اٹلی کے متاثرہ خطے کے 50 فیصد مریض 6 ماہ بعد بھی کووڈ کے اثرات سے متاثر
کورونا وائرس سے اٹلی کے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر بیرگامو کے 50 فیصد کے قریب افراد تاحال کووڈ سے مکمل طور پر صحتیاب نہیں ہوسکے اور اب بھی متعدد مسائل سامنا کررہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کووڈ 19 کے طویل المعیاد اثرات کے حوالے سے ایک تحقیق کا حصہ بننے والی پوپ جان 13 کی وبائی امراض کی ماہر ڈاکٹر سیرینا وینٹوریلی نے بتایا ‘لگ بھگ 50 فیصد مریضوں سے جب پوچھا گیا کہ وہ صحتیاب ہوچکے ہیں تو ان کا جواب انکار میں تھا’۔
بیرگامو میں کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتالوں کی حالت و زار کا احوال بیان کرتی ویڈیو مارچ میں سامنے آئی تھی جس میں مریضوں کی سنگین حالت اور طبی عملے کی جدوجہد کو دکھایا گیا تھا۔
کووڈ 19 کے طویل المعیاد اثرات پر تحقیق کا آغاز مئی میں ہوا تھا اور اس میں روزانہ 20 افراد کے پاس جاکر شواہد جمع کیے گئے، جن کے خون کے نمونے جمع کیے گئے، جبکہ دل اور پھیپھڑوں کا معائنہ کرنے کے ساتھ روزمرہ کی زندگی کے بارے میں سوالات پوچھے گئے۔
ڈاکٹر سیرینا وینٹوریلی نے بتایا کہ انہیں یہ اپنی اخلاقی ذمہ داری محسوس ہوئی تھی کہ کووڈ 19 کو شکست دینے والوں کو پھر سے پیروں میں کھڑا کیا جاسکے۔
انہوں نے کہا ‘ہم نے جو مارچ میں دیکھا وہ ایک ساںھہ تھا، کوئی عام لہر نہیں’۔
تحقیق میں ایسے مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جو مارچ اور اپریل کے دوران کورونا وائرس سے متاثر ہوئے اور بیماری کو شکست دینے میں کامیاب ہوگئے، یعنی وائرس ان کے جسمانی نظام سے نکل چکا تھا۔
تحقیق کے دوران ابتدائی 750 افراد کا معائنہ کیا گیا اور 30 فیصد میں سانس کی مشکلات اور پھیپھڑوں پر خراشوں کو دریافت کیا گیا جبکہ دیگر 30 فیصد کو خون کے گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس اور ورم کے مسائل درپیش تھے۔
محققین نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ کئی ماہ بعد بھی متعدد اثرات دیکھنے میں آئے جن میں بالوں سے محرومی، بہت شدید تھکاوٹ، سنسناہٹ کا احساس، ڈپریشن، یادداشت سے محرومی اور ٹانگوں میں تکلیف شامل تھے۔
کچھ مریض جو وائرس سے متاثر ہونے سے پہلے کسی پر انحصار نہیں کرتے تھے، وہ اب بہت کمزور ہوچکے ہیں اور انہیں اپنے کاموں کے لیے رشتے داروں کی ضرورت پڑتی ہے یا وہیل چیئر کا سہارا لینا پڑتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ یہ اس وائرس کے چند اسرار میں سے ایک ہے کہ کچھ افراد کی صحتیابی کا عمل تو ہموار ہوتا ہے مگر کچھ کے لیے بہت مشکل ثابت ہوتا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں جب اٹلی کے اس شہر میں کووڈ 19 سے ہونے والے نقصان کا تجزیہ کیا گیا۔
جولائی میں پاپا گیوانی 13 ہاسپٹل کے ایمرجنسی وارڈ کے سربراہ ڈاکٹر رابرٹو کوسینٹینی نے اسکائی نیوز کو بتایا تھا ‘ہم نے آبادی کے بڑے حصے میں وائرس سے ہونے والے دائمی نقصان کو دیکھا ہے’۔
مگر طبی ماہرین مایوس نہیں اور ان کا کہنا ہے کہ سست روی سے ہی سہی مگر مریضوں کا نظام تنفس میں بتدریج بہتری آنے لگتی ہے حالانکہ پھیپھڑوں کو مستقل نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے جبکہ کسی کو بخار بھی نہیں تھا۔
دنیا بھر میں اس طرح کا تحقیقی کام ہورہا ہے جیسے جرمنی میں سو افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 80 فیصد افراد کو بیماری سے صحتیابی کے کئی ماہ بھی دل کے مسائل کا سامنا ہے۔
اس حوالے سے متعدد ماہرین کی جانب سے کام بھی کیا جارہا ہے جن میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جارہا تھا جو کووڈ 19 کا شکار ہوکر کبھی ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے تھے، یعنی معتدل حد تک بیمار ہوئے تھے۔