹ ایکٹ 1976 میں کوئی گنجائش نہیں یا ’کسی جج کو یہ اجازت دی جائے کہ کسی کی لاش کو نکال کر چوراہے پر تین دن تک رکھا جائے۔’
ان کا کہنا تھا کہ ’جج صاحب نے ایک غیر معمولی اور بہت ہی غلط آبزرویشن دی ہے۔‘
وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 209 کو دیکھیں تو اس کے مس کنڈکٹ کے دو پیرائے ہیں۔ ’یا تو کوئی قابلیت نہ رکھتا ہو یا پھر دماغی طور پر ٹھیک نہ ہو۔ ‘
‘وفاقی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس وقار احمد سیٹھ کی آبزرویشنز کو دیکھتے ہوئے وفاقی حکومت سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرے گی اور استدعا ہماری یہ ہے کہ ایسے جج صاحب کو پاکستان کی کسی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ کا جج ہونے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ وہ ان فٹ ہیں۔’
ان کا کہنا تھا اس قسم کی آبزرویشنز سے انھوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ ’یہ دماغی طور پر ان فٹ ہیں۔ نااہل ہیں۔
انھوں نے سینیئر ججز سے استدعا کی کہ جسٹس وقار کو فی الفور کام سے روک دیا جائے۔
بعدازاں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد نے وفاقی حکومت کے فیصلے کے بارے میں مزید بتایا کہ وفاقی حکومت خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل میں بھی جائے گی۔
اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویر مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے سنائے جانے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر وزیر اعظم عمران خان اور فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان مشاورت ہوئی ہے اور چند اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن کا اعلان حکومت کرے گی۔
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستان فوج کے ترجمان جنرل آصف غفور نے جمعرات کو پریس کانفرنس میں دی جہاں انھوں نے اس عزم کا اعادہ بھی کیا کہ ملک اور ادارے کی عزت اور وقار کا ہر قمیت پر تحفظ کیا جائے گا۔
سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے اور خاص طور پر اس میں استعمال کی گئی زبان کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پاکستان فوج کی طرف سے 13 دسمبر کو مختصر فیصلے سنائے جانے کے بعد جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا وہ صحیح ثابت ہو رہے ہیں۔
آصف غفور نے کہا کہ فیصلے میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت، مذہب، تہذیب اور تمام اقدار کے خلاف ہیں۔
پریس کانفرنس کی تفصیل
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف سے متعلق 17 دسمبر کو جو مختصر فیصلہ آیا تھا اس کے ردعمل میں جن خدشات کا اظہار کیا گیا تھا، آج کے تفصیلی فیصلے سے وہ خدشات صحیح ثابت ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کے فیصلے بالخصوص اس میں استعمال کیے گئے الفاظ انسانیت مذہب، تہذیب اور کسی بھی اقدار کے خلاف ہیں۔ ’افواج پاکستان ایک منظم ادارہ ہے۔ ہم ملکی سلامتی کو قائم رکھنے اور اس کے دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کے حلف بردار ہیں۔‘
’ایسا ہم نے پچھلے بیس سال میں عملی طور پر کر کے دکھایا ہے۔ وہ کام جو دنیا کا کوئی ملک کوئی فوج نہیں کر سکی وہ صرف پاکستان نے، افواج پاکستان نے اپنی عوام کی سپورٹ کے ساتھ حاصل کیا۔‘
انھوں نے کہا کہ ہم آج ہائبرڈ وار کا سامنا کر رہے ہیں۔
‘ہمیں اس بدلتی ہوئی نیچر اینڈ کریکٹر آف وار کا بھرپور احساس ہے، اس میں دشمن اس کے سہولت کار، آلہ کار ان کا کیا ڈیزائن ہو سکتا وہ کیا چاہتے ہیں ان سب کی بھی ہمیں سمجھ ہے۔ جہاں دشمن ہمیں داخلی طور پر کمزور کرتے رہے۔‘ انہوں نے کہا کہ اب جو بیرونی خطرات ہیں ان کی جانب سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ آپ نے کل دیکھا ہو گا کہ انڈین آرمی چیف نے کیا بیان دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں چند لوگ اندرونی اور بیرونی حملوں سے ہمیں اشتعال دلاتے ہوئے آپس میں بھی لڑانا چاہتے ہیں۔ اس طریقے سے پاکستان کو شکست دینے کے خواب بھی دیکھ رہے ہیں ایسا انشا اللہ نہیں ہوگا۔ اگر ہمیں خطرے کا پتہ ہے تو ہمارا ردعمل بھی اِن پلیس ہے۔’
‘ جو موجودہ ڈیزائزن دشمن قوتوں کا چل رہا ہے اس کو بھی سمجھتے ہوئے اس کا مقابلہ کریں گے۔‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کے گذشتہ روز ایس ایس جی ہیڈ کوارٹر کے دورے کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان صرف ایک ادارہ نہیں ہے یہ ایک خاندان ہے۔ ہم عوام کی افواج ہیں۔
‘ہم ملک کا دفاع بھی جانتے ہیں اور ادارے کی عزت اور وقار کا دفاع بھی بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ لیکن ہمارے لیے ملک پہلے ہے ادارہ بعد میں ہے۔ آج اگر ملک کو ادارے کی قربانیوں کی ادارے کی پرفارمنس کی اور ہماری یکجہتی کی ضرورت ہے تو ہم دشمن کے ڈیزائن میں آکے ان چیزوں کو خراب نہیں ہونے دیں گے۔۔۔’
انھوں نے بتایا کہ آرمی چیف کی وزیراعظم کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے۔ اس میں کیا فیصلے ہوئے اس کے بارے میں حکومت آگاہ کرے گی۔