دنیابھرسے

بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر چین کے فوجی اخراجات میں اضافہ

Share

چین نے بڑھتے ہوئے بیرونی خطرات کے پیش نظر چار برسوں میں فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافے کا اعلان کردیا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق چین نے کہا ہے کہ اس کے فوجی اخراجات میں چار برسوں میں سب سے تیز رفتاری سے اضافہ ہوگا اور بیرون ممالک سے بڑھتے ہوئے خطرات سے انتباہ کیا۔

چین نے پارلیمانی اجلاس کے دوران کہا کہ چار برسوں میں فوجی اخراجات میں تیزی سے اضافہ ہوگا اور بڑھتے ہوئے بیرون ممالک خطرات پر انتباہ کیا جہاں شی جی پنگ کو تیسری بار صدر کا منصب دیا گیا۔

دنیا کے دوسرے سب سے بڑے دفاعی بجٹ (چین) میں اس وقت اضافہ ہوا جب اس نے رواں برس کے لیے اقتصادی ترقی کے ہدف کا اعلان کیا جو کہ اس سال کے لیے پانچ فیصد کے لگ بھگ ہے اور کئی دہائیوں میں سب سے کم ہے۔

رواں سال کے لیے ملک کے منصوبہ بند بجٹ میں دفاعی اخراجات کو 225 ارب ڈالر رکھا گیا ہے، جو کہ 7.2 فیصد اضافہ اور 2019 کے بعد سے تیز ترین اضافے کی شرح ہے، تاہم گزشتہ سال سرکاری طور پر اس میں 7.1 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

منصب سے جانے والے وزیر اعظم لی چیانگ نے نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کے وفد کو بتایا کہ چین کو دبانے اور اس پر قابو پانے کی بیرونی کوششیں بڑھ رہی ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ مسلح افواج کو پورے بورڈ میں فوجی تربیت اور تیاریوں کو تیز کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج کو جنگی حالات میں تربیت کے لیے زیادہ سے زیادہ توانائی صرف کرنی چاہیے، اور تمام ڈومینز میں فوجی سرگرمی کو مضبوط بنانا چاہیے۔

چین کے دفاعی اخراجات امریکا کے مقابلے میں اب بھی کم ہیں جس نے اس سال اپنی فوج کے لیے 800 ارب ڈالر مختص کیے ہیں۔

ادھر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ چین سرکاری طور پر اعلان کردہ رقم سے کہیں زیادہ رقم خرچ کرتا ہے۔ چین اور امریکا کے درمیان تعلقات میں تناؤ کے دوران اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔

چین اور امریکا حالیہ برسوں تجارت، انسانی حقوق اور دیگر معاملات پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئے ہیں، لیکن تعلقات میں اس وقت کشیدگی بڑھی جب گزشتہ ماہ امریکا نے ایک چینی غبارے کو مار گرایا جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ اسے جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

امریکا کے اعلیٰ حکام نے بھی کئی بار بیجنگ کے خودساختہ جزیرے (تائیوان) کے ارد گرد بڑھتے ہوئے جارحانہ فوجی اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انتباہ کیا ہے کہ چین آنے والے برسوں میں تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے جسے وہ اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور اسے اپنے کنٹرول میں لانے کا عزم کر چکا ہے۔

آج روایتی معاشی اہداف کے بعد چین نے پچھلے سال صرف 3 فیصد کی ترقیاتی نمو کی تھی جس نے بڑے پیمانے پر کورونا وائرس سے متعلق سخت پالیسیوں کی وجہ سے اپنا 5.5 فیصد ہدف کھو دیا تھا۔

لی چیانگ نے اپنی تقریر میں کہا کہ چین کی معیشت مستحکم بحالی کے مرحلے سے گزر رہی ہے اور مزید ترقی کے لیے وسیع امکانات اور رفتار کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

انہوں نے چین کی ترقی کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس کی روک تھام، مؤثر اور اچھی طرح سے مربوط معاشی اور سماجی ترقی کی تعریف کی۔

سنگا پور یونیورسٹی کے لی کوان یو اسکول آف پبلک پالیسی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر الفریڈ مولئان وو نے کہا کہ معاشی توقعات کم ہونے کے باوجود دفاعی اخراجات میں مسلسل اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ قومی قیادت کے لیے سیکورٹی پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے۔