لعاب دہن ٹیسٹ کورونا وائرس کی تشخیص کا مؤثر ذریعہ قرار
نوول کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے لعاب دہن کا ٹیسٹ نسل سواب ٹیسٹ جتنا مؤثر ہوتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یالے یونیورسٹی نے لعاب دہن کا ٹیسٹ اپریل میں متعارف کرایا تھا اور اب اس کی افادیت کے حوالے سے تحقیق سامنے آئی ہے۔
طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع تحقیق کے دوران 70 مریضوں پر اس ٹیسٹ کی آزمائش کی گئی جن میں پہلے ہی کووڈ 19 کی تشخیص نسل سواب ٹیسٹ سے ہوچکی تھی۔
واضح رہے کہ نسل سواب ٹیسٹ میں ایک سلائی ناک کے اندر کافی گہرائی میں جاکر نمونے لیے جاتے ہیں، جو اکثر افراد کے لیے کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔
پہلی تشخیص کے ایک سے 5 دن بعد لعاب دہن کے 81 فیصد نمونے مثبت رہے جبکہ نسل سواب ٹیسٹ میں یہ شرح 71 فیصد رہی۔
یہ تحقیق اپریل میں یالے یونیورسٹی کی ابتدائی تحقیق کا حصہ ہے جو اس وقت کسی طبی جریدے کی بجائے آن لائن شائع ہوئی تھی۔
اس وقت محققین کا کہنا تھا کہ لعاب دہن سے بھی سارس کوو 2 کی تشخیص ممکن ہے اور اس کے ٹیسٹ محفوظ ہونے کے ساتھ زیادہ آسانی سے دستیاب بھی ہوں گے۔
محققین کا کہنا تھا کہ لعاب دہن کے نمونوں کو بڑے پیمانے پر گھروں میں کورونا وائرس کی تشخیص کے ٹیسٹوں کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ ٹیسٹ آسان ہے اور نسل سواب کی ٹیسٹنگ کٹس کی کمی کا خطرہ بھی نہیں ہوگا۔
نسل سواب پر انحصار کرنے میں ایک مسئلہ یہ ہے کہ اس ٹیسٹ کو کرنے والے طبی عملہ بھی وائرس سے متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ نمونے لینے کے عمل کے دوران مریض میں کھانسی یا چھینک آسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ لعاب دہن کورونا وائرس کے ٹیسٹس کے لیے آسان حل ہے کیونکہ اس کے نمونے آسانی سے حاصل ہوسکتے ہیں جس سے طبی عملے کے لیے بھی خطرہ کم ہوتا ہے۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ لعاب دہن کے ٹیسٹ بڑے پیمانے پر ٹیسٹوں کے لیے نسل سواب ٹیسٹ کا اچھا متبادل ثابت ہوسکتا ہے۔
درحقیقت انہوں نے دیکھا کہ کووڈ 19 کے کچھ مریضوں میں نسل سواب کے نمونوں میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی تھی مگر ان مریضوں کے تھوک کے نمونوں میں اسے پکڑ لای گیا۔
طبی عملے کے ایسے افراد میں بھی وائرس کی تشخیص لعاب دہن کے نمونوں سے کی گئی جو بظاہر صحت مند نظر آرہے تھے اور روایتی ٹیسٹ کے نتائج بھی نیگیٹو رہے تھے۔