ہیلی کاپٹر حادثے میں یوکرین کے وزیر داخلہ سمیت 14 افراد ہلاک
یوکرین کی وزارت داخلہ کی تین اہم شخصیات ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئی ہیں، جس میں ان سمیت کل 14 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ حادثہ دارالحکومت کیف کے مشرقی نواحی علاقے میں ایک نرسری کے نزدیک پیش آیا۔
اس حادثے میں ملک کے وزیر داخلہ 42 سالہ ڈینس مونسٹیرسکی، 42 اپنے نائب وزیر اور ریاستی سیکرٹری کے ساتھ ہلاک ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ یہ حادثہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8:30 بجے ہوا۔ ہیلی کاپٹر گرنے سے کل 14 افراد ہلاک ہوئے، جن میں چار بچے بھی شامل ہیں۔
اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ ایک حادثہ نہیں بلکہ کچھ اور تھا۔
لیکن ایس بی یو سٹیٹ سیکیورٹی سروس نے کہا ہے کہ وہ حادثے کی کئی ممکنہ وجوہات کی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں تخریب کاری کے ساتھ ساتھ تکنیکی خرابی یا پرواز کے قواعد کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔
مسٹر موناسٹیرسکی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے سیاسی مشیروں میں سے ایک تھے، جنگ شروع ہونے کے بعد سے یہ یوکرین کی اب تک کی سب سے اعلی شخصیت کی ہلاکت ہے۔
یوکرین کے صدارتی دفتر کے نائب سربراہ کیریلو تیموشینکو نے کہا کہ جب ہیلی کاپٹر گِرا اس وقت وزیر داخلہ جنگ کے ’ہاٹ سپاٹ‘ کی طرف جا رہے تھے۔ خارکیو کے شمال مشرقی شہر میں پولیس کے سربراہ ولادیمیر تیموشک نے کہا کہ وزرا کی ٹیم وہاں ان سے ملنے جا رہی تھی اور انہوں نے کل ہی ان سے بات کی تھی۔
وزیر داخلہ کی موت کیف کے لیے بہت اہم ہے کیونکہ وزارت داخلہ کے پاس جنگ کے دوران ملک میں سیکورٹی کو برقرار رکھنے اور پولیس کو چلانے کا اہم کام ہوتا ہے۔
صدر زیلنسکی نے اس خوفناک سانحہ کے بارے میں بات کی ہے جس نے بقول ان کے ایک ’سچے محب وطن‘ کی جان لی۔ کیف میں عینی شاہدین نے کہا کہ روس کی جنگ اس تباہی کی ذمہ دار ہے۔
مقامی رہائشی ولادیمیر یرملینکو نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اس وقت بہت دھند تھی اور وہاں بجلی بھی نہیں تھی، اور جب بجلی نہیں ہوتی تو عمارتوں پر روشنی نہیں ہوتی۔‘
یوکرین میں اہم عہدیداروں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے بہت نیچے پروازوں پر لے جایا جاتا ہے، اور یہ ہیلی کاپٹر درختوں کی سطح پر اڑتے ہیں جس میں کافی خطرہ ہے۔ ہیلی کاپٹر کی پہچان صرف ایک دروازے کے پینل اور اس کے ایک روٹر سے ہو سکی جو ایک کار کی چھت پر گرا تھا۔ اس کے نزدیک ہی تین لاشیں فوئل کے کمبل سے ڈھکی ہوئی تھیں۔ حادثے سے کنڈرگارٹن کی مرکزی عمارت کو بھی بری طرح نقصان پہنچا۔
42 سالہ وزیر داخلہ صدر زیلنسکی کی کابینہ کے اہم رکن تھے۔ وہ پوری جنگ کے دوران یوکرائنیوں کے لیے ایک جانا پہچانا چہرہ تھے، جو فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے روسی میزائل حملوں سے ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں عوام کو اپ ڈیٹ کرتے تھے۔
یوکرائنی حکام نے بتایا کہ ہیلی کاپٹر پر سوار افراد میں وزارت کے چھ اہلکار اور عملے کے تین لوگ بھی شامل تھے۔ اس حادثے میں فرسٹ ڈپٹی وزیر یوہین ینن اور ریاستی سیکرٹری یوری لبکووچ بھی ہلاک ہو گئے، جو وزارت کے کام کاج کو منظم کرتے تھے۔ وزارت داخلہ میں جانے سے پہلے، مسٹر ینن نے بیرون ملک یوکرین کی حکومت کی نمائندگی کرنے میں مدد کی تھی۔
مسٹر تیموشینکو نے کہا کہ وزارت داخلہ کا کام اس کے رہنماؤں کی ہلاکت سے متاثر نہیں ہوگا، لیکن حکومت میں شامل اہلکاروں نے شدید غم کا اظہار کیا ہے۔
مرحوم وزیر کے ایک دوست، ایم پی ماریا میزینسیوا نے کہا کہ یہ سب کے لیے ایک المیہ ہے کیونکہ یوکرین کی جنگ کے دوران وزارت کا اہم کردار ہے۔
انہوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انہوں نے اپنے ساتھیوں، دوستوں اور خاندان والوں کو چوبیس گھنٹے ہر بات سے آگاہ رکھا وہ صدر زیلنسکی کے بہت قریب تھے۔‘
قومی پولیس کے سربراہ ایہور کلمینکو نے فیس بک پر لکھا کہ ’ یہ ہیلی کاپٹر یوکرین کی ریاستی ایمرجنسی سروس کا تھا‘، جبکہ دیگر حکام کا کہنا ہے کہ یہ فرانسیسی سپر پوما طیارہ لگتا ہے۔
جس وقت ہیلی کاپٹر گرا اس وقت لوگ کام پر جانے سے پہلے اپنے بچوں کو کنڈرگارٹن لے کر جا رہے تھے۔ صدر نے کہا کہ ہیلی کاپٹر کنڈرگارٹن کے ایک حصے پر گرا، یہ دردناک ہے۔‘
زیادہ تر ہلاکتیں زمین پر ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والے تین بچوں کے ساتھ زخمی ہونے والے 30 میں سے 12 نوجوان تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ پائلٹ نے حادثے سے قبل اونچی عمارتوں سے بچنے کی کوشش کی تھی، جس کے بعد یہ کنڈرگارٹن کے قریب نیچے گر گیا۔
ایک مقامی خاتون نے بی بی سی کو بتایا کہ جب ہیلی کاپٹر اس کے گھر کے اوپر چکر لگا رہا تھا تو اس نے ایک خوفناک منظر دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ پائلٹ نے واضح طور پر انکی 10 منزلہ فلیٹ کی عمارت سے بچنے کی کوشش کی اور چھوٹی عمارت کے قریب جانے کا انتخاب کیا۔
ہیلی کاپٹر دیکھ کر والدین گھبرا کر بھاگ رہے تھے، چیخ رہے تھے۔ وہاں انتہائی خوف و ہراس تھا، نرسری کی عمارت میں آگ لگتے ہی ایمرجنسی سروسز اور مقامی رہائشی بچوں کو نکالنے کے لیے وہاں پہنچ گئے۔
رہائشی دمیٹرو نے بتایا کہ انہوں بچوں کو باہر نکالنے میں مدد کے لیے باڑ سے چھلانگ لگائی۔ انہوں نے ایک لڑکی کو اٹھایا جس کا نام پولینا تھا، لیکن جب اس کے والد اس کا نام پکارتے ہوئے بھاگے تو اس نے انھیں پہچانا نہیں کیونکہ اس کا چہرہ خون میں لت پت تھا۔
وزارت داخلہ کے مشیر انتون ہیراشینکو نے کہا کہ تینوں افراد دوست اور سیاستدان تھے جنہوں نے یوکرین کو مضبوط بنانے کے لیے کام کیا تھا۔
انہوں نے فیس بک پر لکھا ’ہم آپ کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ آپ کے اہل خانہ کی دیکھ بھال کی جائے گی‘۔
محض چار دن پہلے ہی یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے اب تک کے بدترین حملوں میں سے ایک کا نشانہ بنا جس میں 45 شہری مارے گئے۔
ایک روسی میزائل نے وسطی شہر ڈنیپرو میں فلیٹوں کے ایک بلاک کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں چھ بچوں سمیت 45 افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ حادثہ صدر زیلنسکی کے بدھ کو ویڈیو لنک کے ذریعے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب کرنے سے قبل پیش آیا۔
یوکرین نے مغرب سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی متوقع نئے روسی حملے کا جواب دینے کے لیے انھیں ٹینک فراہم کرے۔ اس ہفتے کے آخر میں جب مغربی اتحادی جرمنی کے رامسٹین ایئر بیس پر جنگ کے بارے میں بات کریں گے تو اس بارے میں کوئی فیصلہ متوقع ہے۔