آئی ایم ایف معاہدے میں تاخیر: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 18 روپے 74 پیسے مہنگا
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان جاری ہے، ڈالر مزید 18 روپے 74 پیسے مہنگا ہو کر 284 روپے 85 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا، جس کی وجہ ماہرین عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدے میں تاخیر کو قرار دے رہے ہیں۔
ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 18 روپے 74 پیسے مہنگا ہو کر 284 روپے 85 پیسے پر ٹریڈ ہو رہا ہے، جو روپے کی قدر میں 7.04 فیصد کی تاریخی کمی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں ڈالر 4 روپے 60 پیسے مہنگا ہو کر 266 روپے 11 پیسے کی سطح پر پہنچ گیا تھا۔
Interbank closing #ExchangeRate for todayhttps://t.co/yixJmUnrgF pic.twitter.com/PWg8EoDAgM
— SBP (@StateBank_Pak) March 1, 2023
ٹاپ لائن سیکورٹیز کے چیف ایگزیکٹیو محمد سہیل نے بتایا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے فنڈنگ ملنے میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں غیر یقینی کی صورتحال جنم لے رہی ہے۔
گزشتہ روز کرنسی ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچا نے بتایا تھا کہ پاکستانی روپیہ اور معیشت دوبارہ دباؤ کا شکار ہے، اس کی بنیادی وجہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا تعطل اور معاہدے میں تاخیر ہونا اور نئی شرائط کا سامنے آنا ہے، اس کی وجہ سے انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا تھا کہ فروری میں مارکیٹ میں سکون تھا اور روپے کی قدر میں 2.7 فیصد اضافہ ہوا تھا، آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدہ ہونے کی توقع کی جا رہی تھی لیکن معاہدے میں تاخیر اور افغانستان کی اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے 285 سے 290 روپے کے درمیان ہونے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی۔
پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے ذخائر صرف 3 ارب ڈالر کے قریب ہیں، جو صرف تین ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں، ایسی صورت حال میں ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے، جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز ملنے کی راہ بھی ہموار ہو گی۔