ممتاز اداکار، ٹی وی میزبان ضیا محی الدین کراچی میں انتقال کرگئے
ممتاز اداکار ، معروف ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین 91 برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہوجانے سے کراچی میں انتقال کر گئے۔
اہل خانہ کے مطابق ضیا محی الدین کئی روز سے علیل تھے اور ہسپتال میں زیر علاج تھے، وہ آج صبح 6 بجکر 30 منٹ پر حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال کرگئے۔
ضیا محی الدین کی نماز جنازہ بعد نمازِ ظہر کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 4 کی امام بارگاہ یثرب میں ادا کی جائے گی۔
ضیا محی الدین 20 جون 1933 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدکوپاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کےمصنف اور مکالمہ نگار ہونےکا اعزاز حاصل تھا۔
معروف ہدایت کار ضیا محی الدین نے 1949ء میں گورنمنٹ کالج لاہور سے گریجویشن کیا، انہوں نے آسٹریلیا اور انگلینڈ سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی تھی۔
1956ء میں وہ وطن واپس لوٹے تو انہیں فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا تھا۔
بعد ازاں انہوں نے تھیٹر کے کئی ڈراموں اور ہالی وڈ کی کئی فلموں میں کردار ادا کیے تھے، انہوں نے 1962 میں مشہور فلم ’لارنس آف عربیہ‘ میں لازوال کردار ادا کیا۔
1970ء میں انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن کے لیے ’ضیا محی الدین شو‘ کے نام سے ایک اسٹیج پروگرام کی میزبانی کی تھی۔
ضیا محی الدین نے پاکستان ٹیلی وژن سے جو پروگرام پیش کیے ان میں پائل، چچا چھکن اور جو جانے وہ جیتے کے نام سر فہرست ہیں ۔
وہ اردو ادب کے فن پارے اپنی خوب صورت آواز میں پیش کرنے میں بھی ماہر تھے، انہیں 2004ء میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹس کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا۔
ضیا محی الدین کو 2012 میں ہلال امتیاز ایوارڈ سمیت متعدد ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔
اردو ادب کے ممتاز و معروف مزاح نگار مشتاق یوسفی نے ضیا محی الدین کے بارے میں کہا تھا کہ رتن ناتھ سرشار، چوہدری محمد علی ردولوی، فیض احمد فیض اور پطرس کی تصانیف کے شہ پارے ضیا محی الدین نے پڑھے ہیں وہ جہاں لکھنے والے کے کمال فن کا نمونہ ہیں وہاں پڑھنے اور پیش کرنے والے کے حسن انتخاب، سخن فہمی، نکتہ سمجھنے اور سمجھانے کی اہلیت، لفظ کا مزاج اور لہجہ اور لہجے کا ٹھاٹ پہچان کی صلاحیت کا صحیح معنوں میں منہ بولتا ثبوت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضیا محی الدین واحد ادبی شخصیت ہیں جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی۔
اظہارِ تعزیت
ضیا محی الدین کے انتقال پر ان کے مداحوں اور دوستوں کی طرف افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے بھی ضیا محی الدین کے انتقال پر تعزیت کااظہارکیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ ضیا محی الدین اپنی ذات میں ایک فن پارہ تھے ان کے مخصوص انداز نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں دھوم مچائی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی صلاحیتوں اور ان کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں ۔اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبرجمیل دے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بھی ضیا محی الدین کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضیامحی الدین ایک ایسی ادبی شخصیت تھے جن کے پڑھنے اور بولنے کے ڈھنگ کو عالمی شہرت نصیب ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مرحوم کی شو بز انڈسٹری کیلئے خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اس کے علاوہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی ممتاز اداکار اور معروف ہدایت کار ضیاء محی الدین کے انتقال پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
پی پی پی چیئرمین و وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا ممتاز اداکار اور معروف ہدایت کار ضیا محی الدین کے انتقال پر اظہارِ دکھ و افسوس
— PPP (@MediaCellPPP) February 13, 2023
ضیا محی الدین کے انتقال کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا: بلاول بھٹو زرداری @BBhuttoZardari
پاکستانی وکیل اور سماجی کارکن نگہت داد نے ضیا محی الدین کے انتقال کو بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا۔
A legend, Zia Mohyeddin passed away this morning. Huge loss #ZiaMohyeddin pic.twitter.com/QZSRYSC2wX
— Nighat Dad (@nighatdad) February 13, 2023