سفارتی مشنز کی بحالی کیلئے ایرانی وفد رواں ہفتے سعودی عرب کا دورہ کرے گا
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سفارتی مشنز کی بحالی کے لیے ایک وفد رواں ہفتے سعودی عرب جائے گا جس طرح سعودی وفد نے ایران کا دورہ کیا تھا۔
غیرملکی خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب کے وفد کی جانب سے تہران کا دورہ کرنے کے ایک روز بعد ہی ایران نے بھی اسی طرح کا سفارتی دورے اور چین میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ہونے والی ملاقات کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ علی رضا عنایتی نے سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ ہم پرامید ہیں کہ وزارت خارجہ کا ایک وفد جمعے تک سعودی عرب کا دورہ کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا سفارت خانہ کھلنے سے قبل دو مختلف وفود بالترتیب ریاض اور جدہ جائیں گے۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں تلخی جنوری 2016 میں آئی تھی جب سعودی عرب میں عالم دین نمر النمر کا سر قلم کیا گیا تھا اور اس کے بعد تہران میں سعودی سفارت خانے اور شمال مغربی شہر مشہد میں قائم قونصل خانے پر مظاہرین کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہی اور سعودی ہم منصب فیصل بن فرحان نے جمعرات کو چین کے دارالحکومت میں ملاقات کی تھی جبکہ اس سے قبل گزشتہ دونوں ممالک نے سفارتی تعلقات بحال کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ میں کہا تھا کہ خلیج میں جاری کشیدگی ختم کرکے سلامتی اور استحکام بحال کردیا جائے گا۔
ایران اور سعودی عرب ماضی میں یمن سمیت پورے خطے میں متنازع علاقوں میں مخالف فریقین کی پشت پناہی کرتے رہے ہیں۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان نے دورہ ریاض کی دعوت دی ہے جو رمضان کے بعد طے ہوگا۔
خیال رہے کہ یمن میں سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی فوج عالمی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کر رہی ہے جبکہ تہران ان کے مخالف حوثی باغیوں کے ساتھ جن کے پاس دارالحکومت صنعا اور شمال کے اکثریتی علاقوں کا قبضہ ہے۔
بیجنگ میں معاہدے سے قبل دونوں ممالک نے عراق اور عمان میں مذاکرات کے کئی دور منعقد کیے، مذاکرات ایران کی سپریم نیشل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شامخانی اور ان کے سعودی ہم منصب موساد بن محمد العیبان کے درمیان ہوئے تھے۔