رمضان کے 30 دن روزے رکھنے کے بعد جسم میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
مسلم دنیا میں رمضان اسلامی کیلنڈر کا سب سے مقدس مہینہ ہے جہاں مسلمان طلوع سورج سے غروب آفتاب تک اللہ کے لیے روزہ رکھتے ہیں اور اپنا زیادہ تر وقت عبادت میں گزارتے ہیں
عرب نیوز کے مطابق متعدد معروف شخصیات اپنے جسم کا وزن کم کرنے اور جسم کی بہتر نشوونما کے لیے رمضان کے علاوہ دیگر مہینوں میں وقفے وقفے سے روزہ رکھتے ہیں
تو کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ رمضان کے 30 دن روزہ رکھنے کے بعد آپ کے جسم کیا تبدیلیاں آتی ہیں؟
یادشت میں بہتری
دبئی کی ماہر غذائیت ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے لیے روزہ رکھنا اور اس دوران ہر کھانے پینے کی اشیاء سے دور رہنا جسم کے نظام میں بہتری لاتا ہے اور شفا یاب کرتا ہے
کنگز کالج لندن کے انسٹی ٹیوٹ آف سائیکاٹری (نفسیات)، سائیکالوجی اینڈ نیورو سائنس کی ایک نئی تحقیق کے مطابق روزہ دماغی قوت کو بڑھاتا ہے، یادداشت کو بہتر بناتا ہے اور نئے ’ہپپوکیمپل‘ نیوران پیدا کرتا ہے، جو اعصابی امراض سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔
ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا تھا کہ روزے کے دوران تناؤ میں کمی کے علاوہ نئے نیورانز پیدا ہوتے ہیں جو یاداشت بہتر بنانے مدد کرتے ہیں
محققین کے مطابق روزے کے دوران توجہ مرکوز ہونے میں مدد، تناؤ میں کمی، نیوروپلاسٹیٹی، سیکھنے، یادداشت بہتر بناسکتی ہے
اس کے علاوہ رمضان ڈیمنشیا اور الزائمر جیسی خطرناک بیماریوں کو روکنے کے لئے بھی انتہائی مفید ثابت ہیں
شوگر، دل، جگر اور گردے کی بیماریوں سے نجات
اسی طرح روزے کی حالت میں جسم کے دیگر حصوں میں بھی ماہرین صحت نے اعضاء کے کام میں باریک تبدیلیاں دیکھی ہیں۔
مثال کے طور پر ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا ہے کہ عام دنوں کے مقابلے روزے کے دوران ہمارا جسم میں گلوکوز کی مقدار کم ہوتی ہے
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزہ رکھنے سے ہمارے جسموں کو زہریلے مادوں سے نجات ملتی ہے،
اس کے علاوہ ماہ صیام میں 30 روزے رکھنے کے بعد جگر اور گردے جیسے اعضاء کا نظام کئی گنا بہتر کرتے ہیں
جسم کی زہریلی چربی میں کمی
دوسری جانب جسم کی چربی سب سے زیادہ زہریلے مادوں میں سے ایک ہے جس سی چھٹکارا حاصل کرنا تھوڑا مشکل ہے
جس طرح جگر کی چربی ذیابیطس کا خطرہ بڑھاتی ہے الکل اسی طرح پٹھوں اور pancreas میں چربی ہونے سے کینسر جیسی امراض لاحق ہوسکتے ہیں
تاہم دن بھر روزہ رکھنے سے جسم کی زہریلی چربی میں کمی آتی ہے اور انسان صحت مند رہتا ہے
یونیورسٹی آف سڈنی، چارلس پرکنز سنٹر کے ایک جائزے میں 70 مطالعات سے معلوم ہوا کہ رمضان کے دوران ان لوگوں کے جسم میں چربی کی مقدار میں کمی واقع ہوتی ہے جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے یا جو موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں
چونکہ روزے میں میٹابولزم میں تیزی، بھوک اور ہارمونز متوازن ہوتے ہیں اس لیے روزہ ان لوگوں کے لیے خاص طور پر مفید سمجھا جاتا ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں
ڈاکٹر لینا شبیب کا کہنا تھا کہ رمضان میں جسمانی تبدیلیوں جیسی فوائد لوگ محسوس کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ دن بھر عبادت، دعائیں ذہنی سکون حاصل کرنے میں مدد دیتی ہیں