پاکستان

پاکستان: مزید سکول کھولنے کا اعلان اور کورونا ویکسین کے ٹرائل کا آغاز

Share

وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت اور کووڈ 19 کے فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان ان گنے چنے ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کورونا وائرس کے علاج کے لیے ویکسین کے ٹرائل کا آغاز ہو چکا ہے۔ جبکہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ 23 ستمبر سے مزید بچے سکول جا سکیں گے۔

اسلام آباد میں منگل کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں بڑا اہم قدم ہے اور امید ہے کہ محفوظ ویکسین کی مدد سے نہ صرف پاکستانی شہری بلکہ دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی مدد ہو سکے گی۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل انسٹٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) کے سربراہ میجر جنرل عامر اکرام نے بتایا کہ یہ تین مرحلوں پر مشتمل ٹرائل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ موجود مرحلے میں اگلے چار سے چھ ہفتوں میں آٹھ سے دس ہزار افراد کو ویکسین دی جائے گی اور ان کا بارہ ماہ تک جائزہ لیا جائے گا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ یہ ویکیسن انتہائی محفوظ ہے اور چین میں حکومت نے اسے سکیورٹی حکام کو دیا ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ یہ ویکیسن انگلینڈ میں آکسفورڈ یونی ورسٹی کی جانب سے تیار کی گئی آسٹریک زینیکا ویکسین سے ملتی جلتی ہے۔

واضح رہے کہ اگست میں پاکستان نے کووڈ 19 کی ویکسین کی انسانوں پر آزمائش کی منظوری دی تھی اور چین کی دو کمپنیاں حکومت پاکستان کے اشتراک سے اس ویکسین کی تیاری پر کام کر رہی ہیں۔

گذشتہ ماہ نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی ویکیسن کا پاکستان میں یہ پہلا کلینیکل ٹرائل ہوگا۔

کورونا ویکسین

مزید سکول کھولے جانے کا اعلان

پاکستان میں محکمہ تعلیم کی جانب سے سکول کھولے جانے کے دوسرے مرحلے کا آغاز بدھ، 23 سمتبر سے ہوگا۔ حکام کا کہنا ہے کہ سکول کھولے جانے کے بعد کورونا کیسز میں اضافہ نہیں دیکھا گیا۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے پریس کانفرنس سے خطاب میں بتایا ہے کہ ماسوائے سندھ اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع راولا کوٹ کے باقی تمام صوبوں اور وفاق میں چھٹی سے لے کر آٹھویں جماعت تک کے طلبا و طالبات معمول کے شیڈیول کے مطابق سکول جا سکیں گے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ سکول کھلنے کے بعد پچھلے ایک ہفتے کے اندر ملک بھر میں کیسز میں کوئی تبدیلی محسوس نہیں ہوئی اور کیسز میں اضافہ نہیں ہوا۔

’مثبت کیسز کی شرح جون کے مہینے میں ایک موقع پر 22 فیصد تک بھی پہنچ گئی تھی لیکن اس میں کمی آتی رہی اور سکول کھلنے سے پہلے اس کی شرح 1.89فیصد تھی۔‘

پاکستان میں کورونا وائرس کی موجود صورتحال

دوسری جانب تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال کافی حد تک قابو میں ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں 582 نئے مریض سامنے آئے ہیں۔

اگرچہ یہ اضافہ بہت زیادہ نہیں تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ گذشتہ کچھ روز سے متاثرین کی تعداد میں کچھ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں کیسز میں کچھ حد تک اضافہ دیکھا گیا ہے۔

پاکستان میں ٹیسٹنگ کی تعداد میں بھی اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے اور گذشتہ روز پاکستان نے سب سے زیادہ ٹیسٹس کا نیا ریکارڈ قائم کیا جب ملک بھر میں 36155 ٹیسٹ کیے گئے۔

ملک میں اب تک مجموعی متاثرین کی تعداد 306886 ہوچکی ہے جس میں سے 293159 افراد صحتیاب ہو چکے ہیں اور 6424 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے جس میں سے گذشتہ روز ہلاک ہونے والے چار افراد بھی شامل ہیں۔

انسانوں پر ویکسین کے ٹرائل

اس سے پہلے آکسفورڈ یونیورسٹی کی طرف سے بنائی گئی کورونا وائرس کی ویکسین کے بھی انسانی ٹرائل کیے گئے جن کے ابتدائی نتائج کو بظاہر محفوظ اور مدافعت کے نظام کو بیماری کا مقابلہ کرنے کے قابل بنانے والا پایا گیا۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کا تجربہ 1077 افراد پر کیا گیا اور انھیں انجیکشن لگائے گئے تاکہ وہ اپنے جسم میں اینٹی باڈیز اور وائٹ بلڈ سیل بنائیں جو کورونا وائرس کا مقابلہ کر سکیں۔

ویکسین کیسے کام کرتی ہے؟

اس ویکسین کو جنیاتی طور پر تبدیل کیے گئے ایسے وائرس سے بنایا جا رہا ہے جو بندروں کو نزلہ زکام میں مبتلا کرتا ہے۔

اس وائرس کو بہت زیادہ تبدیل کیا گیا ہے تا کہ یہ انسانوں کو بیمار نہ کر سکے اور یہ دیکھنے میں کورونا وائرس جیسا ہو جائے۔

سائنسدانوں نے ایسا کرنے کے لیے کورونا وائرس کے جسم میں نوکوں کی طرح نکلے ہوئے پروٹین کی جننیاتی خصوصیات کو اس ویکسین میں منتقل کیا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ ویکسین کورونا وائرس سے ملتی جلتی ہوگی اور انسانوں کا مدافعتی نظام یہ سیکھ لے گا کہ کورونا وائرس پر کیسے حملہ کرنا ہے۔